''تم ایمان والو ں کی دشمنی میں سب سے زیادہ سخت یہود اور مشرکین کو پاؤ گے (قرآن)۔۔۔اے ایمان والو ! تم یہود ونصاری کو دوست نہ بناؤ یہ توآپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں ، تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی ایک کے ساتھ دوستی کرے گا وہ بلاشبہ انہی میں سے ہے ، ظالموں کو اللہ تعالی ہرگز راہ راست نہیں دکھاتا۔ المائدہ ( 51 )۔۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کشمیر معاملہ میں ثالثی کا بھانڈہ پھو ٹ چکا۔یہو دو نصاری کے تعاون و مشاورت سے کشمیریوں کی نسل کشی کا سلسلہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ شروع ہے۔۔اور ہمارے حکمران ٹرمپ کو سٹریٹ فارورڈ سمجھ بیٹھے۔پردیس میں محنت مزدوری کرنے والے کشمیری بھائی بہت دْکھی ہیں۔ خاندانوں سے رابطے منقطع ہونے کے سبب اپنے اہل خانہ کی خیریت سے مکمل لا علم ہیں۔مظلوم بے بس کشمیری پاکستان کا منہ دیکھ رہے ہیں۔ مودی اور ٹرمپ اسلام دشمن فطرت کے مالک ہیں۔ عمران خان مودی کی چاپلوسی سے متاثر ہو کر ان کی تعریفیں کر رہے تھے جبکہ ٹرمپ مودی کا عکس ہے۔ دونوں اسلام دشمن ہیں۔کاش قرآن کا یہ سبق پڑھ لیا ہوتا کہ یہودو نصاری تمہارے کبھی دوست نہیں بن سکتے۔ ہمیشہ پیٹھ پیچھے وار کرتے ہیں اور تمہیں علم بھی نہیں ہونے دیتے۔اور ٹرمپ تو نسل پرستی کے تعصب میں مودی کے بھائی ہیں۔امریکامیں ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار بننے کے خواہش مند جوبائیڈن نے بھی کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سفید فام نسل پرستی کے شعلوں کو ہوا دے رہے ہیں۔جوبائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ بڑے شوق سے اسلامی دہشت گردی پر تو حملے کرتے ہیں مگر سفیدفام نسل پرستی کا لفظ ان کی زبان پر کبھی نہیں آتا۔
انہو ں نے کہا کہ صدرٹرمپ نے خود کو تاریک ترین قوتوں کے ساتھ جوڑا ہوا ہے۔ ٹرمپ کی سیاسی حکمت عملی ہی یہی ہے کہ نفرت،نسل پرستی اور تفریق کو بڑھایا جائے۔ اب امریکی قوم کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کیسا مستقبل چاہتے ہیں۔ پاکستان نے مشرقی پاکستان کے بعد دوسرا بڑا صدمہ آج کشمیر کا دیکھا ہے۔بھارت نے اپوزیشن کودیوار سے لگا دیا (عمران خان) اور آپ نے اپوزیشن کودیوار میں چن دیا ہے اور پھر پارلیمنٹ قہقہوں سے گونج اٹھا۔ یہ جگت بازی اور قہقہے لگانے کا موقع ہے؟ ادھر کشمیری گھروں میں بند ہیں۔ کھانا پینا ختم ہو رہا ہے۔ مواصلاتی رابطے منقطع ہیں۔ جو باہر نکلے مارا جاتا ہے۔ پردیسوں میں کشمیری مزدور بال بچوں کے لئے پریشان ہیں۔ واپسی کے راستے بھی بند ہیں کہ کب کس کی جان چلی جائے۔ پاکستان امتحان سے دوچار ہے۔ یہ وقت کچھ کرنے کا ہے۔ سنجیدہ اقدام اٹھانے کا وقت ہے سیاست چمکانے کا نہیں۔مودی ملعون وی وی آئی پی نواز شریف کی نواسی کی شادی کا مہمان تھا پاکستان کا نہیں۔ اپوزیشن طعنہ زنی سے پہلے اپنا ماضی اور کردار بھی یاد رکھے۔پاکستان ایران کو آن بورڈ لے۔عرب ریاستیں آج بھارت سے تجارتی تعلقات بند کرنے کی دھمکی دیں بھارتی سرکار کشمیر پر نہ صرف مظالم روک دے گی بلکہ مسئلہ کے حل پر آجائے گی پر‘‘کیتھوں ؟’’۔۔۔غلام ابن غلام۔عرب بھارتی لیبرز اور سرمایہ کاری کے بل بوتے پر چل رہے ہیں اور بھارت عربوں کے تیل پانی سے چل رہا ہے۔