کرونا وائرس اور پاکستان

دنیا کے تقریباً 2 سو ممالک میں کرونا وائرس Covit-19 نے تباہی مچا دی ہے،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ تاریخ انسانی میں دوسری جنگ عظیم کے بعد سب س بڑی آفت آئی ہے ۔عالم اسلام کے محور و مرکز مکہ اور مدینہ میں کرفیو کا سماں ہے، امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں 5 ہزار سے زائد اموات ہوئیں ہیں،پاکستان میں2500 کرونا وائرس کے کیس تصدیق شدہ ہیں،تقریباً 130 اموات ہوئیں،پوری دنیا اپنی تمام توانائیاں اس کا علاج اور اس وبا کے پھیلائو کو کنٹرول کرنے پر صرف کر رہی ہے۔امریکہ جیسا ملک جس کی تقریباً 45 کروڑ کی آبادی ہے8 افراد کے لئے صرف ہسپتال کے ایک عدد کمرے کی سہولت ہے،امریکی صدر نے 22 سو ارب ڈالر مختص کئے،اپنی عوام کی امداد کے لئے امریکہ جیسے ملک میں صرف 60 ہزار وینٹی لیٹر ہیں۔پاکستان نے صرف 8 ارب ڈالر عوام الناس کے لئے مختص کئے ،اس حوالے سے بے شمار کہانیاں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں،کچھ اس کو امریکہ اور چین کی کشمکش کا شاخسانہ قرار دیتے ہیں ،کچھ اس کو بتاتے ہیں کہ چین کے صوبے ووہان میں فوجی تربیت کے دوران امریکی فوجی پھیلاتا ہے،چین نے اپنے 2 کروڑ کی آبادی والے صوبے کو مکمل لاک ڈائون کر کے 50 روز میں اس وبا پر قابو پایا جہاں 22 ہزار مریض زیر علاج تھے،98 فیصد صحت یاب ہوئے،15 ہسپتال ہنگامی بنیادوں پر قائم کئے،ہزاروں میڈیکل رضاکار جدید سازو سامان سے لیس تھے ،چین دنیا کے 200 ممالک میں واحد ملک ہے جو کہ کروناوائرس کا شکار ہوا بلکہ اس وبا کے خلاف کامیاب ہوا اور اپنے ملک اور عوام کو اس وبائی مرض سے محفوظ کر کے دنیا کے دیگر متاثرہ ممالک کی مدد کر رہا ہے۔امریکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی چین سے مدد حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا،آسمانی آفت ہے یا دنیاوی ہے کہ ’’شر میں خیر کا پہلو اور خیر میں شر کا پہلو ہے ‘‘؟پھر ارشاد خداوندی ہے کہ دنیا میں جو بھی عذاب الٰہی آئے گا وہ صرف انسان کی اپنی کوتاہیوں ،گناہوں اور نافرمانیوں سے آئے گا۔رحمت الٰہی صرف اللہ سبحان تعالیٰ کی وجہ سے ہے،(سورۃالعصر ) میں اللہ سبحان تعا لیٰ نے زمانے کی قسم اُٹھا کر کہا کہ بے شک انسان خسارے میں ہے،سوائے اس کے جو حق پر ہیں اور صبر کیا۔حضرت علیؓ سے ایک شخص مخاطب ہوا کہ ــ’’اے باب العلم ‘‘قیامت سے پہلے انسانوں کا وہ کانسا عمل ہو گا جو اللہ کی ناراضگی کا سب سے بڑا سبب ہو گا ۔ حضرت علیؓ نے فرمایا کہ اے بندہ خدا قیامت سے پہلے انسان انسان کو بیمار کرنا شروع کریں گے اس شخص نے پوچھا کہ وہ کیسے ؟حضرت علیؓ نے فرمایا کہ لوگ نفرت ،حسد،منافقت اور لالچ میں اتنے آگے بڑھ جائیں گے کہ انسانوں سے لڑنے کے لئے تلوار اور نیزے کا استعمال نہیں کر سکیں گے بلکہ عجیب عجیب بیماریوں کو پیدا کریں گے،ان بیماریوں میں لوگ گھٹ گھٹ کر مر جائیں گے،کسی کو معلوم نہ ہو گا کہ کس کو کس نے مارا ہے،انسانوں کا یہ عمل اللہ کے نذدیک ناراضگی کا سبب بنے گا۔پھر حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ اس دور میں انسان دولت کے نشے میں پست ہو جائیں گے،ایسی چیزیں بنائیں گے جو کہ ماحول کو آلودہ رکھیں گی اگر اس دور میں لوگ صفائی کو مقدم رکھیں گے،ایسی جگہ پر رہنا شروع کریں گے جہاں درخت زیادہ ہوں گے،مٹی کے برتن میں پانی پینا شروع کریں گے،رکھا ہوا کھانا کم کھائیں گے تو اللہ انہیں ہزار بیماریوں سے اپنی پناہ میں رکھے گا۔