پنجاب حکومت زرعی پالیسی بنانے میں ناکام رہی: محمود الرشید
لاہور (خصوصی نامہ نگار)تحریک انصاف نے زراعت کی تباہی اور کاشتکاروں کسان کی بدحالی کا ذمہ دار شریف برادران کو قرار دیتے ہوئے حقائق نامہ جاری کر دیا، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے کہا کہ پنجاب حکومت نے جہاں شعبہ تعلیم، صحت، صاف پانی کو ہمیشہ نظرانداز رکھا اور کبھی اپنی ترجیحات میں شامل نہیں کیا وہیں زراعت کے شعبے کو بھی تباہ وبرباد کر کے رکھ دیا۔ کبھی کسانوں کو پیکیج، کبھی بلاسود قرضے کا لالچ دیا گیا لیکن پانی کی طرح زراعت پر حکومت آج تک کوئی پالیسی نہ بنا سکی۔ آج کا کسان فاقوں، خودکشیوں اور فصلوں کو آگ لگانے پر مجبور ہے۔ حکومت نے گزشتہ تین سال سے زراعت پر کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی اور منسٹری آف فوڈ اینڈ ایگری کلچر کو ختم کر کر دیاگیا۔آج کسان کو مقررکردہ سپورٹ پرائس نہیں ملتی،86فیصد شوگر ملز حکمرانوں اور سیاستدانوں کی ہیں اور آج بھی ان ملوں کے ذمے کسانوں کے اربوں روپے واجب الادا ہیں ، کاشتکاروں کو بجلی کے میٹر تک کیلئے رشوت دینی پڑتی ہے ۔ فصل اونے پونے داموں میں خریدی جاتی ہے۔ پنجاب حکومت نے ہر ضلع سے ساڑھے تین ہزار کسانوں کو ربیع کی فصل کیلئے 25 جبکہ خریف کیلئے 40 ہزار روپے بلا سود قرضے کا اعلان کیا تھا‘ لیکن سخت شرائط کے باعث صرف 1200 کسانوں نے قرضے کیلئے درخواست دی۔