مکرمی! جب ہم اپنی ہمعصر دنیا کی طرف دیکھتے ہیں تو آئین اور قانون کی حکمرانی انصاف کی بالادستی‘ صحت‘ تعلیم‘ زراعت‘ صنعت‘ مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی اور انسانی وسائل کی ترقی کے حوالے نت نئے حیرت انگیز کارنامے سرانجام دیتی آگے کی جانب رواں دواں ہے‘ لیکن دوسری طرف جب ہم اپنی حالت کا جائزہ لیتے ہیں تو نظرآتا ہے کہ تاحال ہماری قیادت عہد طقولیت سے گزر رہی ہے۔ جن سیاسی جماعتوں کو پچھلے پینتیس چالیس سال سے برسراقتدار رہنے کا موقع مل رہا ہے‘ ان کی کارکردگی افسوسناک حد تک ناقص اور ملک و قوم کو پیچھے پسماندگی کی جانب دھکیلنے والی ہے‘ لیکن صد حیف کہ انہیں اپنے کئے پر ذرا بھر بھی ندامت نہیں۔ احساس زیاں نہیں ہے۔ اس بات کا کوئی خوف نہیں کہ تعلیم یافتہ اور سنجیدہ و فہمیدہ طبقے کے تحفظات اور فکرمندی کا انکے پاس کیا جواب ہے؟ پاکستان میں امن و امان کی روز افزوں بگڑتی ہوئی صورتحال ہمارے سامنے ایسے سوالات رکھتی ہے جن کے جوابات کیلئے بہترین فورم پارلیمنٹ ہے‘ لیکن پارلیمنٹ کے پاس ایسی کسی سرگرمی کیلئے شاید وقت نہیں ہے۔ نوجوان نسل کی جدید اور کوالٹی ایجوکیشن اور مناسب فنی تربیت کے مواقع ضرورت سے بہت کم ہونے کی وجہ سے بیروزگاری‘ غربت‘ بھوک اور بیماری نے عفریت کی صورت اختیار کر لی ہے۔ ‘ لیکن ان مسائل پر سنجیدگی اور ذمہ داری سے توجہ دینے کی بجائے سیاسی قیادت فضول جلسے اور جلوسوں میں جھوٹی اور منافقانہ تقاریر اور بے اثر نعرے بازیوں میں قوم کا وقت اور سرمایہ ضائع کر رہی ہے۔ ایسے میں پوری قوم تشویش میں مبتلا ہے‘ لیکن اسے راہ نجات دکھائی نہیں دیتی۔(سلطان احمد ۔ مونگ)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024