پیٹ ،پٹرول اور پارٹی
مشہورمقولہ ہے کہ پیٹ سب کے ساتھ لگا ہے اور کارخانہ قدرت میں اس کو بھرنے کے لئے انواع و اقسام کی نعمتیںدستیاب ہیں۔سورج کے طلوع ہونے سے پہلے سے لے کر سورج کے غروب ہونے تک اور سورج کے غروب ہونے سے پھر طلوع ہونے تک،اس کرہ ارض پر ہونے والی تمام سرگرمیاں پیٹ کی خاطر کی جاتی ہیں۔محنت مزدوری،قتل و غارت اور لوٹ مار کا سرا بھی پیٹ کی طرف ہی جاتا ہے ۔آ پ آج کا یا گزرے کسی بھی دن کا اخبار اٹھائیں اور بغور مطالعہ کریں تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ پیٹ انسان سے کیا کیا کام کروا رہا ہے ۔آج کے اس بے حس معاشرے میں جان سے عزیز لوگوں کو محض چند روپوں کی خاطر موت کے گھاٹ اتا ردیا جاتا ہے اور یہ چند روپے وہی ہوتے ہیں کہ جن سے پیٹ کا دوزخ بھرنا ہوتا ہے ۔دوست،بھائی ،بہن،ماں باپ سب کو اپنے یا اپنے پیاروں کے پیٹ کو بھرنے کی تگو دو نے ایک عجیب دائرے میں پھنسا دیا ہے ۔بقول شاعر۔۔۔۔دنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا۔۔۔تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگارکے ۔اب آتے ہیں پاکستان میں بسنے والوں کے پیٹ کی طرف ۔دیگر تمام معاملات کی طرح عزیزان وطن پیٹ کے معاملے میں بھی فراخ دل واقع ہوئے ہیں۔پاکستانیوں کے بارے میں یہ راے عام ہے کہ جتنا تیزی سے لوگوں کا پیٹ باہر نکلتا ہے اتنا جلدی تو لوگ دستک کے بعد اپنے گھر سے باہر نہیں نکلتے ۔ایک تاثر جو بہت عام ہے وہ یہ ہے کہ یہاں جتنے بڑے عہدے پر جو ہو گا اس کا پیٹ اتنا ہی بڑا ہو گا اور اس پیٹ کو بھرنے کے لئے بھی اسی تناسب سے راشن کی بھی ضرورت ہو گی۔دوسروں کا پیٹ بھریں گے تو ہی اپنا بھی پیٹ بھرا جائے گا۔آموں کی پیٹیاں،مٹھائی کے ٹوکرے ،موسمی پھلوں کے نذرانے نا صرف دوسروں کا پیٹ بھرنے کے زرائع ہیں بلکہ بدلے میں ان نذرانوں کے دینے والوں کی بھی چاندی ہو جاتی ہے ۔ٹھیکیدار ٹھیکے سے زیادہ ٹھیکے دینے والوں کے لئے زیادہ پریشان ہوتا ہے ۔کسی بھی دفتر میں کوئی کام ہو تو افسر سے زیادہ ماتحتوں کی منت ترلے میں کئی دن دفاتر کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں۔غرض یہ کہ ہمارے معاشرے میں ہر جگہ اور ہر وقت کوئی نہ کوئی پیٹ ہمارے سامنے کھڑا ہوتا ہے تاکہ اُسے بھرا جا سکے ۔
