حکیم سروسہارنپوری کی رمضان المبارک کی یادیں
حکیم سید محمود احمد سروسہارنپوری کو ہم سے جداہوئے 5برس کا عرصہ بیت گیا ہے ۔ لیکن آج بھی ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے جیسے آپ ہم میں موجود ہیں ۔حکیم سید محمود احمد سروسہارنپوری 8مارچ 1934کو سہارنپور (انڈیا ) میں حکیم سید داود احمد بخاری کے گھر پیدا ہوئے ان کا خاندان 1026میں عہد شاہ جہان میں ثمر قند بخارا سے سہارنپور آیا ۔ حکیم سید محمود احمد سروسہارنپوری کے جو بزرگ سہارنپور تشریف لائے وہ حضرت سید ولی محمد شاہ بخاری تھے آپ کے خاندان کا کچھ حصہ سر ہند شریف میں آباد ہے ۔ آپ کا خاندان علم و حکمت اور علم دین کے حوالے سے برصیغر پاک و ہند میں بلند مقام رکھتا ہے ۔ حکیم سید محمود احمد سروسہارنپوری کو بچین سے ہی قرآن مجید سے شغف حاصل تھا آپ نے مدرسہ تجویر قرآن میں قاری عبد اخالق سے حفظ کی تکمیل کی ۔ آپ کو جن ممتاز اساتذہ کی بلخصوص اپنی والدہ متحرمہ جن کا نام خورشید تھا اور جن کی سیرت و کردار بھی خورشید کی مانند تھا ۔ انہوں نے بچین میں آپ کے والد کی وفات کے بعد آپ کی اسطرح سے تربیت کی ۔ اور آپ کے ذہن میں اپنے والد اور اسلامی ہیروز کی ایسی منظر کشی کی جس نے آپ کی سیرت وکردار کو ایک مومن مسلمان کے سیرت و کردار بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا ۔ آپ کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے ایک ممتاز مقام جناب حکیم مولوی ایوب حسن انصاری دہلوی کا بھی ہے جن کی صورت میں حکیم سید محمود احمد سروسہارنپوری کو ایک شیفق اور سرپرست اور استاد میسر آیا حکیم مولوی ایوب حسن انصاری درس حدیث میں پیر مہر علی شاہ صاحب کے مظاہر العلوم سہارنپور میں ہم جماعت تھے درس وحدیث میں نذیر حسین دہلوی کے قدموں میں بیٹھ کر علوم دین کی تکمیل کی تھی اور حضرت مولانا احمد علی سہارنپوری جیسے راسخ العلم کی صبحتوں سے فیض پایا تھا ۔حکیم مولوی ایوب حسن انصاری دہلوی کا حافظہ کمال کا تھا ۔ ایک دفعہ رمضان المبارک میں سہارنپور میں تروایح کے دوران حا فظ صاحب علیل ہو گے۔ تو سب محلے والوں نے مشورہ کیا کہ اب کیا کیا جائے سب نے کہا کہ حکیم مولوی ایوب حسن انصاری سے بات کی جائے ۔ سب نے مل کر حکیم صاحب سے کہا کہ حافظ صاحب علیل ہوگئے ہیں اور تروایح میں قرآن مجید سنانے کے لیے حافظ نہیں مل رہا ہے۔حکیم مولوی ایوب حسن انصاری دہلوی نے دن میں قرآن مجید دیکھ کر رات کو تروایح میں سنایا ۔ حکیم مولوی ایوب حسن انصاری دہلوی علم وحکمت میں حکیم عبد المجید اور حکیم محمود خان کے شاگرد تھے جو بڑے بھا ئی تھے حکیم اجمل خان کے (اجمل دواخانہ)بات اگر لکھنے پر آئے تو اس میں اختصار کرنا مشکل ہی نہیں نا مکمن بھی ہے ۔ہم بات کر رہے تھے حکیم سید محمود احمد سروسہارنپوری کی رمضان کے معمولات پر حکیم صاحب پورے مہینے سحر وافطار میں درس قرآن کے پروگرامات میونسپل کارپوریشن میں درس قرآن کے پروگرام ریڈیو سے درس و حدیث مشاعرے صحت کے حوالے اور ادبی پر وگرامات کی ایک لمبی فہرست۔