خواہش ہے اسلام آباد افغان امن عمل میں مزید کردار ادا کرے,پاکستان نے طالبان،امریکا مذاکرات میں سہولت دی: زلمے خلیل زاد
امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ خواہش ہے اسلام آباد افغان امن عمل میں مزید کردار ادا کرے ،افغان امن مذاکرات کو تیز کرنے میں مدد کرنے کےلئے پاکستان نے افغان لیڈر ملا برادر کو ان کی درخواست پر رہا کیا تھا ، افغانستان میں جولائی کے انتخابات سے قبل طالبان سے امن معاہدے کی کوشش کی جائے گی تاکہ طالبان بھی انتخابی عمل کا حصہ بن سکیں، پاکستان نے طالبان، امریکا مذاکرات میں سہولت دی، صدر ٹرمپ پاکستان سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں ۔واشنگٹن میں یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس سے خطاب میں زلمے خلیل زاد نے کہا کہ جولائی میں انتخابات سے قبل افغان امن معاہدہ طے پاسکتا ہے، پاکستان نے طالبان، امریکا مذاکرات میں سہولت دی، صدر ٹرمپ پاکستان سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں، خواہش ہے پاکستان مذاکرت میں مزید کردار ادا کرے،افغان امن مذاکرات کو تیز کرنے میں مدد کرنے کےلئے پاکستان نے افغان لیڈر ملا برادر کو ان کی درخواست پر رہا کیا تھا۔واشنگٹن میں پیس فورم سے خطاب کرتے ہوئے امریکی نمائندہ خصوصی نے افغان امن عمل میں پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افغان امن کوششوں کو سراہتے ہیں، پاکستان انٹرا افغان ڈائیلاگ کی حمایت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ خواہش ہے اسلام آباد افغان امن عمل میں مزید کردار ادا کرے، امریکی صدر ٹرمپ اور وزیرخارجہ پومپیو پاکستان سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان اہم ملک ہے جس کے ساتھ بہترتعلقات چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کسی بھی سائڈ کا اپنا فارمولا مسلط کرنا افغانستان کے لیے تباہ کن ہوگا، امریکا اپنے پیچھے اچھی تاریخ چھوڑ کر جانا چاہتا ہے۔ طالبان سے بات چیت بالکل ابتدائی مرحلے پر ہے اور ایک لمبے سفر کے آغاز کے ابھی دو تین قدم ہی اٹھائے گئے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ طالبان فوری جنگ بندی کے لیے تیار نہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح مطالبات منوانا مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے لیے امن معاہدہ چاہتے ہیں، ہم اس سال کو افغانستان میں امن کا سال قرار دینا چاہتے ہیں ۔ساتھ ہی انہوں نے افغان طالبان سے مذاکرات کی کوششوں میں پاکستان کے مثبت کر دار کی تعریف بھی کی۔انہوں نے کہا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں پاکستان کی سہولت کاری کو سراہتے ہیں، تاہم امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان مزید کردار ادا کرے، پاکستان طالبان دھڑوں میں بات چیت کے حق میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کو مذاکرات کی میز تک لانے کے بدلے میں پاکستان کو کچھ نہیں دیا گیا، تاہم افغانستان میں امن پاک-امریکا تعلقات بہتر کرنے میں معاون ہوگا اور افغانستان سے بہتر تعلقات اور خطے میں امن سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔ا نہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے اور مفاہمت کی جو کوششیں پاکستان نے کی ہیں، ان کی وجہ سے پاکستان اہم ملک کی حیثیت اختیار کر گیا ہے ۔زلمے خلیل زاد نے افغان امن عمل میں روس کے مثبت کردار کا بھی خیر مقدم کیا۔واضح رہے کہ گذشتہ ماہ کے آخر میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے دوران افغان طالبان اور امریکا کے درمیان 17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کے معاملے پر پیش رفت ہوئی تھی اور رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ مذاکرات کے دوران 18 ماہ کے اندر افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا پر اتفاق کرلیا گیا، تاہم کسی بھی فریق کی جانب سے اس کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی گئی تھی۔یہ بھی واضح رہے کہ گذشتہ برس دسمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ کر افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے تعاون مانگا تھا جس کے جواب میں وزیراعظم نے خلوص کے ساتھ پوری کوشش کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی، جس کے بعد طالبان اور امریکی حکام کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوا۔