سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اورحمزہ شہباز کے خلاف احتساب عدالت لاہور نے آشیانہ اقبال کیس اور رمضان شوگر مل ریفرنس میں فرد جرم عائد کردگئی ۔ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیاہے۔
قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی شہباز شریف آشیانہ اقبال کیس اور رمضان شوگر ملز کیس جبکہ اپوزیشن لیڈرپنجاب اسمبلی حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز ریفرنس میں آج احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن بخاری کیسز کی سماعت کررہے ہیں۔شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز دلائل دے رہے ہیں۔ نیب کی جانب سے سپیشل پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ دلائل دے رہے ہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا رمضان شوگر ملز کیس میں مل کے لئے سرکاری خزانے سے نالہ بنایا گیا،یہ اختیارات سے تجاوز کا کیس ہےعدالت نے کہا آپ کو سب کچھ کہنے اور سنانے کا موقع دیا جائے گا۔یہ قانونی اور پروسیجرل چیزیں ہیں جو قانون کے مطابق ہونی ہیں۔شہباز شریف نے کہا میں نے 10 سالوں میں کئی سو ارب روپے بچائے ہیں حکومت کے،کیا میں نے نالے کے لئے سرکاری خزانہ استعمال کرنا تھا؟عدالت نے کہا ابھی آپ پر الزام ہے، جسے ثابت ہونا باقی ہے۔
اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی احتساب عدالت پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ 2 ایس پیز کی نگرانی میں 500 سے زائد اہلکار تعینات ہیں۔ احتساب عدالت کے باہر خواتین اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیاہے۔جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں سڑکوں کو خارادا تاریں اور کیٹنرر لگا کر بند کر دیا گیاہے۔ سٹرکیں بند ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ عام ٹریفک کو متبادل راستوں سے گزار جا رہا ہے۔ عام افراد کا جوڈیشل کمپلیکس میں داخلہ ممنوع قراردیا گیاہے۔
یاد رہے 18فروری کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس میں ریفرنس دائر کیا گیا۔قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر کردہ ریفرنس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو نامزد کیا گیا ہے۔نیب نے الزام عائد کیا ہے کہ رمضان شوگر ملز کے لیے 10 کلو میٹر طویل نالہ تیار کیا گیا۔ شہباز شریف نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب کے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔
نامزد ملزمان پر اختیارات کے ناجائز استعمال سے مبینہ طور پر 21 کروڑ روپے کی کرپشن کے الزام میں تحقیقات جاری تھیں۔ ریفرنس چیئرمین ایگزیکٹو بورڈ کی حتمی منظوری کے بعد احتساب عدالت میں دائر کیا جانا تھا۔