بائیس ماہ پہلے جس ابتر حالت میں عمران خان کو ملک ملا۔ وہ آج یکسر بدل چکا ہے۔ یہ نیا پاکستان ہے۔ اسکی پہلی وجہ یہ ہے کہ حکومت اور فوج ایک پیج پر ہیں یعنی عدم استحکام سے مکمل محفوظ و مامون جبکہ اس سے پہلے کی ہر حکومت نے ہمیشہ فوج سے محاذ آرائی کی روش اپنائی۔دوسری وجہ یہ ہے کہ عمران خان نے اپنی سوچ کو حالات کے مطابق ڈھالنے میں کبھی تاخیر نہیں کی۔
ماضی کے نعروں سے الگ ہو کرا س نے برباد معیشت کو سنبھالا دینے کے لئے دوست ممالک سے رابطہ کیا۔ اس کٹھن کام کو کامیا ب بنانے کے لیے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ان کی بھر پور مدد کی ،خاص طور پر چین ،سعودی عرب ، قطر اور امارات سے معاملات طے کرائے اور آئی ایم ایف سے قابل عمل فارمولے پر مذکرات مکمل ہو گئے۔ کرونا نے جہاں معیشت کی بحالی کے عمل میں رکاوٹ کھڑی کی، وہاں پر غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی مئوخر ہونے سے معیشت کو آئی سی یو سے نکال لیا گیا۔ سی پیک جو پیک پڑا تھا، اسے دوبارہ سرگرم عمل کیا گیا اورا سکے لئے ایک تجربہ کار مہان شخصیت جنرل عاصم سلیم باجوہ کو فرائض تفویض کئے گئے۔
بڑی کامیابی کشمیر کے مسئلے پر ملی جس پر بھارت ہمہ وقت پاکستان کو آ نکھیں دکھاتا تھا۔ اس نے پاگل پن میں پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کا دعوی کر دیا جس کا منہ توڑ جواب دیا گیا، ایک بھارتی طیارہ کنٹرول لائن کے پار جا گرا دوسرا ہماری حدود میں گرا اور اس کے ہو اباز ونگ کمانڈر ابھی نندن کو زندہ حالت میں جنگی قیدی بنا لیا گیا، ایسا زناٹے دار تھپڑ بھارت کے منہ پر کبھی نہ پڑا تھا۔ سفارتی محاذ پر وزیر اعظم نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کشمیر کامسئلہ منطق اوردلیل کی زبان سے اٹھایا اور دنیا دانتوں تلے انگلیاں دابے رہ گئی جب وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیر کا ستر بہتر سالہ پرانا سنگین مسئلہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق پر امن طور پر حل نہ کرایا گیا تو اس پر ایٹمی جنگ چھڑ سکتی ہے اور یاد رکھئے ا سکی تباہی کا دائورہ خطے سے باہر تک پھیل جائے گا۔ یہ زبان دنیا کی سمجھ میں ا ٓتو گئی ہے مگر کرونا نے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور تشدد کی مزید کھلی چھٹی دے دی ہے لیکن پاکستان اس پر خاموش نہیں رہا۔ سلامتی کونسل کے اجلاس میں برسوں بعد کشمیر پر بات ہوئی اور جواو آئی سی کو کشمیر میں آرٹیکل تین سو ستر کے خاتمے کو بھارت کا اندرونی مسئلہ قرار دیتی تھی اس نے کشمیر پر ایک خصوصی رابطہ گروپ تشکیل دیاا ورا س کے وزرائے خارجہ نے ویڈیو لنک پر اجلا س منعقد کیا جس میں اتفا ق رائے سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کی گئی۔ اسلامی ممالک کے اس لب ولہجے سے بھارت بوکھلا کر رہ گیا۔ رہی سہی کسر لداخ میں چین سے جھڑپوںنے نکال دی جس کے بعد بھارت نیپال جیسے چھوٹے ہمسائے سے خوف کھا رہا ہے۔ خطے میں پاکستان ا ور چین سے ا س کی لڑائی تھی ۔، اب وہ سری لنکا برما اور مالدیب سے بھی کٹ چکا ہے۔ان سفارتی اور اسٹریٹیجک نوعت کی کامیابیوںنے و زیر اعظم عمران کو نیا حوصلہ اور اعتماد بخشا ہے۔
عمران خان کے کرونا لاک ڈائون ویژن کا لوہا تو ساری دنیا مان چکی ہے وہ شروع ہی سے سخت گیر لاک ڈائون کے حامی نہ تھے۔ وہ برملا کہتے تھے کہ اس سے غریب آدمی کی معیشت برباد ہو جائے گی جبکہ دنیا کو صرف اپنے ملکوں کی معیشت کی فکر لاحق تھی کرونا نے غریب اور امیر ملک کا فرق کئے بغیر ہر ایک کی معیشت کو بلڈوز کر دیا مگر عمران خان نے سافٹ اور اسمارٹ لاک ڈائون کے ذریعے دیہاڑی دا رریڑھی والے کی معیشت بھی بچا لی اور ملک کی معیشت کو بھی بڑا دھچکا نہیں لگنے دیا اس لئے کہ انہوںنے مرحلہ وار ہر کاروبار کو کھول دیا سوائے اسکولوں کالجوں ہوٹلوں اور شادی ہالوں کے یا جہاں بڑا مجمع لگ سکتا ہے۔ یہ حکمت عملی اب دنیا بھی اپنا تی ہے مگر دنیا سے تاخیر ہو گئی۔ ہمار اہمسایہ بھارت تو لٹ پٹ چکا۔
عمران خان بے لاگ احتساب کے حق میں تھے، یہ نعرہ فیشنی نہ تھا۔ ا س نے حقیقت میں احتساب کا آغاز کیا۔ کسی کو بغیر وجہ کے نہیں چھیڑاا ور کسی کی غلط کاریوں کو چھوڑا نہیں۔ اپنے ساتھیوں کو بھی احتساب کے شکنجے میںکسا۔ محمد خان جونیجو کے بعد وہ دوسرا وزیر اعظم ہے جس نے کرپشن میںملوث وزیروں کی چھٹی کروائی اب وہ سب تحقیقات کی زد میں ہیں۔
روٹی کپڑے اور مکان کانعرہ ملک میں ہمیشہ لگا مگر عمران خان نے ا س نعرے میں حقیقت کا رنگ بھرا۔ کرونا کے مارے قسمت کے ہارے خاندانوں کے لئے انہوںنے مالی اعانت کا اتنا برا پیکیج دیا جس کی ا س ملک میں پہلے مثال نہیں ملتی۔
عمران خان نے پاکستان میں اقتدار کے لئے بائیس برس تک انتظار نہیں کیا بلکہ پاکستان نے اپنا اقتدار چلانے کے لئے بائیس برس تک عمران خان کاانتظار کیا۔ عمران کی ضرورت پاکستان کو تھی اور پاکستان اس نعمت سے مالا مال ہو چکا ۔ بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا۔۔ لوگو ،اب دیکھتے رہنا ، عمران خان بھی اس ملک اورا س کے عوام کو مالا مال ا ور خوش حال بنانے میںکوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔
٭…٭…٭
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024