الحاج مخدوم ڈاکٹر دلدار حسین اویسیؒ
مرد مقبول‘ عاشق رسول‘ پیکر سوزوگداز و پیکر مہر ووفا‘ پروانہ اویسیت الحاج مخدوم ڈاکٹر دلدار حسین اویسیؒ خلف الرشید حضرت خواجہ الحاج احمد بخش اویسی چشم و چراغ حضرت خواجہ پیر علی مردان اویسی کی ولادت باسعادت ۲۰ ربیع الاول ملتان شہر میں ہوئی آپ ایک نہایت ذی علم‘ صاحب تجربہ اور اہل تقویٰ بزرگ گزرے ہیں۔ آپ صدق وعشق کا مجسمہ تھے۔ ساری عمر اتباع سنت کے ساتھ ساتھ حلال رزق کی جستجو میں رہے۔ ۷۹ سال کی طویل عمر میں کثرت عبادت سے ان کی پیشانی منور تھی۔ عبادت و ریاضت میں کبھی کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ عرصہ تک سوزعشقِ رسول میں مستغرق رہے۔ آپ کے دل میں روحانیت کا جذبہ موجزن ہونے لگا۔ طبیعت فقراءکی صحبت اور روحانی کتب کے مطالعہ پر زیادہ مصروف رہتی۔ زندگی میں میانہ روی ان کا طرہ امتیاز تھی جو دین و دنیا دونوں میں مطابقت رکھتی تھی۔
صاحب قیل و قال اور صاحب کمال بزرگوں کی صف میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ بہت سے جلیل القدر بزرگوں کی زیارت سے مشرف ہوئے آپ کو بیشمار بزرگانِ دین کی روحانی مجالس میں بیٹھنے کا شرف بھی حاصل تھا۔ عظیم المرتبت بزرگوار حضرت خواجہ امام بخش اویسی سجادہ نشین حضرت محکم دین سیرانی خانقاہ شریف بہاولپور‘ حضرت پیر صالح محمد اویسیؒ سجادہ نشین سلطان الصالحین پیر عبدالخالق اویسی بخشن خاں ضلع بہاولنگر مخدوم سید شوکت حسین شاہ گیلانی سجادہ نشین موسیٰ پاک شہید‘ حضرت سید احمد سعید شاہ کاظمی کے فیضِ صحبت سے فیض یاب ہوئے۔ آپ بہت م¶دب اور تہذیب یافتہ تھے۔ مہمان کی آمد سے خوش ہو جاتے۔ آپ نہایت خاطر و مدارت سے پیش آتے۔ آپ کے ہم عصر بزرگان میں حضرت غلام اویس اویسی سجادہ نشین خانقاہ اویسیہ مخدوم سجاد حسین قریشی و ہاشمی‘ قبلہ مظہر سعید شاہ کاظمی‘ ممتاز شاعر ممتاز العیشی‘ مذاق العیشی‘ حافظ شاہ بخش اویسی‘ الحاج پیر ریاض حسین اویسی شامل تھے۔ جن کی رفاقت آپ کو حاصل تھی۔ آپ نہایت ذہین‘ فہیم اور محنتی تھے۔ عربی کی تعلیم اپنے دادا پیر مولوی غلام نبی اویسی جو علوم عربی کے اپنے وقت کے فاضل تھے سے حاصل کی۔ میٹرک اور منشی فاضل کا امتحان پنجاب یونیورسٹی سے پاس کیا۔ طب کی ڈگری امرتسر (انڈیا) اور ہومیوپیتھک کا ڈپلومہ بمبئی سے اعزاز کے ساتھ حاصل کیا۔ طب میں ید طولیٰ رکھنے کے ساتھ ساتھ روحانی علوم میں دسترس رکھتے تھے۔ بفضل تعالیٰ رشد و ہدایت آپ کی طبیعت کا خاصا تھی۔ یہ تمام تر آپ کے بزرگوں سے کسب فیض کا نتیجہ تھا۔ آپ نے حضرت خواجہ علی مردان سے اپنی پریکٹس کا آغاز کیا کچھ عرصہ کے بعد آپ نے مظفر آباد تحصیل ملتان میں مطب قائم کیا۔ مریض اور مرض کا علاج نہایت غور و خوض اور تشخیص سے کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ بے حد معتقد تھے۔ اس طبی خدمت کے علاوہ روحانی علاج بھی کرتے ۔ آپ کے حسن و اخلاق اور پوری توجہ کے ساتھ علاج کرنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ دن بدن مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ دور دور سے مریض آ کر آپ کے دست شفا سے شفا پاتے رہے اور کامیاب شہرت کے مالک ہوئے۔ غریب اور مفلس مریضوں کو حتی الوسع مفت دوا دیتے تھے۔ علم طب میں خاص ملکہ رکھتے تھے۔