بڑے شہروں کی بجائے پسماندہ علاقوں میں یوٹیلٹی سٹورز کھولنے کی ہدایت
اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی)سینیٹ فنکشنل کمیٹی کم ترقی یافتہ علاقہ جات نے پسماندہ علاقوں میں یوٹیلیٹی سٹورز نہ ہونے پر اظہار تشویش کیا ہے حکام نے واضح کیا ہے کہ یوٹیلیٹی سٹور ز منافع بخش نہیں ہیں جس کی وجہ سے مزید سٹورز نہیں کھولے جاسکتے ہیں ۔ پیر کو اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں یوٹیلیٹی سٹور ز کارپوریشن سے متعلق پہلے دی گئی سفارشات ، آئندہ کیلئے لائحہ عمل اور بجٹ زیر بحث رہے ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان کاکٹر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پسماندہ علاقوں میں غربیوں کے فائدے کیلئے ایک بھی یوٹیلیٹی سٹور موجود نہیں جبکہ بڑے بڑے شہروں میں امرا کیلئے یہ سہولت موجود ہے ۔ کمیٹی نے بلوچستان کے علاقے موسی خیل اور اواران میں سٹور کھولنے کی سفارش کی اور مزید ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بڑے شہروں کی بجائے چھوٹے شہروں میں یوٹیلیٹی سٹور ز جلد سے جلد کھولے جائیں ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پہلے سے قائم یوٹیلیٹی سٹور ز منافع بخش آمدنی نہیں دے رہے جس کی وجہ سے ہم مزید سٹورز کھولنے سے گریز کر رہے ہیں ۔یوٹیلیٹی سٹور ز کے ڈیلی ویجز ملازمین کے بارے میں کمیٹی نے سفارش پیش کی کہ ان تمام ملازمین کو ریگولر کیا جائے تاکہ ان کے کام میں بہتری لائی جا سکے ۔ کمیٹی کو اس بارے میں بتایا گیا کہ کمیٹی نے پہلے بھی سفارش کی تھی لہذا اس پر کام جاری ہے ۔ 714 بھرتیوں کے اشتہارات دیئے گئے جن کے ٹیسٹ اور انٹرویو ہو چکے ہیں ۔ کمیٹی نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ میں کمیٹی کو اس پر رپورٹ جمع کروائیں ۔ بوستان انڈسٹریل ایریا پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ 200 ایکڑ زمین پر پی ایس ڈی پی کے تحت اسکے قیام پر کام جاری ہے۔519 ملین کے منصوبہ میں سے 372 ملین کا کام بھی ہو چکا ہے ۔ کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ کم ترقی یافتہ علاقوں میں پیشہ ورانہ تربیتی کورس وہاں ووکیشنل ٹریننگ کے ادارے بنائے جائیں گے جہاں مقامی لوگوں کو ٹریننگ دی جائے گی۔