ظفرالحق رپورٹ پیش نہ کرنے پر برہمی، فیض آباد دھرنے والوں سے معاہدے میں آرمی چیف کا نام کیوں استعمال ہوا: اسلام آباد ہائی کورٹ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس میں راجہ ظفر الحق کمیٹی رپورٹ پیش نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی عدالت میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ڈی جی آئی بی عدالت میں پیش ہوئے مگر وہ وائرل آڈیو ریکارڈنگ کے حوالے سے رپورٹ پیش نہ کر سکے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ جمع نہ کرانے پر متعلقہ افراد کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی، عدالت نے سیکرٹری دفاع کو دوبارہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی اور کہا کہ سیکرٹری دفاع رپورٹ میں بتائیں کہ دھرنا مظاہرین سے معاہدے میں آرمی چیف کا نام کیوں استعمال ہوا، عدالت نے سیکرٹری دفاع، داخلہ اور سیکرٹری قانون کو بھی رپورٹ سمیت طلب کر رکھا تھا جب کہ ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو وائرل آڈیو ریکارڈنگ سے متعلق رپورٹ پیش نہ کرسکے جس پر عدالت نے ان کی سرزنش کی اور 12 فروری تک رپورٹ طلب کر لی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ عدالت میں رپورٹس جمع نہ کرانے کی صورت میں توہین عدالت کی کارروائی ہو گی۔