انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مشال خان قتل کیس میں گولی چلانے والے ایک مجرم عمران سلطان محمد کو سزائے موت ‘پانچ مجرموں بلال بخش‘ فضل رزاق‘ مجیب اللہ‘ اشفاق خان اور مدثر بشیر کو عمر قید اور 25 کو 4‘ 4 سال قید کی سزا سنا دی جبکہ 26 ملزمان کوشک کا فائدہ دے کر بری کر دیا گیا، 4 مفرور ملزموں کو اشتہاری قرار دے دیا گیا۔
مشال قتل کو شروع میں مذہبی رنگ دے کر رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم تحقیقات میں انتظامیہ کی مشال سے تنگ نظری سامنے آئی جس پر ایک پلاننگ کے تحت مشال کو ایک ہجوم نے قتل کر دیا۔ ایسے قتل کا عموماً کھرا نہیں ملتا مگر پولیس مجرموں کو کٹہرے میں لانے میں کامیاب رہی اور اتنے مجرموں کو سخت سزا کا شاید یہ پہلا واقعہ ہے۔ اس کا کریڈٹ خیبر پی کے پولیس کو بجا طور پر جاتا ہے۔ جس کا عمران خان نے دعویٰ بھی کیا ہے مگر یہ کیس اور دیگر کئی کیسز خیبر پی کے پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کی صورت میں موجود ہیں۔ مشال کے والد کہتے ہیں انصاف کے تمام تقاضے پورے نہیں ہوئے جو اگلی عدالت میں پورے ہو سکتے ہیں۔ مشال کیس کے 4 ملزم مفرور ہیں۔ کوہاٹ میں قتل ہونے والی میڈیکل کی طالبہ کے قاتل کو پاکستان لانے کے اقدامات سامنے نہیں آ سکے۔ اسما کیس معمہ بنا رہا۔ پہلے روز سے درست خطوط پر تفتیش ہوتی تو آج پکڑا جانے والا قاتل بہت پہلے پکڑا جا سکتا تھا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38