نامزد چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ بار اور بنچ کا تعلق کوئی نہیں بگاڑ سکتا۔ کراچی بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ بار اور بنچ کا نقصان ہو گا تو دونوں کا نقصان ہو گا۔
جس معاشرے سے انصاف اْٹھ جائے وہ ظلم کے معاشرے میں بدل جاتا ہے۔ حضرت علیؓ کے قول کے مطابق کفر کا معاشرہ قائم رہ سکتا ہے، ظلم کا نہیں۔ انصاف کی فراہمی عدلیہ کی اولین ذمہ داری ہے۔ اس حوالے سے بنچ اور بار کا یکساں کردار ہے۔ جج اور وکیل دونوں انصاف کے ساتھ جڑے ہیں۔ کسی حق دار کو اگر وکیل حق دلوائے گا تو اس کا بھی وہی رتبہ ہو گا جو اللہ کے ہاں جج کا ہو گا۔ انصاف کے تقاضے پورے نہ ہوں تویہ انصاف کے قتل کے مترادف ہی ہوتا ہے۔ اس سے صرف انصاف سے محروم رہنے والا فریق ہی متاثر نہیں ہوتا اس کے معاشرے پر بھی بدتر اثرات مرتب ہوتے اور عدلیہ کی نیک نامی پر بھی سوالیہ نشان اٹھتے ہیں، ہمارے ہاںچہرے دیکھ کر انصاف کرنے کی مثالیں موجود ہیں تاہم وکلا کی طرف سے بے خطر ہو کر کیس لڑنے کے ساتھ ساتھ ججز حضرات کے بھی کسی مصلحت میں آ کر فیصلے نہ دینے کی مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں۔ ا یسے لوگوں کا نام اور کردار تاریخ میں تابندہ رہتا ہے۔ جسٹس گلزار احمد بار کو ساتھ لے کر چلنے کا عزم رکھتے ہیں۔ انصاف کے تقاضے پورے کرنے اور بروقت انصاف کی فراہمی میں بار کی ذمہ داری بنچ سے کم نہیں ہے۔ وکلاء پڑھا لکھا طبقہ ہیں ان میں سے ججز بھی تعینات ہوتے ہیں لہٰذا ان کی ذمہ داریاں دو چند ہو جاتی ہیں۔ آج کچھ وکلاء زور زبردستی فیصلے کرانے کی کوشش کرتے ہیں یقینا یہ پورے طبقے کی نمائندگی نہیں کرتے اور پھر ججز پر حملوں کے واقعات بھی ہوتے رہتے ہیں سائلین پر تشدد تو ایک معمول بن چکا ہے۔ وکلاء حضرات سوچیں وہ کیا کر رہے ہیں! اس حوالے سے بار کو اپنا غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنا ہو گا۔ عوام بنچ اور بار سے حوصلہ افزاء امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024