جمعۃ المبارک‘ 25شعبان المعظم 1442ھ‘ 9؍ اپریل2021ء
فخر زمان کی پھر شاندار سینچری: پاکستان نے 8 سال بعد جنوبی افریقہ کیخلاف ون ڈے سیریز جیت لی
3 میچوں کی اس سیریز میں پہلا میچ بھی پاکستان نے زبردست مقابلے کے بعد جیتا۔ دوسرا میچ ایمپائر کی مدد سے جنوبی افریقہ نے زبردستی جیت لیا۔ تیسرے میچ میں مگر پاکستانی کھلاڑیوں نے ایک بار پھر زبردست پرفارمنس دکھائی اور دوسرے میچ کی شکست کا بدلہ کچھ اس انداز میں لیا کہ ایمپائر بھی منہ دیکھتے رہ گئے۔ خوبصورت اننگز کھیلنے والے بلے باز فخر زمان اس سارے میلے کے ہیرو ٹھہرے۔ تیسرے اور آخری میچ میں بابراعظم بھی خوب کھیلے۔ امام الحق نے بھی کام دکھایا۔ بائولرز کی کارکردگی بھی بری نہیں رہی۔ بڑے عرصے بعد واقعی پاکستان ٹیم شاہینوں کی ٹیم بن کر میدان میں چھائی رہی۔ یہ ون ڈے سیریز تو یادگار سینچریوں سے یوں مزین رہی جیسے کوئی دلہن زیورات سے سجی ہوتی ہے۔ لگتا ہے نابینا کھلاڑیوں کی جیت نے ہمارے بینا کھلاڑیوں کو جوش دلایااور انہوں نے بلائنڈ ٹیم کی شاندار جیت کے بعد کمر کس لی اور 8 سال بعد جنوبی افریقہ کوون ڈے سیریز میں ہراکر پوری قوم کو خوش کر دیا۔ اب پرسوں سے ٹی ٹونٹی سیریز شروع ہونے والی ہے۔ امید ہے اس میں بھی ہماری کرکٹ ٹیم کا کھیل اسی جوبن پر رہے گا اور دنیامیں پاکستان کے نام کا ڈنکا بجے گا۔ پوری قوم کی دعائیں پاکستانی ٹیم کی ساتھ ہیں مگر یاد رہے صرف دعاؤں سے کام نہیں چلتا۔ ہمت اور محنت سے ہی فتح حاصل ہوتی ہے۔اب ہمارے کھلاڑی خوشی کے نشے میں کہیں دھت نہ پڑے رہیں۔ اپنی بھرپور پریکٹس جاری رکھیں۔
٭٭٭٭٭
کرونا کے باوجود 2021 کی فہرست میں 493 ارب پتیوں کا اضافہ
اس ہوش ربا رپورٹ کے مطابق دنیا میں گزشتہ برس ہر گھنٹے میں ایک ارب پتی کا اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔ یہ رپورٹ پڑھ کر تو پاکستان میں اکلوتی پتنی کا پتی ہونے والے کروڑوں افراد کو سخت صدمہ پہنچا ہوگا۔ کیونکہ وہ بھی پتی کہلاتے ہیں مگر اپنی ایک عدد پتنی کے۔ ان کے علاوہ اگر کسی کو پتی ہونے کا اعزاز حاصل ہے تو وہ صرف لے دے کے چائے کی پتی ہی رہ جاتی ہے۔ اس رپورٹ کے بنانے والے اگر ہم سے مشورہ کرتے تو ہم انہیں مشورہ دیتے کہ وہ ذرا کبھی رمضان سے قبل آکر یہاں ارب پتی‘ لاکھ پتی اور کروڑ پتیوں کی فہرست مرتب کریں پھر اس کے بعد جب رمضان گزر جائے تو ایک بار پھر فہرست مرتب کریں تو انہیں پتہ چلے گا کہ پاکستان میں بھی صرف اس ایک ماہ کی برکت سے کئی ککھ پتی لاکھ پتی اور کروڑ پتی ارب پتی بن جاتے ہیں۔ اور سب کو چھوڑیں صرف پھل ‘ پکوڑے‘ سموسے ‘ دہلی بھلے بیچنے والے ریڑھی بان بھی لاکھ پتیوں کی فہرست میں جگہ بنا لیتے ہیں۔ بڑے بڑے دکاندار تو لاکھوں سے نکل کر کروڑ پتیوں کی فہرست میں جگہ بنالیتے ہیں۔ اسی طرح آٹا‘ چینی اور گھی ملز مالکان اس ماہ رمضان کی برکت سے آٹا دال چاول چینی کوکنگ آئل کی قیمت بڑھا کر ارب پتی کلب میں شامل ہوجاتے ہیں۔ اس لئے امید ہے آئندہ ایسی رپورٹ مرتب کرنے والے ماہ رمضان کی برکات دیکھنے کیلئے ایک رپورٹ پاکستانیوں کی آمدنی کے حوالے سے بھی مرتب کریں گے تاکہ ہمارے ملک کی معاشی بدمعاشی کے ثمرات بھی سب کو معلوم ہوں۔
٭٭٭٭٭
میری وفاداری کا امتحان لیا جارہا ہے: جہانگیر ترین‘ ضمانت کے موقع پر پاور شو کرا دی
