سبسڈی سے کاشتکار محروم ، ملتان میں 2456 بوری جعلی کھاد برآمد
ملتان،خانیوال ،دوکوٹہ( خبر نگار خصوصی،خبر نگار، نامہ نگار) محکمہ زراعت کی ٹیم نے غلہ منڈی ملتان میں چھاپہ کے دوران 6لاکھ روپے مالیتی 245بوری جعلی کھادپکڑ لی،کاشتکار ڈی اے پی کھاد پر ملنے والی سبسڈی سے محروم ،مافیا کمانے میں مصروف تفصیل کے مطابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع فلک شیر میو نے اپنی ٹیم اور پولیس کے ہمراہ غلہ منڈی ملتان میں چھاپہ مارکر امونیم سلفیٹ اور پوٹاشیم سلفیٹ کھاد کی بوریوں میں نمک بھر کر کسانوں کو فروخت کرنے والے جعلساز مافیا کے دوافراد عمر شوکت اور پنوں کو موقع پر گرفتار کرلیا اور ان کے قبضہ سے 176بوری جعلی امونیم سلفیٹ، 69بوری پوٹاشیم سلفیٹ جبکہ 130بوری خالی باردانہ برآمد کرلیا ہے اسسٹنٹ ڈائریکٹر فلک شیر میو کے مطابق مذکورہ جعلی کھاد کی مالیت تقریباً6لاکھ روپے بنتی ہے ۔خانیوال سے خبر نگارکے مطابق حکومت پنجاب نے کاشتکاروں کو ڈی اے پی کھاد پر ایک ہزار روپیہ بوری سبسڈی کا اعلان کیا اور ہر بیگ پرسبسڈی والہ سٹیکر چسپاں کر دیا گیا۔مگر کھیتوں میں کام کرنے والے کاشکار وںکے ہاتھ انتہائی سخت ہونے کے ساتھ ساتھ انگوٹھوں کے نشانات بائیو میٹرک میں تصدیق نہیں ہوتے دوسری طرف ایسے کا شتکار جنہوں نے کسان کارڈ نہیں بنوائے ان کو سبسڈی نہیں مل سکتی وہ ڈی اے پی کے بیگز ایک خاص مافیا کو بیچ رہے ہیں جو یہ بیگ 500 سے لے کر سات سو روپے تک خرید لیتے ہیں اور ان بوریوں میں دو نمبر ڈی اے پی بھر کر فروخت کر دیتے ہیں ۔دوکوٹہ سے نامہ نگار کے مطابق ڈی اے پی کھاد پر کسانوں کو فی بوری بذریعہ ٹوکن ایک ہزار روپے سبسڈی فراہم کی جا رہی ہے جس کیلئے کمپنی نے ڈیلروں کو ڈیوائس مشینیں دی ہوئی ہیں جن کا وہ غلط استعمال کر کے کھاد کے تھیلے سے سیریل نمبر اور ٹوکن نمبر حاصل کر لیتے ہیں ٹوکنوں کے پیسے خود نکلوا کر لیتے ہیں جب کاشتکار خود ٹوکن کو گھر جا کر کھولتا ہے تو اسے معلوم ہوتا ہے کہ پیسے تو پہلے ہی نکالے جا چکے ہیں کمپنی کی طرف سے فراہم کردہ ڈیوائس مشینوں کے ذریعے کسانوں کو لوٹنے کا سلسلہ جاری ہے اہل علاقہ کے کسانوں نے ڈیلروں سے فوری ڈیوائس مشینیںواپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