وزراء آپس میں لڑرہے ہیں ، آگ اگلتی زبانوں نے پارلیمنٹ کو مفلوج کردیا , حکومت کے ہنی مون کے دن گئے : سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت پر تنقید نہ کرنے کی ہدایات دینے والے حکومت کو کیوں نہیں کہتے کہ کم ازکم چھ ماہ تک لوگوں کی مشکلات میں اضافہ نہ کریں ۔حکومت نے پہلے تین ماہ میں ہی لوگوں کی زندگی اجیرن کردی ہے ۔حکومت کے ہنی مون کے دن گئے اب نعروں کی بجائے کچھ کرکے دکھانا ہوگا۔جب سے یہ حکومت آئی ہے عام آدمی کی پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے ۔حکومت نے خود ہی مدینہ کی ریاست کا اعلان کیا تھا مگر چار ماہ میں اس طرف ایک قدم بھی نہیں اٹھایا ۔ حکومت کی چار ماہ کی کارکردگی نے اس کے نعروں اور بلند و بانگ دعوئوں کی قلعی کھول دی ہے ۔پاکستان جس نظریے پر حاصل کیا گیا تھا اس کی طرف پیش قدمی کی ضرورت ہے ۔نظریہ پاکستان ملکی ترقی و خوشحالی کا زینہ ہے ۔سودی نظام کے ہوتے ہوئے معیشت کا ٹھیک ہونا محال ہے ۔ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی لاہور زون 160کی طرف سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے ناشتہ کی تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تقریب سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ ،ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ،امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب امیر العظیم ،ڈاکٹر ذکر اللہ مجاہد اور زون 160کے امیر احمد سلمان بلوچ نے بھی خطاب کیا۔تقریب میں معززین علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔تقریب میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شریک تھی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت اگر اپنے منشور پر عمل کرتی اور نت نئے دعوئوں کی بجائے عملا کچھ کرکے دکھاتی تو اسے تنقید کا سامنا نہ کرنا پڑتالیکن حکومت نے آتے ہی اپنے دعوئوں کے بر عکس عوام کو ریلیف دینے کی بجائے مہنگائی میں اضافہ کرکے عام آدمی کی مشکلات کو دوچند کردیا جس سے عوام کے اندر مایوسی اور بے چینی کا بڑھنالازمی امر تھا ،عوام نے حکومت سے جو توقعات اور امیدیں لگا رکھی تھی وہ پہلے سو دن میں ہی آرزئوں میں بدل گئیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت اگر پہلے دن سے ہی احتساب پر توجہ دیتی اور اپنے اور بیگانے کی تمیز کئے بغیر احتساب کرتی تو اب تک بہتری کے آثار نظر آنا شروع ہوجاتے مگر اپنے منشور کے علی الرغم حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد اس طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی ،کرپٹ اور بدعنوان اسی طرح آزاد پھر رہے ہیں ،بیرون ملک سے قومی دولت کی واپسی کا کوئی میکنزم بھی ابھی تک سامنے نہیں آسکا ۔حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس جاکر اپنے دعوئوں اور منشور کی نفی کی ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتی ہیں ۔جماعت اسلامی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر عوام کے حقوق کی بات کرتی رہے گی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزراءآپس میں لڑرہے ہیں ،وزراء کی ٹیم کی آگ اگلتی زبانوں نے پارلیمنٹ کو مفلوج کردیا ہے ۔غیر سنجیدہ رویوں کی وجہ سے ملک میں انتشار بڑھتا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک ایسے وقت میں جب ملک چاروں طرف سے دشمنوں کی سازشوں کا شکار ہے ،امریکہ بھارت اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ سے پیدا ہونے والے خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے قومی یکجہتی اور اتحاد ضروری تھا مگر حکومت کی ترجیحات میں یہ چیز کہیں نظر نہیں آرہی ۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ ان کچی آبادیوں کو بھی تجاوزات کا نام دیکر گرارہی ہے جنہیں پچا س سال پہلے مالکانہ حقوق دیئے گئے تھے ،جماعت اسلامی لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرے گی ۔حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ ہم پچاس لاکھ بے گھرلوگوں کوچھت مہیا کریں گے مگر اب حکومت چھت کا سایہ چھین کر غریبوں پر ظلم کر رہی ہے ۔