اس لئے قرآن کریم ،حدیث مبارکہ اور بزرگان دین کے احکامات پر عمل کرنا ہو گا،آج کل بے شمار اقدامات دنیا میں اُٹھائے جا رہے ہیں مگر حقیقت یہی ہے کہ نائن الیون کے بعد دنیا میں بڑی تبدیلی آئی تھی،اقوام متحدہ نے دنیا کے لئے نئے اور جدید اصول واضع کئے،آج Covid-19 بعد دنیا ایک نئے انداز سے اپنے اصول واضع کرے گی،دنیا میں گذشتہ کئی سالوں سے جو ماحولیات کے حوالے سے گلوبل وارننگ تھی کہ اوزون کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے،دنیا میں شدید گرمی کا ماحول ہوگا،برفانی گلیشیئرز پگھل جائیں گے،سطح سمندر میں پانی بلند ہو گا،طوفانوں اور سیلاب کا خطرہ ہو گا،لاک ڈائون کے بعد حیران کن طور پر اوزون کی سطح بہتر ہو گی،دنیا میں آلودگی کم ہو گی،دنیا کو اب نئے پیرامیٹر بنانے ہوں گے۔ لمحہ موجود میں پاکستان بہترین اقتصادی بدحالی کا شکار ہے،گذشتہ سال 2019 میں 21 لاکھ پاکستانیوں نے عمرے کی سعادت حاصل کی ایک صرف ایک لاکھ روپے فی کس خرچہ ہوا تھاتو 2 کھرب 10 ارب ہوا ،آج اگر صرف پاکستانی اتنی ہی رقم صرف غربا کے لئے مختص کریں تو کم از کم پاکستان میں ایک سال تک کوئی غریب بھوکا نہیں سوئے گا،کورونا وائرس کے حوالے سے کراچی کی تین یونیورسٹیوں میں تحقیق شروع ہو گئی، ماہرین کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس چین میں پھیلے وائرس سے 9 حوالوں سے مختلف ہے،جامعہ کراچی میں دائود میڈیکل یونیورسٹی پی ای سی ایچ اس میں واقع محمد علی جناح یونیورسٹی ،جامعہ کراچی کے پروفیسر محمد اقبال چوہدری کے مطابق،پاکستان کا وائرس چین سے مختلف ہے،انھوں نے کہا کہ یہ گمراہ کن بات ہے کہ مصنوعی بائولوجیکل ہتھیار ہے،پاکستان میں وزیراعظم عمران خان نے بھی کہا کہ پاکستان کے قیام سے لے کر اب تک سب سے بڑا بحران ہے،جس کے اثرات کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا،حکومتی اقدامات بھی ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان کے میڈیا اینکر کو بہت ذمہ دار کردار ادا کرنا ہوگا،اسلام بھی ہمیں آسانیاں پیدا کرنے کی بات کرتا ہے،منفی باتوں کے بجائے مثبت اور خوصلہ افزاء بات کرنی چاہئے۔پوری دنیا کا
گلوب بنا کر بتایا کہ سورج کہاں اور کتنی ڈگری پر ہے،گذشتہ ماہ کہاں تھااور آئندہ چند دنوں میں کہاں ہو گا،Ecvaiter کے20 ڈکری اوپر جو ممالک آتے ہیں یعنی35 سے40 ڈگری تک وہاں چین کے ووہان شہر سے لے کر ایران ،سپین اور امریکہ تک کے ممالک ہیں جو کہ خطرے کو زون میں ہیں،30 ڈگری سے کم علاقوں میں پاکستان اور بھارت آتا ہے جہاں کورونا کی شدت کم ہو گی اور موسم گرم ہوتے یہاں ختم ہو جائے گا ،تقریباً آئندہ دو ماہ تک اس کے اثرات دنیا میں کم ہو جائیں گے۔اس حوالے سے پوری دنیا میں ریسرچ ہو رہی ہے،تحقیقات اور تجربات ہو رہے ہیں،اٹلی میں مقیم پاکستانی ڈاکٹر احمد بشیر جنھوں نے1996 ء میں کنگ ایڈورڈ لاہور سے ایم بی بی ایس کیا تھا،آج کل ایک پلمونولوجسٹ (پھیپھڑوں)کے ماہر ہیں اور 2002 سے اٹلی میں ہیں ،بقول ان کے برصغیر کے لوگوں میں کورونا وائرس کے خلاف بہتر مدافعت حاصل ہے۔جناب وزیراعظم عمران خان سے گزارش ہے کہ اسلام آباد کو پاکستان کے لئے ایک رول ماڈل بنائیں جہاں اخوت کے ڈاکٹر امجد ثاقب جیسے لوگوں کو ذمہ داری دی جائے،پیپلز پارٹی کے 1970 کے دور میں راولپنڈی میں سلطان نامی جیالا بہت مشہور ہوا تھا،جس نے ’’آنا ،روٹی اور دال مفت‘‘دی تھی،آج اسلام آباد شہر کے اندر 2 ہزار سے زائد کھوکھے ،سٹال،جھونپڑے سی ڈی اے نے سیاسی رشوت پر دیے،آج ان کو آباد کریں صرف غریبوں کے لئے ’’دال روٹی‘‘کم قیمت پر مہیا کریں،گیس ،بجلی اورکرایہ معاف کریں، ہزاروں بے روزگار مستفید ہوں گے،آج پاکستان میں تاریخ بدل رہی ہے۔