نیوزی لینڈ نے 49 سال بعد پاکستان کو ہوم سیریز میں شکست دے دی۔ چوتھی اننگز میں ناقص کارکردگی کا تسلسل برقرار۔ اپنے ہاتھ سے جیت گنوا دی۔ ٹیم کی کارکردگی یہی رہی تو قیادت چھوڑنے کا سوچنا پڑے گا۔ دونوں ٹیسٹ جیتنے کی پوزیشن میں آ کر ہارے۔ کپتان سرفراز احمد
ابوظہبی میں نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں بھی پاکستانی کرکٹ نے مثالی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کر کے جیتے ہوئے دو میچ پلیٹ میں رکھ کر نیوزی لینڈ کو پیش کر دئیے۔۔ یوں یہ ٹیسٹ سیریز نیوزی لینڈ نے ایک کے مقابلے میں دو ٹیسٹ جیت کر اپنے نام کر لی۔ ٹیسٹ میچوں میں اتنی ناقص کارکردگی کی وجہ کیا ہے‘ اس کا سراغ لگانا کرکٹ کے بڑوں کا کام ہے جو اس کام کے لئے حکومت سے لاکھوں روپے معاوضہ لیتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں ہر کام ڈنگ ٹپائو پالیسی کے تحت کرنے کو اولیت دی جاتی ہے۔ کسی بھی کمزوری کا مستقل بنیاد پر حل تلاش نہیں کیا جاتا یہی بات ہمارے کرکٹ بورڈ والوں پر بھی صادق آتی ہے۔ اس وقت ہماری کرکٹ ٹیم دنیا کی بہترین ٹیموں میں شمار ہوتی ہے۔ اس کے باوجود اس پر یہ زوال دیکھ کر قوم مضطرب ہے۔ چنانچہ آج قومی کرکٹ ٹیم کی اصلاح احوال کی سخت ضرورت ہے۔ ہمیں بیٹنگ کے شعبہ پر خاص توجہ دینا ہو گی اور کھلاڑیوں میں اعتماد کی بحالی اور دبائو سے نکل کر کھیلنے کی روح بیدار کرنا ہو گی۔ ان میں لڑنے اور مقابلہ کرنے والا جذبہ پیدا کرنا ہو گا۔ جب تک بیٹنگ لائن مضبوط نہیں ہوتی ٹیسٹ میچوں میں ہماری کامیابی مشکل ہی رہے گی۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024