جہانگیر ترین پی ٹی آئی اور عمران خان کے سب سے بڑے سپورٹر اور پروموٹر ہیں۔ کیا کچھ نہیں کیا انہوں نے پارٹی اور وزیراعظم کیلئے۔ اب ابتلا کا شکار ہیں چکر میں پھنسے ہیں تو بقول شاعر؎
کنارے کرتے ہوئے دوست شرمسار نہیں
وہ ابتلا ہے کہ سائے کا اعتبار نہیں
سب ان سے دامن چھڑا رہے ہیں۔ اس پر تو انہیں حق ہے کہ ان سے یہ ضرور پوچھیں
کیوں دور دور رہندے او میرے کولوں
مینوںدس دیو ہویا کی قصور میرے کولوں
فی الحال تو وہ دبے لفظوں میں شکوہ شکایت کرتے آئے ہیں۔ مگر گزشتہ روز عدالت میں اپنی اور بیٹے کی ضمانت کے موقع پر انہوں نے کھل کر شکوہ کیا کہ ’’میں تو دوست تھا دشمنی کی طرف کیوں دھکیلا جارہا ہے۔ آج میں تحریک انصاف سے انصاف مانگ رہا ہوں۔‘‘ یہ بات انہوں نے جب کہی تو ان کے ساتھ 3 ارکان قومی اسمبلی 9 ارکان صوبائی اسمبلی اور وزیراعظم کے 3 مشیر اور درجنوں کارکن بھی گل پاشی کرتے موجود تھے جنہوں نے کھل کر جہانگیر ترین کی تعریف کی اور ان کی خدمات کو سراہا۔ صرف یہی نہیں بلکہ ان کا ساتھ دینے کا بھی عزم دہرایا۔اطلاعات کے مطابق 20 ناراض پی ٹی آئی کے دیگر ارکان بھی ان کے حمایتی ہیں۔ یوں اب یہ بادصبا کہیں باد صرصر بن کر صحن چمن کو ہی نہ جھلسا دے۔ تحقیقات‘ الزامات اپنی جگہ وزیراعظم اپنے سب سے بڑے پروموٹر اور سپورٹر کی دل جوئی تو کرسکتے ہیں ورنہ ہماری سیاست میں روپے پیسے کے بل بوتے پر ضمیر ووٹ اور ایمان تک خریدنے اور بیچنے کی روایات بہت مضبوط ہیں۔ کہیں یہ نہ ہو کہ لوگ ایک بار پھر
دیکھا جو تیر کھا کے کمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی
والا منظر دیکھ رہے ہوں…
٭٭٭٭٭
فیفا نے پاکستان کی رکنیت معطل کردی
یہ سانحہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا پانچ سال میں یہ دوسری بار ہوا ہے۔ ہے نہ کمال کی بات۔ اسے کہتے ہیں ’’کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے‘‘ کھیل کے میدان میں ٹکے کی اوقات نہیں۔ خرچہ لاکھوں کا نہیں کروڑوں کا۔ عالیشان دفاتر‘ بڑی تنخواہوں پر ملازمین‘ فٹبال گرائونڈز کی حالت دیکھیں تو رونا آتا ہے مگر ان کے نام پر ہر سال خوب فنڈز کھائے جاتے ہیں۔ ذرا چراغ لے کر ڈھونڈیں تو بھی پورے ملک میں سوائے کراچی کے کہیں فٹبال کے نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی۔ گرائونڈ ویران کھلاڑی پریشان مگر فٹبال فیڈریشن کی عیاشیاں لگی رہتی ہیں۔ انہی عیاشیوں کا مزہ لوٹنے کیلئے فٹبال فیڈریشن کے کئی دھڑے اس پر قبضہ جمانے کی جنگ میں برسرپیکا رہتے ہیں۔ ان سب کا مطمع نظر کھیل نہیں فیڈریشن پر تسلط حاصل کرنا ہوتا ہے۔ بااثر افراد ان دھڑوں کی سرپرستی کرتے ہیں یہ سلسلہ آج سے نہیں کی دہائیوں سے جاری ہے ورنہ یہ کھیل چاروں صوبوں میں مشہور تھا۔ شائقین کی بڑی تعداد فٹبال کے میچ دیکھتی تھی۔ فیفا والے بھی خوش تھے کہ چلو فٹبال کے میدان پاکستان میں بھی آباد ہیں مگر پچھلے کئی برسوں میں اس کھیل کے ساتھ جو کچھ فٹبال فیڈریشن اور حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث ہورہا ہے۔ اس میں دھینگا مشتی‘ لڑائی جھگڑا تو عام چیزیں ہیں۔ اب فیفا کے پاکستان آفس میں دو دھڑوں کے قبضے کی کوشش کے نتیجے میں ہونے والے تصادم کا نتیجہ سب نے دیکھ لیا کہ فیفا نے پاکستان کی رکنیت ہی معطل کردی ہے۔ یہی حالت رہی تو منسوخ ہی نہ ہوجائے۔ اس لئے حکومت سارے معاملے کو اپنے ہاتھ میں لے اور اصلاح کی کوشش کرے۔
٭٭٭٭٭