کراچی کی احتساب عدالت نے سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن و دیگر کے خلاف کرپشن کیس کی سماعت18جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی کی مقامی عدالت میں سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن و دیگر کے خلاف کرپشن کیس کی سماعت ہوئی، شرجیل میمن کو بکتربند گاڑی میں احتساب عدالت پہنچایا گیا۔شرجیل میمن کے وکلا نے نیب کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے، اب آپ کا اختیار ہے کہ وارنٹ گرفتاری جاری کریں یا ختم، نیب نے توہین عدالت کی ہے، یہ ہمارا نہیں اس کورٹ کے وقار کا معاملہ ہے۔وکیل کا مزید کہنا تھا کہ کیا قیامت آ رہی تھی کہ ایک شخص جو باہر سے خود آیا اس کو گرفتار کیا گیا،نیب والے دو منٹ صبر کر سکتے تھے،میرا موکل تو خود اس عدالت میں آکر خود کو پیش کرنا چاہتے تھے۔اس موقع پر منصور راجپوت کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب اہلکاروں نے لکھا ہے کہ منصور راجپوت کو پاسپورٹ آفس کے قریب سے گرفتار کیا گیا، مگر ٹی وی چینلز کے فوٹیجز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ انہیں عدالت کے احاطے سے گرفتار کیا گیا، نیب کے افسر آصف رضا نے ایک اٹھارہ گریڈ کے افسر کو گریبان سے پکڑ ا یہ کون سا طریقہ ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے الزامات کی تردید کی اور کہا کہ نیب نے کوئی توہین عدالت نہیں کی، افسران نے عدالتی احکامات پر عمل کیا، عدالت میں بہت بڑا مجمع تھا، پتہ نہیں چل رہا تھا کہ یہ سب کون ہیں ۔بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کی سماعت اور فیصلہ18 جنوری تک محفوظ کر لیا۔کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت میں شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ سندھ میں افسران سے جیل بھرے ہوئے ہیں مگر پنجاب سے گرفتاریاں کیوں نہیں، نیب سندھ کو ہی نشانہ بنارہا ہے۔شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور ان کے بیٹے اس ملک کے شہزادے ہیں، ان کا احتساب شہزادوں جیسا ہی ہو رہا ہے، شہزادوں کی طرح بیرون ملک سفرکرتے ہیں، کوئی نہیں پوچھتا اور شہزادوں کی طرح پیش بھی ہورہے ہیں۔صحافی نے سوال کیا کہ وزیراعلی بلوچستان پرتحریک عدم اعتمادپر کیا کہیں گے، جس پر شرجیل میمن نے جواب میں کہا کہ جیل میں کوئی خفیہ اطلاع نہیں آتی۔نیب کورٹ کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں صحافی نے سوال کیا کہ میڈیکل بورڈ تشکیل کے بعد علاج کیسا چل رہا ہے، جس پرشرجیل میمن کا کہنا تھا کہ بس گزارہ ہے، سرکاری ہسپتال میں بہتر سہولت نہیں ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024