انسانوں کی طرح گاڑیوں کے بھی پیٹ ہوتے ہیں اور پٹرول یا تیل کی دیگر اقسام سے ان گاڑیوں کا پیٹ بھرتا ہے اور آج کل پٹرول بیچنے والی پارٹی ملک میں میں مزے سے اپنا پیٹ بھر رہی ہے ۔ یہ وہی پارٹی ہے جو آج سے چند دن پہلے تک پٹرول کی قلت کی ذمہ دار تھی مگر راتوں رات پٹرول کی قیمت میں ۲۵ روپے اضافے کے ساتھ ہی مصنوعی قلت اپنی موت آپ مر گئی۔پورے پاکستان میں پٹرول کی دستیابی کا سہرا حکومت نے اپنے سر سجا لیا ہے ۔اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ وہ کونسی پارٹی ہے جس نے دوسروں کی پیٹ پر لات مار کر پٹرول کی مصنوعی قلت پیدا کر کے اپنے پیٹ کو سیر لیا ہے ؟اس سوال کا جواب حکومت کے پاس ہے ۔مگر حکومت اس سوال کا جواب نہیں دے گی۔کیونکہ یہ وہی طبقہ ہے جو پورے ملک کے کروباری معاملات کو اپنے ہاتھ میں کئے ہوے ہے ۔تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی مارکیٹ سے کوئی چیز غائب ہوتی ہے تو چند دن بعد اس کی قیمت بڑھا کر اُسے مارکیٹ میں پیش کر دیا جاتا ہے ۔اب کی بار پٹرول کے ساتھ ایسا کیا گیا۔مطلب کہ پٹرول والی پارٹی مزے اُڑا گئی۔اب کچھ دن احتجاج ہو گا۔بیانات در بیانات اخبارات کی زینت بنیں گے مگرآہستہ آہستہ یہ احتجاج لوگوں کو اپنے پیٹ کی جانب متوجہ کر دے گا۔کرونا کی وجہ سے ہم وطن پہلے ہی بہت پریشان ہیں،مزید پریشانیاں اپنی زندگی میں لانا اپنے ہی پیٹ پر لات مارنے کے مترادف ہو گا۔روزگار کے مواقع اگر ختم نہیں ہوئے تو کم ضرور ہو چکے ہیں۔روزمرہ کی استعمال ہونے والی اشیا کی خریداری بھی استطاعت سے باہر ہو چکی ہے اور ایسے میں پٹرول کی قیمت میں اضافہ نہ صرف عام لوگوں کے گھریلو بجٹ کو تہس نہس کرے گا بلکہ پہلے سے موجود مہنگائی میں مزید اضافہ کرے گا ۔عوام کو اس گرداب میں پھنسانے والے گروہ اور پٹرول کی بڑھی ہوئی قیمت سے اپنا پیٹ بھرنے والی پارٹی کو بے نقاب کرنا ضروری ہے ۔اگر ہم واقعات کو ایک تسلسل سے دیکھیں تو ایسا لگتا ہے کہ دراصل حکومت ان لوگوں کی ہے جو پاکستان میں وسیع پیمانے پر کاروبار کر رہے ہیں۔ادویات کی قیمت دواساز کمپنیاں اپنی مرضی سے بڑھا دیتی ہیں۔فلور ملز مالکان جب چاہے آٹا مارکیٹ سے غایب کر دیتے ہیں یا قیمتوں میں اضافہ کر دیتے ہیں۔سبزی ،پھل اور دیگر اشیا کا بھی یہ ہی حال ہے ۔ویسے اپنی نوعیت کی یہ پہلی واردات نہیں ہے ہم عوام اس طرح کی ڈکیتوں کے عادی ہیں اسی لئے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا معاملہ آہستہ آہستہ دبنا شروع ہو چکا ہے ۔لوگ بھول چکے ہیں کے راتوں رات ۲۵ اضافے سے پٹرول کی قیمت ۱۰۰ ہو چکی ہے ۔دوسری طرف پٹرول پارٹی خود ساختہ پٹرول کی قلت کو عوام کے وسیع تر مفاد میں ختم کر چکی ہے ۔تو عزیز دوستو،پیٹ رکھنے والی پٹرول پارٹی اب موج پارٹیاں کر رہی ہے اور کیوں نہ کرے کامیابی کا جشن منانا ضروری ہوتا ہے ۔ایسے میں آ پ اورہم اب انتظار کریں کسی اور شے کی قلت کا،نوٹس لئے جانے کا اور پھر کسی اور پارٹی کے پیٹ کے بھرنے کا۔کیونکہ پیٹ تو سب کے ساتھ لگا ہے ۔