بہتر کارکردگی کی نفی‘ ایم ڈی پیپکو نے مخصوص کمپنیوں کو ٹارگٹ کرلیا
لاہور(ندیم بسرا) وفاقی حکومت اور وزارت پاور کے ملک میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی بہتر کارکردگی کی نفی کرتے ہوئے ایم ڈی پیپکو نے مخصوص کمپنیوں کو ٹارگٹ کرلیا، ایم ڈی پیپکو مصدق احمد خان نے حقائق کو پس پشت ڈال کر لاہور‘ اسلام آباد‘ پشاور اور کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کے سربراہوں کو کارکردگی بہتر نہ بنانے پر نیب کے حوالے کرنے کا کہہ دیا ہے جبکہ فیصل آباد‘ ملتان‘ گوجرانوالہ‘ حیدرآباد کمپنیوں کی کارکردگی کا ذکر نہیں کیا گیا۔ایم ڈی پیپکو نے تقسیم کار کمپنیوں سے ادھورا ڈیٹا لے کر بجلی کے ترسیلی نظام کے لاسز (AT &C) کو جاری کردیا جس میں مخصوص کمپنیوںکو ہدف کا نشانہ بنایا گیا اور باقاعدہ طور پر کہا گیا کہ کارکردگی بہتر نہ بنانے کی صورت میں قابل اطلاق قوانین ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن رولز 1978 الیکٹرسٹی ایکٹ اور نیب آرڈیننس کے تحت کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔ اس حوالے سے بتایا گیا ہے جولائی تا نومبر 2017 میں 1241 فیڈر سوائے اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 2233 اعشاریہ 67 ملین یونٹ بجلی ضائع ہوئی۔ اس بارے میں مزید کہا گیا ہے نومبر 2017 کی پراگریس رپورٹ کی بدترین کارکردگی کی حامل کمپنی پشاور رہی جہاں 141 ملین 85 ملین یونٹس بجلی ضائع ہوئی سکھر کمپنی کے 20 ملین یونٹس بجلی کوئٹہ کمپنی کے 37 ملین یونٹس بجلی ضائع ہوئی اور لاہور کمپنی کی 16 اعشاریہ 64 ملین یونٹس بجلی ضائع ہوئی۔ اس بارے میں بتایا گیا ہے 11کے وی فیڈرز پر ان فیڈرز کے لاسز کو بھی شامل کردیا گیا ہے جو 3 ماہ قبل فیڈر سسٹم میں شامل ہوئے ہیں حالانکہ نئے شامل ہونیوالے فیڈرز کو ان لاسز میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔ کمپنیوں کے افسروں اور پیپکو کے افسران میں اس حوالے سے شدید اضطراب پھیلا ہوا ہے۔ وزارت پاور کے ذرائع کا کہنا ہے ایم ڈی پیپکو ایک ٹیکنیکل آسامی ہے یہاں پر کمپنیوں کے گریڈ22تک کے انجینئر افسرکو لگانا چاہئے مگر یہاں وفاق سے ایک منسٹری کے ایم ڈی کو پیپکو تعینات کیا گیا ہے۔ پیپکو میں ایک اہم آسامی پر جنرل منیجر آر اینڈ سی او محمد سلیم بھی تعینات ہیں جو ریگولر جی ایم کی آسامی ہے حالانکہ محمد سلیم دو برس لیسکو سے ریٹائرڈ ہوکر نیسپاک میں تعینات ہوئے تھے اور پہلی بار نیسپاک سے ڈیپوٹیشن پر پیپکو تعینات ہوئے، پیپکو اس وقت انتظامی بحران کا شکار ہے جس کی وجہ سے پیپکو وزیراعظم پاکستان اور وزارت پاور کے اعلان کے برعکس کمپنیوں کی بری کارکردگی کی نشاندہی کررہا ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیرپاور اویس لغاری متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی تسلی بخش ہے مگر پیپکو کی طرف سے ان اعلانات کی نفی کرتے ہوئے کمپنیوں کے خلا ف چارج شیٹ جاری کردیا ہے۔