حجتہ الاسلام امام محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :۔
جاننا چاہیے کہ توبہ کی ابتدایوں ہوتی ہے کہ دل میں نورِ معرفت پیداہوتا ہے اوراس نور کی روشنی میں اسے دکھائی دیتا ہے کہ گناہ ایک زہر قاتل ہے (جو اس کے رگ وپے میں سرایت کرچکاہے)اورجب اسے احساس ہوتا ہے کہ وہ زہر اس نے بہت بڑی مقدار میں کھالیا ہے ‘ یہاں تک کہ ہلاکت سامنے دکھائی دے رہی ہے تو یقینا پشیمانی اورخوف اس پر غالب آجاتا ہے اورجس طرح زہر کھانے والا آدمی پشیمانی اورخوف کی حالت میں حلق میں اُنگلی ڈال کرقے کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ قے کردے اورزہر کو اُگل دے، اوریہ اقدام اس خوف وہراس کے تحت ہوتا ہے جو زہر کے اثر سے پشیمان ہوکر اس میں ظہور پذیر ہوتا ہے اوراس کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی طرح اس کا اثر زائل ہوجائے ۔اسی طرح توبہ کی طرف مائل ہونے والا جب محسوس کرتا ہے کہ میری تمام شہوت پرستیاں دراصل اس شہد کی مانند تھیں جس میں زہر ملا ہوا ہو کہ کھاتے وقت تو بڑا لذیذ اورشیریں معلوم ہوتا رہا لیکن انجام کا رسانپ کے ڈنک کی طرح زہر سے بھر پور نکلا(اورہلاکت کے خطر ے میں ڈال دیا)تواس گنہگار کی پشیمانی اسے مضطرب کردیتی ہے اوراس کے اندر بے قراری کی ایک آگ سی لگ جاتی ہے اورخواہش گناہ حسرت توبہ کی شکل اختیار کرلیتی ہے اوراپنے کیے ہوئے گناہوں کی معافی وتلافی کا ارادہ دل میں بیدار ہوجاتا ہے اوربار بار اس کی زبان سے یہی الفاظ نکلتے ہیں کہ ’’ہا ئے اللہ ! میں پھر کبھی گناہ کے قریب نہ پھٹکوں گا‘‘۔
اوریہ کہتے ہوئے وہ جوروجفا کے لبادے کو تارتار کردیتاہے اوراس کے خلوص ووفا کی بساط بچھاتا ہے، تمام حرکات وسکنات میں ایک انقلاب برپا ہوجاتا ہے ،پہلے وہ فخر ونخوت اورغفلت وتساہل کا پتلا تھا تو اب اشکِ ندامت اسے حسر ت وارمان اورغم و اندوہ کا مجسمہ بنادیتے ہیں پہلے اہل غفلت کی صحبت مرغوب ودل پسند تھی تو اب اہل معرفت کی صحبت اس کے لیے مایہ ء سروروراحت بن جاتی ہے (اورصحبت بد سے اسے وحشت وکراہت پیدا ہونے لگتی ہے )پس یہی پشیمانی ، یہی ندامت اور یہی بے قراری درحقیقت توبہ ہے (احساس ندامت اوراپنے کیے پہ پچھتانا اوراصلاح پہ مائل ہونا ہی توبہ کہلاتا ہے) ۔ اوراس کی جڑ وہ نورہے جسے نورِ ایمان یا نورِ معرفت سے موسوم کیا جاتا ہے اوراس کی شاخیں وہ حالات ہیں جو تبدیل ہوچکتے ہیں وہ مخالفت ہے جو گناہ کے بارے میں جنم لیتی ہے وہ جذبہ ہے جو تمام اعضا کو گناہ وبدی سے باز رہنے پر زور دیتا ہے اورحق تعالیٰ کی موافقت ‘متابعت اورعبادت وبندگی پر مجبور کردیتا ہے۔ (کیمیائے سعادت)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024