سینیٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز اور مسلم لیگ ن کے مصدق ملک میں شدید لفظی جھڑپ ہوئی شبلی فراز نے کہا کہ میں نے ان کو اپنا نکتہ بیان کرنے کی سفارش کی اور یہ میرے والد محترم کو درمیان میں لے آئے میرے والد نے چوروں لٹیروں کے لیے شاعری نہیں کی اپنی مظلومیت کے لیے یہ ذوالفقار علی بھٹو اور میرے والد کو استعمال کر رہے ہیں مصدق ملک نے فوراً ڈپٹی چیئرمین کی طرف سے اپنا موقف بیان کرنے کی اجازت نہ ملنے پر ایوان سے واک آئوٹ بھی کیا سینیٹر مصدق ملک نے ایوان سے خطاب کیا اور کہا کہ عوامی فیصلہ روکا جا رہا ہے نظریہ ضرورت کو زندہ کیا جا رہا ہے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گئی لوگوں کو جیپ کے نشان پر الیکشن لڑایا جا رہا ہے لوگوں کو دھمکیاں دے کر ان کو جیب کا نشان دیا گیا بتایا جائے کہ جیپ کے سٹیئرنگ پر کون ہے جب شبلی فراز نے خطاب شروع کیا تو انہوں نے کہا کہ اتنا پی پی والے ذوالفقار علی بھٹو کا ذکر نہیں کر رہے جتنا مسلم لیگ ن والوں نے شروع کر دیا ہے جب حکومت تھی تو کام نہیں کیے اور اب باتیں کر رہے ہیں 2013میں ہم دھاندلی کا شکار ہوئے اب بیساکھیوں کے بغیر الیکشن لڑ رہے ہیں تو دھاندلی کا الزام لگا رہے ہیں جب شبلی فراز نے تقریر مکمل کی تو مصدق ملک نے کہا کہ میرا نام لیا گیا ہے اس لیے مجھے وضاحت کرنے دی جائے جس پر ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ جن کی باری ہے وہ بات کر لیں اس کے بعد آپ کو مائیک دوں گا جس پر انہوں نے شدید احتجاج کیااور ایوان سے واک آئوٹ کر گئے اور الزام لگایا کہ آپ جانبدار ہو کر ایوان چلا رہے ہیں پرویز رشید نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے بعد آپ بھی ہمیں یکساں مواقع نہیں دے رہے شبلی فراز نے ڈپٹی چیئرمین کو کہا کہ ان کو اپنا نکتہ بیان کرنے کی اجازت دیں جب تمام سینیٹرز نے بات کر لی تو ڈپٹی چیئرمین نے مصدق ملک کو کہا کہ وہ اپنا موقف پیش کریں انہوں نے کہا کہ شبلی فراز نے نام کا کہا تو نام ان کے والد بتا چکے ہیں ان کے والد کا نام لینے پر شبلی فراز نے ڈپٹی چیئرمین سے کہا کہ میں اس پر ضرور وضاحت دوں گا میں نے ان کو بات کرنے کا آپ کو کہا تھا اور یہ میرے والد کو درمیان میں لے آئے ایک بھارتی شاعر کا کلام پڑھا اور اپنی مظلومیت کے لیے میرے والد کا کلام استعمال کر رہے ہیں یہ کلام میرے والد نے ملک کو لوٹنے والوں کے لیے نہیں کہا تھا ذوالفقار علی بھٹو کے لیے کہا تھا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38