کامیاب زندگی گزارنے کے لیے خود کو پہچاننا بہت اہم ہے۔ یہ جاننا ہم سب کے لیے بہت ضروری ہے کہ ہماری پسند، نا پسند، شوق، اچھی اور بری عادات، خوبیاں، خامیاں، خواہشات اور احساسات کیا ہیں۔ آج کے دور میں المیہ یہ ہے کہ لوگ اسٹیٹس کوکا شکار ہو چکے ہیں۔ فیشن ہو یا پروفیشن، اہمیت اسے ہی دی جاتی ہے جسے اختیار کرنے کا لوگوں میں ٹرینڈ ہو۔ یہ سوچے سمجھے بغیر کہ یہ صحیح ہے یا غلط، ہم اسے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں یا نہیں اور اس کو اختیار کرنے سے کس کو کس حد تک فائدہ اور نقصان پہنچے گا۔ کیا ہمارا اختیار کیا ہوا عمل مذہبی اور اخلاقی اعتبار سے مناسب ہے کہ نہیں؟ آج کا معاشرہ اپنی ذات سے نا آشنا محسوس ہوتا ہے۔ غور کریں تو آج کی نسل کا زیادہ تر وقت پب جی اور ٹک ٹاک کی نذر ہو جاتا ہے۔ اقبال کے شاہینوں کی پرواز ایک دوسرے سے صرف گیمز میں زیادہ اسکور کرنے اور کثیر تعداد میں لائکس حاصل کرنے تک رہ گئی ہے۔ نوجوان نسل کے پاس خود کی عادات و اطوار، اخلاق اور کردار کو سنوارنے کے لیے وقت ہی نہیں۔ سوشل میڈیا پر پُرجوش طریقے سے کسی حادثے کی مذمت میں تو ہم بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں مگر کبھی ہم نے سوچا ہے کہ عملی طور پر ہمارا کوئی ایسا عمل ہے جس سے انسانیت کا، ہمارے ملک کا اور اس دنیا کا بھلا ہوا ہو؟ کیا ہم نے اپنے نامہ اعمال میں ایسے کام جمع کیئے ہیں جن کی وجہ سے روز آخرت اپنے خالق کے سامنے سر خرو ہو سکیں؟ اپنے دن کا کچھ حصہ ہمیں اس مقصد کے لیے صرف کرنا چاہیئے کہ اب تک جتنی زندگی گزاری ہے اس میں کیا حاصل کیا؟ جو غلطیاں ہوئیں ان سے سیکھا یا اب تک وہی غلطیاں بار بار دہرائی جا رہی ہیں؟ زندگی کسی خاص مقصد کے تحت گزار رہے ہیں یا نہیں؟ کردار سازی پر محنت کر رہے ہیں یا نہیں؟ بگڑے رشتوں کو سنبھالا ہے کہ نہیں؟ خود سے سوال پوچھیں کہ آپکا کوئی بھی عمل ''کیا، کیسے اور کیوں ہے''۔ خود کو تلاش کریں۔ غیر ضروری باتوں کا بوجھ خود پر نہ لادیں۔ اپنی خوبیوں اور خامیوں کو ایک صفحے پر لکھیں اور خامیوں کو خوبیوں کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کریں۔ اپنے آپ کو سمجھیں گے تو خود کے لیے،ملک کے لیے، اہل و عیال کے لیے، دوست احباب اور انسانیت کے لیے مثبت کردار ادا کر سکیں گے۔ کبھی مایوس ہوں تو اللہ کے سامنے سربسجود ہو جائیں۔ پھر خود کو تھپکی دیں اور دوبارہ ایک نئے عزم کے ساتھ اپنے کاموں میں جت جائیں اس مقصد کے ساتھ کہ اس دنیا سے اپنی تخلیق کا حق ادا کر کے جانا ہے۔…حافظہ ضحی تصور۔کراچی
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024