میں 14اگست1906ء کو بستی ٹینکاں والی ضلع فیروزپور میں پیدا ہوا۔ 1925ء میں اپنے ضلع میں میٹرک کا امتحان پاس کرنیوالا پہلا مسلمان طالب علم تھا۔ میرے زمانۂ طالب علمی میں تحریکِ پاکستان زوروں پر تھی۔ میں تحریکِ پاکستان کے جلسوں اور ریلیوں میں بھرپور طریقے سے شرکت کرتا رہا اور اپنے طالب علم ساتھیوں‘ عزیز و اقارب اور گائوں کے لوگوں کو بھی ساتھ لیکر جاتا۔ سابق وزیرِاعظم چودھری محمد علی جالندھری کے ساتھ بھی کئی ریلیوں میں شریک رہا۔ کئی مرتبہ حضرت قائداعظمؒ کے جلسوں میں بھی شریک ہونے کا موقع ملا۔ 14اگست 1947ء کے وقت میری ڈیوٹی احمد نگر میں تھی۔ میں وہاں سے فیروز پور آ گیا جب میں فیروز پور پہنچا تو وہاں پر ہندوئوں اور سکھوں نے مسلمانوں پر ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا تھا۔ ہجرت بڑی مشکل بن چکی تھی میں نے فیروزپور چھائونی کے اسٹیشن ماسٹر سے رابطہ کیا کہ ہمارے لیے ٹرین کا انتظام کرو جو کم از کم 20بوگیوں پر مشتمل ہو۔ اسٹیشن ماسٹر جو کہ ہندو تھا کہنے لگا کہ چودھری صاحب میرے پاس گارڈ نہیں ہیں میں ٹرین کیسے بھیج سکتا ہوں؟ میں نے کہا کہ آپ ٹرین بھیج دیں میں All Around qualified ہوں میں ٹرین لے جائوں گا تاکہ اپنے ہزاروں مسلمان بہن‘ بھائیوں اور بچوں کی جان بچا سکوں۔ خیر اس نے ٹرین بھیج دی۔ 17اگست کو مغرب کی نماز کے آدھا گھنٹہ بعد ٹرین فیروز پور اسٹیشن پر پہنچ گئی۔ ہم نے مسلمانوں کو ٹرین میں سوار کیا عشاء کا وقت ہو گیا جب سارے لوگوں کے سوار ہونے کا اطمینان ہو گیا تو ہم نے انجن دیکھا تو ڈرائیور فرار ہو چکا تھا دراصل فیروز پور چھائونی کا زیادہ تر عملہ ہندوئوں اور سکھوں پر مشتمل تھا۔ انہوں نے یہ ساز باز کر رکھی تھی کہ اسٹیشن پر گاڑی کھڑی کر کے بلوائیوں کے ذریعے مسلمان قافلے کو تہہ تیغ کر دیا جائے۔ اسی سلسلے کی کڑی ڈرائیور کا بھاگنا تھا۔ حالات کی نزاکت بھانپتے ہوئے میں نے خود ڈرائیور کے فرائض سنبھال لئے اور اپنے ماتحت عملے کے دیگر ملازمین گارڈ اور دیگر ذمہ داریوں پر مامور کر کے اللہ کا نام لے کر گاڑی چلا دی۔ راستے میں 8-10بلائیوں کے ایک دستے نے ٹریک کے درمیان آ کر گاڑی کو روکنے کی کوشش کی مگر میں نے گاڑی نہ روکی جس کے نتیجے میں 5ہندو بلوائی ٹرین کے نیچے آ کر مر گے۔ قریباً سحری کے وقت ہم ہزاروں کا قافلہ لے کر بحفاظت قصور اسٹیشن پر پہنچ گئے۔ افسوس جس لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی خاطر ہم نے یہ ملک حاصل کیا تھا آج اسی ملک میں فرنگی کا قانون ہے۔ بدامنی‘ بے حیائی‘ رشوت خوری کی خباثیںعام ہیں۔ اگر آج بھی پاکستان میں محمد عربیﷺ کا قانون نافذ کر دیا جائے تو پاکستان امن کا گہوارہ بن سکتا ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024