آہ !محمد صدیق خان مرحوم
وقت کا دھارا کبھی نہیں رکتا ، دن مہینوں میں مہینے سالوں میں اور سال صدیوں میں ڈھلتے ہیں ۔ ماہ وسال کا عرصہ بیتتا چلا جاتا ہے، چپ چاپ دبے پائوں وقت اپنی رفتار سے محو سفر رہتا ہے ۔ انسانی عظمتوں اور سائنسی ترقیوں سے بے نیاز جنگوں، سیلابوں ، طوفانوں ، قحطوں اور زلزلوں کی ابتلائوں سے بے بہرہ آ سماں کی وسعتوں و بلندیوں اور زیر زمیں دھرتی کی پستیوںمیں برپا ہونے والے انقلابوں سے بے خبرلمحوں کا پنچھی اگلی منزلوں کی جانب محو پرواز رہتا ہے ۔ ساعتوں کا دریا بہتا جاتا ہے یہ جانے بنا کہ دھرتی کے سینے پے نسل آدم ؑ نے اپنے منہ زور مگر سچے جذبوں سے کیا کارنامے سرانجام دیے؟نوجوان نسل نے ترقی کے مراحل کیسے طے کیے ، بڑھاپے کی پکی اور پختہ راہوں پے علاقائی تعمیر وترقی کے لیے کیا کارہائے نمایا ں سرانجام دیے، وقت ماہ وسال کوئی بھی ہو، وقت کے صحراء میں نصب سنگ میل کہیں بھی ہو بات احساس کی ہوتی ہے، جذبوں کی ہوتی ہے، سچائی اورخلوص نیت کی ہوتی ہے۔ جو لوگ حقیقی طور پر اپنی قوم اور اپنے علاقے اور اپنے مشن سے مخلص ہوتے ہیںتاریخ میں وہ ہمیشہ کے لیے امر ہو جاتے ہیں اور بعد از مرگ بھی زمانہ انکی خدمات پے انہیںنہ صرف خراج تحسین پیش کرتا ہے بلکہ ان کی یادوں پہ اپنے پرائے سبھی آنسوں بہاتے ہیں ۔ ایسی ایک شخصیت مرحوم محمد صدیق خان کی تھی ، علم دوستی ٹیکسلا اور محمد صدیق خان محبت ، تعلق اور دوستی کی ایسی ریشمی ڈوری میں بندھے ہوئے تھے جن کو ایک دوسرے سے جدا کرنا مشکل ہی نہیں نا ممکن بھی تھا ، تا ہم موت نے عشق و محبت کے تاج میں دراڑ ڈا ل دی اورآج بھی یقین نہیں آ رہا کہ محمد صدیق خان کو اس دارالفناء سے دارالبقاء کی جانب عازم سفر ہوئے آج ایک سال کا عرصہ بیت گیا ہے ۔اللہ کریم محمد صدیق خان کوکروٹ کروٹ جنت الفردوس میں اعلی و ارفع مقام سے نوازے آمیں۔ ا ن کی جدائی کا زخم شاہد ہی کبھی پر ہو سکے فیصل آباد کے شاعرخالد شریف نے بجا ہی کہا تھا۔
بچھڑا کچھ اس ادا سے رت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویراں کر گیا
مرحو م محمد صدیق خان ایک انسان دوست شخصیت تھے ، ایک ایسی ہستی تھے جن کی پر لطف باتوں سے مرجھائی ہوئی فضاء کی تازگی لوٹ آتی تھی ، وہ ایک زندہ دل انسان دوست او ر مہربان درد دل رکھنے والے انسان تھے ۔ دوستوں کے ساتھ دوستی نبھانے کا انہیں خوب فن آتا تھا ، مرحوم کے متعلق آپ تحصیل ٹیکسلا کے دیہاتی یا شہری علاقہ کے کسی بھی باضمیر او ر باشعور شخص سے تذکرہ کریں تو یقینا ہر کوئی نیک دعائوں کے ساتھ مرحوم کی بے لوث ہمد ردانہ اور عوامی فلاح وبہبود کے لیے کی گئی خدمات پر انہیں متحرک مقناطیسی کشش رکھنے والی عوامی شخصیت کے القابات وخطاب سے نوازے گا۔ مرحوم وسیع مطالعہ رکھنے کی بنا پر اپنی گفتار سے علم کے شہ زوروں کو بھی چپ کرادیا کرتے تھے اور وہ جس محفل میں ہوتے محفل کی جان بن جاتے تھے۔ وہ ایک ایسا سایہ دار شجر تھے جس نے اپنی چھائوں میں اپنے تو اپنے پرائے لوگوں کو بھی لے رکھا تھا ۔ 1979ء کے بلدیاتی انتخابات سے لے کر تا دم مرگ اپنے سیاسی کیرئیر بحیثیت چئیرمین یونین کونسل ٹھٹھ خلیل ، ممبر ضلع کونسل راولپنڈی ، دو مرتبہ تحصیل ناظم ٹیکسلا اور بحیثیت ممبر پنجاب اسمبلی مرحوم کے طویل سیاسی سفر میں اپنے حلقہ انتخاب کے رورل واربن ایریا میں جو کاوشیں اور خدمات سرانجام دیں ہیں وہ روز روشن کی طرح عیاں ہیں ۔ مرحوم کے دور نظامت میں تحصیل ٹیکسلا کے تعلیمی اداروں کی جتنی تعداد میں اپ گریڈ یشن ہوئی ، تعلیمی اداروں کی چار دیواری ، مصفا ء پانی کی فراہمی ، نئے کلاس رومز کی تعمیر تحصیل بھر کے شہری ودیہاتی علاقوں میں گلیوں کی پختگی ، نکاسی آب، تعلیمی و طبی اداروں کو سازو سامان مہیا کرانا اسکی مثال نہیں ملتی ۔ مرحو م محمد صدیق خان کی شخصیت کا سب سے کارگر ہتھیا ران کا تبسم تھا ، مرحوم کے ساتھ طویل رفاقت میں انہیںہمیشہ ایک ایسے شفیق اور ہمدرد رفیق کے طور پر پایا جو نہ صرف سیاسی تکالیف و عوارضات میں میسحائی کرتا بلکہ ذہنی الجھنوں اور نفسیاتی کیفیت کو بھی جاننے کا ملکہ رکھتا تھا ، ان کی توجہ ، شفقت بلا تخصیص ہر خاص و عام کے لیے ہوتی تھی ،اساتذہ کی قدر کرنا ،طلبا ء وخواتین حضرات کی دل جوئی اور ان کے مسائل کے حل کے ساتھ نچلے درجے کے ملازمین کی بات اتنی توجہ سے سنتے تھے جیسے یہ ان کے اپنے نہایت ہی قریبی تعلق دار ہیں ۔مرحوم کی وفات کے بعد پنجاب اسمبلی کے ضمنی الیکشن 2016ء میں تحصیل ٹیکسلا کے غیور اور باشعور ووٹرز نے مرحوم کے بیٹے عمار صدیق خان کو ریکارڈ ووٹ دے کرمرحوم کی سماجی و سیاسی خدمات پے نہ صرف مہر ثبت کی بلکہ مرحوم کی جانب سے کی گئی عوامی خدمات کا بھر پور اعتماد تھا ۔ مرحوم کو اس دنیا سے رخصت ہوئے آج ایک سال ہونے کو ہے لیکن کوئی دن ایسانہیں جس دن مرحوم کا ذکر خیر نہ ہو اللہ تعالی مرحوم کے درجات کی سربلندی فرمائے ا ور جنت الفردوس میں اعلی مقام سے نوازے اور مرحوم کے بڑے بیٹے اور سیاسی جان نشین عمار صدیق خان کو بھی ہمت و استقامت عطا فر مائے کہ وہ اپنے باپ کے نیک مشن کو اپنے تایا جان حاجی غلام سرور خان ممبر قومی اسمبلی کی رہنمائی میں پایہ تکمیل تک پہنچانے میں اپنا موثر کردار اد ا کر سکے۔ گزشتہ روز دی فائونڈر ز ایجوکیشن سوسائٹی ٹیکسلا کے زیر اہتمام ایک تعزیتی تقریب سے شیخ غلام رسول ، حاجی محمد اجمل خان تنولی ، ملک عابد محمود ، زاہد رفیق، حافظ محمد رمضان ،شعیب ہمیش، عتیق عالم خان، عابد حسین ، عبدالباسط معصومی اور راقم نے مرحوم کے درجات کی سربلندی کے لیے خصوصی دعائوں کا اہتمام کیا ۔
ڈھونڈو گے ہمیں ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایا ب ہیں ہم