سینیٹ میں متحدہ حزب اختلاف کے 50 سے زائد ارکان سینیٹ نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد جمع کروا دی۔ قرارداد پر رائے شماری کے لئے 50 ارکان کے دستخطوں سے ریکوزیشن بھی جمع کروائی گئی ۔ چیئرمین سینیٹ 14 روز میں اجلاس طلب کرنے کے پابند ہیں۔ سیکرٹری سینیٹ نے اس کی تصدیق کی ہے۔ بڑی اپوزیشن جماعتوں کے تمام ارکان نے عدم اعتماد کی قرارداد پر دستخط کئے ہیں۔ منگل کو متحدہ اپوزیشن کا اجلاس اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ بعدازاں پاکستان مسلم لیگ (ن) پاکستان پیپلزپارٹی، جمعیت علماء اسلام (ف)، پختونخوا ملی پارٹی، نیشنل پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں راجہ ظفر الحق، شیریں مزاری، مولانا عبدالغفور حیدری، عثمان خان کاکڑ، ستارہ ایاز اورمیر کبیر خان نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد اور اجلاس کے لئے سینیٹ سیکرٹری محمد انور کے پاس دوپہر ڈھائی بجے ریکوزیشن جمع کروا دی۔ قرارداد بھی ہمراہ ہے۔سینیٹ سیکرٹری نے بتایا کہ تمام ارکان کو قواعد کے مطابق اس بارے میں آگاہ کر دیا جائے گا۔ اجلاس چیئرمین سینیٹ طلب کرینگے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور چیئرمین قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے چیئرمین سینیٹر جاوید عباسی نے میڈیا کو بتایا کہ آئین کی شق 54 کی ذیلی شق 3 کے تحت عدم اعتماد کی قرارداد جمع کروائی گئی ہے۔ چیئرمین سینیٹ اجلاس کیلئے ریکوزیشن کے تحت 14 روز میں اجلاس طلب کرنے کے پابند ہیں۔ ہمیں خطرہ تھا کہ حکومت اجلاس طلب کرنے میں رکاوٹ پیدا کر سکتی تھی۔ اس لئے اجلاس کی ریکوزیشن بھی جمع کروا دی ہے۔ جاوید عباسی کے مطابق چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پر 50 ارکان نے دستخط کئے ہیں۔ اسی طرح ریکوزیشن پر بھی 50 ارکان نے دستخط کئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف کوئی الزامات نہیں ہیں اس لئے مواخذہ کی تحریک لائی جاتی ہے۔ چیئرمین سینیٹ ارکان سینیٹ کی اکثریت سے محروم ہو چکے ہیں۔ اکثریت اپوزیشن کے پاس ہے۔ قرارداد پر پاکستان پیپلزپارٹی کے تمام ارکان نے دستخط کئے ہیں۔ اس طرح چیئرمین سینیٹ اکثریت کھو چکے ہیں۔ اب 14 روز میں اجلاس ہو گا۔ ایک نکاتی ایجنڈا ہے جس میں قرارداد ہے۔ خفیہ رائے شماری کی بنیاد پر فیصلہ ہو گا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024