ٹی وی سے بچوں کو حوالے سے پروگرا م مذکراے افطاری کے پروگرام رمضان کے حوالے سے پروگرام ترتیب دیتے تھے مقابلہ قرات و نعت میں جج کے فرائض سر انجام دیتے تھے طاق راتوں کے پروگرام محافل شبنیہ میں اسلام آباد سنیٹر کے میزبان بنتے تھے اور قرآن مجید کی تشریح بڑے سادہ اور عام فہم الفاظ میں بیان کرتے تھے جو سامعین کو قرآن مجید سے تعلق کومظبوط اور مستحکم بنانے مں اہم کرادار ادا کرتا تھا ان سارے کاموں میں آپکی سب سے زیادہ معاونت کرنے والی آپکی اہلیہ محترمہ جن کانام مخدومہ شگفتہ ریاض احسن فاروقی تھا آپ سہارنپور کی بزرگ مخدوم الملک شاہ ولائت حکیم شاہ امیرالحسن سہانپوری قدس کی نواسی تھی جو اللہ کے ایک نیک بندے اور
بزرگ ہستی تھے جو لوگوں کیلئے ہدایت اور فیض کا سرچشمہ تھے جن سے لوگ فیض یاب ہوتے تھے آپ کا مزار سہانپور (انڈیا) میں ہے صدر مملکت جنرل ایوب خان اور صوفی برکت علی لدھیانوی ایک ہی وقت میں آپکے مرید ہوئے صوفی برکت علی لدھیانوی نے آرمی چھوڑ کر قلندری اختیا ر کی اور حضرت شا ہ و لائت حکیم امیر الحسن سہانپوری کے خلیفہ بنے آپ بانی دالاحسان سالار والہ فیصل آباد آ پکا مزار دالووال سمندری روڈ فیصل آباد پاکستان میں ہے آپکا وصال 16رمضان کو ہوا حکیم سید محمود احمد سروسہانپوری کی اہلیہ تمام مومنانہ اوصاف کی مالک تھی ایک صابر شاکر ہمدرد غمگسار شفیق ملنسار عبادت گذار زاہدہ اور متقی خاتون تھی حکیم سید محمود احمد سروسہانپوری کا گھرانہ تین نسلوں سے بچوں اور بچیوں کو قرآن پاک کی تعلیم دین کا علم عام کرنے میں بچوں کی سیرت اور کردار کو اسلام کے مطابق بنانے کی کوشش میں اپنی خدمت سر انجام دے رہا ہے ۔حکیم سید محمود احمد سروسہانپوری کی والدہ محترمہ اور پھر اہلیہ اور اب انک بیٹیاں اور بہویں قرآن پاک کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔حکیم سید محمود احمد سروسہانپوری کی اہلیہ نے آنے والی پوری نسل کو قرآن پاک کا حافظ بنانے کی کوشش کی جس میں آپ دونوں کامیاب و کامران رہے آب آکی نسل میں دس سے زیادہ بچے حفظ کی تعلیم مکمل کر چکے ہین اور باقی بھی اسی راستے کے راہی ہیں۔
حکیم سید محمود احمد سروسہانپوری رمضان المبارک میں نماز تراویح کے بعد گھر میں آپنے بچوں سے نفلوں میں قرآن پاک سنتے تھے اور اس بات پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے کے اللہ تعالی کے حکم سے بچے اسلام اور قرآن پاک کے راستے پر گامزن ہو گئے رمضان المبارک اعتکاف کے پروگرام سے خطاب فیصل مسجد میں قرآن پاک اور دعوت اکیڈمی کے پروگرامات سے خطاب آخری عشرے میں ختم قرآن کی محفل سے خطاب کے سلسلے جاری رہتے رمضان کا پورہ مہینہ صبح و شام اور رات قرآن پاک کی ترویج وا شاعت میں اور اسکی تبلیغ میں بسر ہو جاتے رمضان المبارک سے ولولہ محبت اور قرآن پاک سے جنون کی طرح عشق تھا اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں شرف قبولیت اعطاء ہوا اور آپکا وصال 13رمضان المبارک 14 33ہجری کو ہوا اللہ تعالیٰ آپکی قبر کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنادیں (نبی کریمؐ) کی شفاعت نصیب کریں اور عوض کوثر سے سہراب کریں اور ہمیں آپکے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عنائت فرمائیں آمین ثمہ آمین