اسلامی ممالک تنازعات مذاکرات سے حل کریں : قومی اسمبلی ، پاکستان غیر جانبدار رہے اپوزیشن
اسلام آباد (اے این این+بی بی سی) قومی اسمبلی میں ایران کی پارلیمنٹ اور امام خمینی کے مزار پر حملے کی مذمت کی گئی اور جاں بحق افراد کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اسپیکر سردار ایاز صادق نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بتایا میری گزشتہ رات ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر سے ٹیلی فون پر بات ہوئی تھی اور میں نے اپنی پارلیمنٹ کی طرف سے اظہار تعزیت کیا ہے اور کہا ہے ہم مشکل کی اس گھڑی میں آپ کے ساتھ ہیں۔ این این آئی کے مطابق سینٹ نے ایران کی پارلیمنٹ اور امام خمینی کے مزار پر دہشتگردوں کے حملے کی مذمتی قرارداد کی منظوری دے دی ہے۔ جمعرات کو سینٹ ا جلاس کے دور ان سینیٹر کریم خواجہ نے اس حوالے سے قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان ایران کی پارلیمنٹ اور امام خمینی کے مزار پر دہشتگردوں کے حملے کی سخت مذمت کرتا ہے۔ یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ پاکستان کے عوام ایران کے عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ ایوان نے اتفاق رائے سے قرارداد کی منظوری دے دی۔ بی بی سی کے مطابق قومی اسمبلی کی متفقہ قرار داد میں اسلامی ممالک کو صبر سے کام لینے اور باہمی تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ انتہائی احتیاط سے لکھی اس مختصر سی قرار داد میں حکومت کو اسلامی ممالک کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات کو دور کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کو کہا گیا۔ قرار داد میں دس اپریل 2015 کی ایک متفقہ قرار داد کا ذکر بھی کیا گیا جس میں حکومت کو عرب اور خلیجی ملکوں کے درمیان تنازعات میں مکمل طور پر غیر جانبدارانہ موقف اختیار کرنے کی بات کی گئی تھی۔ اس قرار داد پر بحث کے دوران حزب اختلاف کے ارکان نے پاکستان کو غیر جانبدار رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔ تحریک انصاف کی چیف وپ شیرین مزاری نے کہا قطر کے معاملے پر ڈرامہ کھیلا جارہا ہے اور سعودی اور قطر کے تناو پر امریکہ اور اسرائیل کا ایجنڈا نظر آرہا ہے۔ پاکستان کو قطر کے معاملے پر غیر جانبدارانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نوید قمر نے کہا پاکستان کو قطر عرب تناو پر واضح پوزیشن لینا ہوگی۔ قطر، عرب تناو پوری مسلم امہ کے لیے پریشان کن صورتحال ہے اور پاکستان کو اس صورتحال پر سونا نہیں چاہیے۔ ا±نھوں نے ایرانی پارلیمان پر حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’داعش‘ ایران میں پہنچ گئی ہے تو پاکستان خود کو محفوظ نہ سمجھے۔ پاکستان میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔ حکمراں اتحاد میں شامل پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے خارجہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا پاکستان تنہائی کا شکار ہوگیا ہے۔ ہمیں خارجہ پالیسی پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے علاوہ اب ہمیں پوری دنیا کے سامنے جرات سے بات کرنا ہوگی۔ا±نھوں نے کہا ایران اور سعودی عرب پاکستان سے کہہ رہے ہیں وہ اپنی پوزیشن واضح کرے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی غلام احمد بلور نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا ایرانی پارلیمان پر ہونے والے شدت پسندوں کے حملوں کے خلاف پاکستانی پارلیمان میں مذمتی قرارداد پیش کی جاسکتی ہے تو پھر افغانستان میں ہونے والے حالیہ شدت پسندی کے واقعات کے خلاف مذمتی قرار داد کیوں پیش نہیں کی جاسکتی۔ اے این این کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ ہم نے اس سانحے پر قرار داد تیار کی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اسے متفقہ منظور کیاجائے۔ آفتاب شیر پاﺅ نے کہا امریکی صدر ٹرمپ کی ریاض کانفرنس پر شرکت کے بعد خلیج میں صورتحال خراب ہو رہی ہے جو تشویشناک ہے۔ قطر کا بائیکاٹ باعث افسوس ہے خلیجی ملک آپس میں لڑ پڑے ہیں۔ محض الزامات پر قطر کا بائیکاٹ درست نہیں سانحہ ایران بھی اس کا تسلسل ہے۔ مسلم دنیا کو غیر مستحکم کیا جارہا ہے۔ بطور ایٹمی قوت پاکستان کو خلیجی ممالک میں مصالحت کا کردار ادا کرناچاہیے۔ حکومت کو خارجہ پالیسی پر توجہ دینی چاہیے۔ پارلیمنٹ کو خارجہ حالات پر بریفنگ دی جائے۔ شیری مزاری نے کہا حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔ مسلم ممالک میں ہمیں ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اسرائیل اور امریکہ اپنے مفاد میں خلیج میں گڑ بڑ پیدا کر رہے ہیں۔ پاکستان کو اسلامی فوجی اتحاد سے فوراً الگ ہو جانا چاہیے ورنہ اگلی باری ہماری ہے۔ سید نوید قمر نے کہا کہ داعش ایران تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستان کو داعش کا راستہ روکنا ہوگا۔ حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا بغیر تحقیق قطر سے بائیکاٹ غلط ہے۔ ٹرمپ دنیا کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے ۔ او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے۔ شیخ صلاح الدین نے کہا دفترخارجہ خاموش کیوں ہے۔ قطر پر پابندیاں غلط ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں۔ ہم ایران کے سانحے کی مذمت کرتے ہیں۔ شیخ رشید نے کہا پارلیمنٹ کی سکیورٹی رینجرز کے حوالے کی جائے۔ ہماری پارلیمنٹ کی سکیورٹی خطرے میں ہے۔ اسلامی فوجی اتحاد میں ہمیں فوجی نہیں بھیجنے چاہئیں۔ قطر کی کرنسی کو پاکستان میں نہ گرنے دیا جائے۔ بتایا جائے رات قطر سے خصوصی طیارے پر کون آیا ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ خطے کے حالات گھمبیر ہیں پاکستان ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے۔ پاکستان کو بچانا ہے تو پارلیمنٹ کو طاقت کا سرچشمہ بنانا ہوگا۔ ہمارے پاس وقت بہت کم ہے دفاع اور خارجہ تمام پالیسیاں پارلیمنٹ میں طے ہونی چاہئیں۔ حکومت نے ملک کو بربادی کے راستے پر دھکیلا توہم سپورٹ چھوڑ دیں گے پاک چین تعلقات کے بارے میں امریکی پینٹاگون کی رپورٹ ہوش ربا ہے۔ بعدازاں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے ایوان میں سانحہ ایران پر مذمتی قرار داد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ قرار داد کی منظوری کے بعد اپوزیشن ارکان خورشید شاہ کی قیادت میں حسب معمول ایوان سے واک آﺅٹ کرگئے۔ وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ اپوزیشن کا رویہ درست نہیں روز اپنی تقریر کرکے واک آﺅٹ کر جاتے ہیں یہ عوام سے بھی زیادتی ہے۔ اے این این کے مطابق خورشید شاہ نے ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی کو ایوان سے باہر جانے پر مجبور کر دیا۔ قومی اسمبلی میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب پینل آف چیئرمین کے رکن بشیر ورک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے کہ ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی خاموشی سے ایوان میں آکر بیٹھ گئے۔ اپوزیشن لیڈر نے نکتہ اٹھایا قواعدوضوابط کے مطابق ڈپٹی سپیکر کی موجودگی میں پینل آف چیئرمین کا ممبر اجلاس کی صدارت نہیں کر سکتا۔ مرتضی جاوید عباسی یہ بات سنتے ہی خورشید شاہ کے پاس گئے اور معذرت کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے۔
قومی اسمبلی/ سینٹ /قرارداد