علامہ پیر صوفی محمد اطہر القادری
محمد حامد رضا چشتی - گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور
بر صغیر پا ک و ہندکی آبا د ی کو اسلام کی دولت صو فیائے کرا م کی پر امن تبلیغی مساعی کی بد و لت نصیب ہو ئی۔سر ز مین پا ک و ہند پر جو او لیاء کرا م آ فتا ب عا لم کی طرح طلو ع ہو ئے ا ن میںنقیب علم و حکمت تا جدا ر علم و عر فا ن علامہ پیر صوفی محمد اطہر القادری کا اسم گرامی ممتا ز حیثیت کا حا مل ہے۔آپ نے 7مارچ 1962ء کو بروز بدھ موضع شاہ پور کانجرہ لاہور کے راجپوت خاندان کی ایک معروف شخصیت حاجی غلام محمد بھٹی کے گھر موضع آرائیاں رائیونڈ روڈمیں علم و حکمت سے لبر یز رو حا نی خا نوا دے میں آ نکھ کھو لی۔ ذ ہا نت اور ر فعت کے آ ثا ر بچپن ہی سے آپ میں نما یا ں تھے۔ قرآنی تعلیم گائوں کی مقامی مسجد کے امام مولانا جمیل احمد ہزاروی صاحب کے گھر حاصل کی۔ بعد ازاں حضرت مولانا حافظ محمد اسماعیل نقشبندی صاحب سے بھی کچھ کتب پڑھنے کا شرف حاصل کیا۔ 1978ء میں دوران تعلیم نعت خوانی اوربیت بازی میں انعامات حاصل کئے۔ میٹرک کا امتحان گورنمنٹ اسلامیہ ہائی سکول ملتان روڈ لاہور سے فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا۔
امتحان اور رزلٹ کے درمیانی وقفہ میں دیگر احباب کے ساتھ مل کر جامع مسجد کانجرہ (المعروف حافظ صاحب والی مسجد) میں نوجوانوں پر مشتمل ’’نماز کمیٹی‘‘ تشکیل دی ۔سلسلہ طریقت میں 1996ء میں آپ کو بغداد شریف عراق کے سجادہ نشین سید یوسف الگیلانی کی طرف سے خلافت کا منصب عطا ہوا۔حضو ر قبلہ پیر صوفی محمد اطہر القادری محبو بؐ خدا سے بے پنا ہ محبت و عقیدت فر ما تے تھے جب بھی محبو بؐ خداکا اسم گرا می آپ کے سا منے آ جاتاآنکھیں و فو ر جذ با ت سے اشکبا ر ہو جا تی تھیں ۔
دین متین کے لئے آپ نے بے پناہ خد مات سر انجام دیں، ماضی قریب میں جب ’’روشن خیالی‘‘ کا سیلاب آیا ، بالخصوص 295C جو توہین رسالت کے مجرموں کو پھانسی کی سزا کا ایکٹ ختم کرنے کی جسارت کی گئی تو قبلہ صوفی صاحب میدان عمل میں اترے اور شہید پاکستان حضرت علامہ ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی کے ساتھ مل کر موثر تحریک چلائی۔ اس سلسلہ میں 14فروری 2006ء کی تحریک پوری دنیا کے الیکٹرانک میڈیا نے دکھائی اور پرنٹ میڈیا نے شہ سرخیوں کے ساتھ شائع کی۔ اس تحریک میں حصہ لینے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کی غرض سے پریس کلب لاہور میں میڈل تقسیم کئے گئے تو قبلہ پیر صاحب کو بھی ان کی خدمات کے صلہ میں شہید پاکستان حضرت علامہ ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی کے دست مبارک سے میڈل نوازا گیا۔
خطابت کے میدان میں بھی آپ ایک نمایاں مقام رکھتے تھے۔ ملک کے طول و عرض میں خیبر سے لے کر کراچی تک اور بلوچستان سے لے کر آزاد کشمیر تک آپ مریدین اور معتقدین کی دعوت پر خطاب کے لیے تشریف لے جاتے۔ جامع مسجد نواز شریف پارک جوڈیشل کالونی رائیونڈ روڈ لاہور، میں جمعہ کے بیان کے بعد جامع مسجد مدینہ محافظ ٹائون لاہور میں خطاب اور جمعہ کی امامت کے فرائض سر انجام دیتے۔ آپ کی سرپرستی میں جامعہ محافظ علوم اسلامیہ سلطانپورہ ملتان روڈ لاہور کے نام سے ایک ادارہ دینی و روحانی خدمات سر انجام دے رہا ہے جس میں مقامی اور بیرونی طلباء کی ایک کثیر تعداد علوم دینیہ کے زیور سے آراستہ ہو رہی ہے۔ آپ کی تحریروں میں۱۔ الجواہرات عن الزیارات۲۔ صراط الصالحین لاصلاح المریدین۳۔ مزارات پر غیر شرعی رسومات ۴۔پتنگ بازی کی خرافات ۵۔ مقام سیدنا غوث الاعظم ؓ ۶۔تذکرہ امام اہلسنت( امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی ) ۷۔ سخن انہیں پے ڈالیئے جو ہنس ہنس راکھیں مان۸۔ قرآن صحیفہ انقلاب کے عنوان سے شائع ہوئی ہیں۔با لا ٓ خر معر فت ا ور محبت کا یہ خو ر شید13فروری 2014ء بمطابق 12ربیع الثانی 1435 ھ بروز جمعرات بوقت تہجد غر وب ہو گیا۔ آستا نہ عا لیہ شاہ پور کانجرہ جہاں آپ کا سلسلہ ر شد و ہدایت آپ کے فر ز ند پیر معاذ المصطفی القادری جاری رکھے ہوئے ہیں آپ کا عر س مبا ر ک 13 فر و ری کو انتہائی عقید ت و احترا م کے سا تھ منعقد ہو گا، جس میں عقیدت مندوں کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