گمراہ اور لا علم بلوچ بھارت کے آلہ کار کیسے بنے؟
چین کا پاکستان میں اقتصادی راہداری منصوبہ بلا شبہ وطن عزیز کی خوشحالی، ترقی اور روشن مستقبل کی نوید ہے۔ اس منصوبے سے چین کو بہت سے ایشیائی ممالک سے نہ صرف تجارت بڑھانے کا موقع ملے گا بلکہ یہ وطن عزیز کیلئے گیم چینجر ثابت ہوگا۔ اس منصوبے کے تحت بہت سی سڑکیں تعمیر ہوں گی اور بے شمار صنعتی منصوبے بھی وجود میں آئیں گے۔ ان دنوں گوادر بندرگاہ کی تیزی سے تعمیر جاری ہے اور اس سے پاکستان و چین سمیت بے شمار دوسرے ممالک میں تجارت فروغ پائے گی۔اس منصوبے سے جہاں ہمارے تابناک مستقبل کی امیدپیدا ہوئی ہے وہاں بعض ازلی دشمن اور ا ن کے کئی ہمنوا اس منصوبے کی تکمیل میں رکاوٹیں ڈالنا چاہتے ہیں۔ بھارت کسی طور بھی گوادر منصوبے کو پسند نہیں کرتا بلکہ اس کے خلاف ایڑی چوٹی کازور لگا رہا ہے کیونکہ بھارت بالکل نہیں چاہتا کہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو اور ہمارے 22 کروڑ عوام خوش حال ہوں۔ لہذا بھارت اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے کیلئے نت نئے اٹھکلے آزماتا رہتاہے۔بھارت ایران اور افغانستان کے راستے بلوچستان میں اپنے دہشت گرد بھیج رہا ہے اور کلبھوشن یادیو نے اس خطے میں دہشت گردی کا جال بچھایا تاکہ وہ تخریب کاری کے ذریعے اقتصادی راہداری کے منصوبے کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر سکے۔ ہمیں اپنی خفیہ ایجنسیوں کی کارکردگی پر پورا بھروسہ اور ناز ہے اور ہم ان اداروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے بھارتی دہشت گردکلبھوشن کے نیٹ ورک کو نہ صرف ڈھونڈ نکالا بلکہ اسے بری طرح ناکام بھی بنا دیا۔ بلوچستان سے بھارتی نیوی کے دہشت گرد افسر کلبھوشن کی گرفتاری نے ساری دنیا میں بھارت کا دہشت گردانہ چہرہ بے نقاب کر دیا۔ بھارت نے ایک دوسرا کھیل کھیلا کہ ہمارے ہی چندناراض بلوچ بھائیوں کو پیسے اور دیگر لالچ دے کربلوچستان کی ترقی کی راہ میں حائل کر دیا۔ ان ضمیر فروشوں نے بھی ذاتی مفاد کی خاطر ملکی مفاد کا سودا کیا اور اپنے بیرونی آقاؤں کا دم بھرنے لگے۔بلوچستان اور وطن عزیز کے کئی دیگر علاقوں میں ایسی نام نہاد سیاسی جماعتیں، تنظیمیں وجود میں آئیں جنہوں نے سی پیک کی مخالفت صرف لئے شروع کر دی کہ وہ اپنے ان داتا بھارت کو خوش کر کے مال بٹور سکیں۔ ایسی ہی ایک وطن دشمن تنظیم بلوچستان نیشنل موومنٹ (بی این ایم )کا خود ساختہ سربراہ خلیل بلوچ ہے حال ہی میں اس کا ایک مضمون بھارتی نیوز ایجنسی میں شائع ہوا۔ اس مضمون میں ا س نے سی پیک کی مخالفت کے علاوہ ہمارے بہترین دوست چین کے خلاف بھی ہرزہ سرائی کی ۔ اس پورے مضمون میں پاکستان، چین اور سی پیک کی پرزور مخالفت کی گئی ہے۔ بھارت کے آلہ کار خلیل بلوچ نے بے بنیاد الزام عائد کیاہے کہ گوادر کی بندرگاہ چین کے پاس گروی رکھ دی گئی اور یہ کہ چین بلوچستان پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ اس نے یہ غلط تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ بلوچ عوام اس صورتحال سے سخت پریشان ہیں۔ اس نے یہاں تک الزام تراشی کی ہے کہ بلوچستان چین کی نو آبادی بن جائیگا تو غریب بلوچی عوام کا کیا بنے گا۔ خلیل بلوچ بھارت کا پیسہ کھا کر اندھا آلہ کار بن گیا ہے بلکہ وہ پاکستان اور چین پر جھوٹی اور من گھڑت الزام تراشی بھی کرنے لگا ہے۔ وہ سی پیک منصوبے کی افادیت بارے لا علم ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک کے علاوہ دیگرمعاشی، معاشرتی اور دفاعی معاہدے بھی ہیں۔ سی پیک معاہدے کی رو سے پورے پاکستان میںبجلی گھروں، سڑکوں اور صنعتوں کا جال بچھایا جائے گا۔سی پیک کے تحت بلوچستان میں سولہ منصوبے، کے پی کے میں آٹھ منصوبے، سندھ میں تیرہ اور پنجاب میں بارہ منصوبے مکمل ہوں گے۔ بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے میں سب سے زیادہ منصوبے بلوچی عوام کی آمدورفت کے علاوہ ترقی اور خوشحالی کے ضامن ثابت ہوں گے۔ اس طرح بلوچستان میں ترقی و خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا اور بلوچستان میں مقامی لوگوں کونہ صرف روزگار ملے گا بلکہ غربت اور افلاس کا خاتمہ بھی ممکن ہوگا۔
بلوچستان کے سولہ منصوبوں میں خضدار باسمہ اور ڈی آئی خان کوئٹہ شاہراہیں، حب کو اور گوادر بجلی گھر، گوادر نواب شاہ ایل این جی ٹرمینل، گوادر ایکسپریس ، گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے علاوہ گوادر شہر میں پورٹ سٹی منصوبہ، سکول ، کالج اور دستکاری مراکز کے ساتھ ساتھ گوادر فری زون کا قیام ہے۔ان منصوبوں کے آغا سے تکمیل تک مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔ ان تمام منصوبوںمیں چین سے کاریگر اور مزدور نہیں آئیں گے بلکہ وطن عزیز کے لوگوں کو ہی روزگار ملے گا۔ چینی سرمایہ کاری اور اشتراک سے جو منصوبے شروع ہوں گے ان میں صرف دس فیصد اہلکار ہی چینی باشندے ہوں گے باقی تمام اعلیٰ درجے، درمیانے درجے اور ادنیٰ درجے کی نوکریاں صرف پاکستانی کاریگروں اور مزدوروں کے حصے میں آئیں گی۔ خود ساختہ بلوچ لیڈر کا اعتراض کہ بلوچ عوام میں بیروزگاری بڑھے گی، جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی ہے اور وہ صرف بھارت کے آلہ کار اور نمک خوار ہونے کا کردار ادا کر رہاہے۔ بھارتی بے بنیاد الزام تراشی پر بعض بیرونی ذرائع جھوٹادعویٰ کر رہے ہیں کہ چین جیوانی میں اپنا فوجی اڈا بنانا چاہتاہے۔ جیوانی گوادر سے اسّی کلو میٹر دور واقع ایک قصبہ نما بندرگاہ ہے جہاں سے ایرانی سرحد صرف چونتیس کلو میٹر دورہے۔ اسی لئے امریکی پینٹا گون نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ چین بین الاقوامی سطح پراپنی عسکری صلاحیتوں کو وسعت دینے پر عمل پیرا ہے اور اس سلسلے میں پاکستان کے اندر فوجی اڈہ قائم کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ چین اور پاکستان نے سختی سے پینٹاگون کی اس رپورٹ کومسترد کردیا کہ ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔جہاں تک سی پیک کے دفاعی منصوبہ ہونے کا تاثر ہے تو ہم جانتے ہیں کہ جب بھی پاکستان پر کڑا وقت آیا ، امریکہ نے اس کو دھوکہ ہی دیا۔ (جاری ہے)