دہشتگردی ایک مذہب تک محدود نہیں، امن کیلئے پاکستان ، امریکہ اعتماد بحال کریں: بلاول
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ آئی این پی) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اس وقت جبکہ پرتشدد انتہاپسندی دنیا بھر کے لئے سب سے بڑا چیلنج بن گئی ہے صرف حقیقی جمہوریت ہی یہ موقع فراہم کرتی ہے کہ اس عفریت سے نمٹا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ آئیڈیاز کی جنگ میں سب سے بڑی جنگ اعتدال پسندی اور انتہاپسندی کے درمیان ہے اور پاکستان میں یہ جنگ لری جا رہی ہے۔ انہوںنے یہ بات امریکی شہر واشنگٹن میں ایک بڑی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں امریکی ارکان کانگریس، اعلی حکومتی اراکین، اہم فیصلہ ساز ، کارپوریٹ کمپنیوں کے سربراہان، مختلف ممالک سربراہ، مختلف مذاہب کے لیڈران، میڈیا، تعلیمی ماہرین اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے شرکت کی۔ ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہاکہ اس موقع پر شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا اور تقریب میں ان کے انٹرویوز کی ویڈیو دکھائی گئیں اور کانگریس کے سابق رکن فرینک وولف نے بلاول بھٹو زرداری کو تقریر کی دعوت دینے سے قبل شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو بہترین الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ یہ تقریب پریئر بریک فاسٹ کی تقریب سے ہر سال تین چار روز قبل منعقد کی جاتی ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس تقریب کا آغاز سابق گورنر اور سفیر سینیٹر سیم براﺅن بیک کی دعا سے ہوا جبکہ یوکرائن کی سابق وزیراعظم یولیا ٹائموشنکو نے اختتامیہ کلمات کہے۔ اس موقع پر ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ ڈیوڈ بیسلی نے بھی خطاب کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج دہشتگردی ، غیرمساوی سلوک ، موسمیاتی تبدیلی نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان چیلنجوں کی وجہ سے آج ہمیں متحد ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم آج متحد نہیں ہوئے تو ہمیں بے تحاشہ نقصانات برداشت کرنا پڑیں گے۔ آج ہمیں چاہیے کہ اپنی اقدار پر نظرثانی کریں اور اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ ہمیں اس بات کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ دہشگردی اور نتہاپسندی صرف مسلمان دنیا تک محدود نہیں اور اس کی مثالوں کے لئے انہوں نے امریکہ کے سکولوںمیں فائرنگ کے واقعات، بھارت میں گائے پر فسادات اور میانمار میں بدھ مذہب کے مذہبی لیڈران کی جانب سے قتل عام کی مثال دی۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کسی ایک مذہب تک محدود نہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان میں دہشتگردی کے خلاف جذبات میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن دہشتگردی کے خلاف مکمل طور پر ذہن تبدیل ہونے کے لئے ہمیں پرعزم ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں دہشتگردی میں سیاسی اور سماجی توازن کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اگر ہم مثبت انداز میں اس کے متعلق بات نہیں کریں گے تو ہمیں یہ بات سمجھ نہیں آئے کی کہ ہم دہشتگردی اور انتہاپسندی سے کس طرح نمٹ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور امریکہ جنوبی اور وسطی ایشیا میں امن اور استحکام کے لئے بہت کچھ کر سکتے ہیں لیکن اس کے لئے اعتماد کی فضا قائم کرنا پڑے گی۔ دنیا کو سرد جنگ کے زمانے میں واپس نہیں جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان میں خطے میں طویل جنگوں میں ایک جنگ افغانستان کی سرحدوں پر مل کر لڑی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم ایک دوسرے سے لڑنے کی بجائے ساتھ مل کر امن کا قیام ممکن بنائیں۔ا نتہاپسندی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو نظرانداز کرنے سے نوجوان انتہاپسند تنظیموں کا ٹارگٹ ہوتے ہیں وہ انہیں اپنے لئے استعمال کرتی ہیں۔ اپنی والدہ کی تقریر میں سے اقتباس لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام بڑے ٹیچر جیسا کہ حضرت عیسیؑ، حضرت موسیؑ، حضرت ابراہیمؑ اور ہمارے نبی حضرت محمدﷺ نے ہمیں ایک ہی بات بتائی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا مقصد یہ ہے کہ ہم امن سے رہیں، ہم اللہ تعالیٰ سے پیار کریں اور اس کے ساتھ ساتھ ہم ایک دوسرے بھی پیار کریں جس کے لئے ہمیں مفاہمت کی ضرورت ہے جس کا مطلب ایک مرتبہ دوبارہ ساتھ مل کر رہنا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کی والدہ کا یہ پیغام اور ورثہ جاری رہے گی اور اس وقت تک جاری رہے گا جب تک دنیا میں بھلائی کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام مسیحیت اور دیگر مذاہب میں مماثلت زیادہ ہے جس سے ہم متحد ہو سکتے ہیں اور ایسی باتیں کم ہیں جو ہمیں تقسیم کر سکتی ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ ہم مماثلت پر توجہ مرکوز کریں۔ اس تقریب میں دنیابھر سے 1200 شرکاءشامل تھے۔ دریں اثناءامریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ طالبان اور مجاہدین پاکستان نے نہیں امریکہ نے بنائے، امریکہ نے افغان جنگ میں پاکستان کو زبردستی دھکیلا، امریکہ نے مجاہدین کی مدد کیلئے پاکستان کی ریاست کو مجبور کیا، میری ماں نے صدر بش کو خبردار کیا تھا کہ امریکہ نجی لشکر نہ بنائے،میری ماں نے بش کو کہا تھا کہ ایسی بلا مت بناﺅ جو بعد میں آپ کے گلے پڑ جائے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشتگردوں نے سب سے زیادہ پاکستانیوں کا قتل کیا، دہشتگردی کی اس جنگ میں اتنے امریکی نہیں مرے جتنے پاکستانی شہید ہوئے،پاکستان نے دہشتگردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اسے کم کر دیا ہے، افغانستان کا 75 فیصد علاقہ آج بھی افغان حکومت کے کنٹرول میں نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغان، امریکہ اور نیٹو فورسز سب ملکر بھی افغانستان سے دہشتگردی کا مقابلہ نہیں کر سکے، آپ توقع کرتے ہیں پاکستان تن تنہا دہشتگردی کا خاتمہ کرے، صدر ٹرمپ نے 30 ارب ڈالر کا طعنہ دے کر مجھ سمیت تمام پاکستانیوں کے دل دکھائے ہیں، ہمیں امداد نہ دینا امریکہ کا حق ہے لیکن کولیشن سپورٹ فنڈ کیسے روکا جا سکتا ہے۔