ان کے لئے دنیاوی معاملات و تعلقات امت مسلمہ کے تصور سے بڑھ کر ہیں۔کشمیر بھارت کا ذاتی معاملہ نہیں۔ پاکستان نے تیار گھوڑے کھول دئیے تو ساری دنیا متاثر ہوگی۔ ہم تو مریں گے صنم ساتھ تجھے بھی لے ڈوبیں گے۔ وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں دو قومی نظریہ کی تاریخ پر بھاشن دیا۔ یہ بھاشن اور تاریخ پڑھانے کا وقت نہیں۔ انتہائی اقدام اٹھانے کا وقت ہے۔ دو قومی نظریہ نے آج اپنی حقیقت ثابت کر دی ہے۔ ہم نظریاتی گھرانوں میں ہوش سنبھالنے والے دو قومی نظریہ پر یقین کامل رکھتے ہیں البتہ دو قومی نظریہ کے منکر اور تمسخر اڑانے والوں کو آج مودی نے یقین دلا دیا ہے کہ ہندو مسلم ہمیشہ سے دو الگ اقوام ہیں۔ بانی پاکستان دو قومی نظرئیے کے سب سے بڑے علمبردار رہے ہیں آپ نے نہ صرف آل انڈیا کانگریس کے تا حیات صدر بننے کی پیشکش کو مسترد کیا بلکہ علمائے دیوبند اور مسلم نیشنلسٹ رہنماؤں کی مخالفت بھی مول لی لیکن دو قومی نظرئیے کی صداقت پر کوئی آنچ نہ آنے دی۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ نے پاکستان کا مقدمہ دو قومی نظرئیے ہی کی بنیاد پر لڑا اور اسی بنیاد پر ہی آل انڈیا مسلم لیگ کو ہندوستان کے شمال مشرق اور شمال مغرب میں آباد مسلمانوں کی واحد نمائندہ اور سیاسی جماعت منوایا۔ دو قومی نظرئیے کو نظریہ پاکستان میں منتقل کرنے کا سہرا آپ ہی کو جاتا ہے۔۔کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور مودی نے شہہ رگ کاٹنے کی کوشش کی تو پاکستان جان کی بازی لگا دے گا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اسمبلی سیشن میں’’کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے‘‘ قوم کے جذبات ٹھنڈے کرنے کے لئے اچھی فنکاری تھی۔ آج پاکستان کا سب سے بڑا ایوان جب اس نعرے سے گونج اٹھا تو بھلا لگا۔ہم یہ نعرہ ستر سال سے لگا رہے تھے آپ نے قدر نہیں کی۔ اب آپ انشاء اللہ صبح شام یہ نعرہ لگائیں گے۔خطہ کشمیر ہماری امانت ہے جو کہ بھارت نے تقسیمِ ہند کے وقت بہت چالاکی اور عیاری کے ساتھ اپنے قبضے میں کر لیا۔ پاکستان کا خواب شاعر مشرق علامہ اقبالؒ نے دیکھا اور حضرت قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں آل انڈیا مسلم لیگ نے جس الگ مملکت کا مطالبہ کیا تھا ، وادی کشمیر اس کا حصہ اور لازمی جزو تھا ،مگر افسوس ہمارے ازلی دشمن بھارت نے قیام پاکستان کے فوراً بعد ’’وادی کشمیر ‘‘پر غاصبانہ قبضہ کر لیا ،پھر کشمیری عوام نے بھارتی تسلط سے آزادی اور حق خود ارادیت کے حصول کے لئے جو’’ عظیم جدو جہد ‘‘کی ،وہ آزادی کی تحریکوں میں نمایا ں مقام رکھتی ہے۔ عرصے سے نامعلوم وجوہات کی بنا پر کشمیریوں کی جدو جہد اور قربانیوں سے مْنہ موڑ کر مسئلہ کشمیر کو سرد خانے میں ڈال دیا گیااور اب اسلام دشمن ہندو مودی سرکار نے اپنے یہودو نصاری سرکار کے مشورے سے مسلہ کشمیر کا باب ہمیشہ کے لئے بند کرنے کی ٹھان لی ہے۔ جموں کشمیر پر مارشل لاء نافذ کر کے جبرا بھاری ریاست تسلیم کروانے کی خونی اور گھنائونی سازش پر عمل پیرا ہے۔ ان سنگین حالات میں پاکستان ایک مرتبہ پھر بھارت کے خلاف صفیں باندھ چکا ہے۔ ایٹمی طاقت ہونے کا اعتماد اپنی جگہ لیکن مسئلہ کشمیر اب ٹیبل ٹاک سے آگے جا چکا ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024