پرانی بات ہے، ایوان صدر کے اُس وقت کے مکین جنرل پرویز مشرف نے فارن آفس کے سینئر افسروں کو ڈنر اور موسیقی سے لطف اندوز ہونے کی دعوت دی۔ سبھی لابی میں جمع تھے اور نگاہیں ایک دروازے پر تھیں۔ دفعتہً دروازہ کھلا اور بوسکی کے کرتے اور لٹھے کی شلوار میں ملبوس ایک شخص درجنوں یمین ویسار کے ہمراہ برآمد ہوا۔ جس کی چال ڈھال شاہانہ اور جسم کا رواں دواں احساسِ تفاخر سے پھڑکتا ہوا محسوس ہوتا تھا۔ موصوف مہمانوں سے فرداً فرداً ملے اور سب کو لمس شاہی سے نہال کر گئے۔
اور ابھی کل کی بات ہے کہ موصوف کو دیارغیر کے ایک ہسپتال میں بے بسی کے عالم میں لاچار و نڈھال بستر پر لیٹے دیکھا۔ جو عدالت کے روبرو جانے کی خواہش کے باوجود اس پر قادر نہ تھے۔ اور جو اپنی دانست میں بے گناہ ہیں۔ جن سے کوئی جرم سرزد نہیں ہوا اور جنہوں نے حتی المقدور قوم کی خدمت کی۔ لوگو! زمانے کی بے ثباتی کو غور سے دیکھو اور جان لو کہ یہ دنیا عبرت گاہ ہے، اور یہ بھی کہ بیشتر حساب و کتاب تو یہیں ہو جاتے ہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024