حکومت ہاکی فیڈریشن کے عہدیداروں کو برطرف ، فنڈز کا فرانزک آڈٹ کرائے: اولمپیئنزفورم کا اعلامیہ
لاہور(سپورٹس رپورٹر) سابق اولمپیئنز نے قومی کھیل ہاکی کے بچاو کے لیے وزیراعظم پاکستان عمران خان سے موجودہ فیڈریشن کے عہدیداران کو فوری ہٹا کر کسی مضبوط ایڈمنسٹریشن کی تعیناتی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے ملنے والے کروڑوں روپے کا فرانزک آڈٹ کرا کے اسے پبلک کیا جائے۔ پانچ رشتہ داروں اور پانچ دوستوں کے ساتھ پاکستان ہاکی فیڈریشن کو چلایا جا رہا ہے۔ پاکستان اولمپینز فورم کے تحت سیمینار میں شرکت کرنے والوں میں کرنل (ر) مدثر اصغر، خواجہ طارق عزیز، منظور جونیئر، راو سلیم ناظم، حنیف خان، وسیم فروز، خواجہ جنید، خالد بشیر، نوید عالم، محمد ثقلین، ڈاکٹر جنید علی شاہ، سعید علی عباس، سلمان ذکا شامل تھے۔ خواجہ طارق عزیز کا کہنا تھا کہ فیڈریشن کے موجودہ عہدیداران نے سخت مایوس کیا ہے۔ اقربا پروری، دوستی نواز اور میرٹ پر فیصلے نہ کرنے کی وجہ سے ہاکی تباہ ہوئی ہے۔ اتنے فنڈز ملنے کے باوجود بھی پاکستان ہاکی کا گراف اتنا نیچے آنا لمحہ فکریہ ہے حکومت فیڈریشن کے عہدیداران کے خلاف سخت ایکشن لیکر انہیں گھر بھجوائے۔ پاکستان میں ہاکی کے تین سنٹر بنا کر وہاں کھلاڑیوں کو جدید تقاضوں کے مطابق تربیت دی جائے۔ محمد ثقلین کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کرپٹ عناصر کا ٹولہ بن گیا ہے ان کا احتساب ضروری ہو گیا ہے۔ راو سلیم ناظم نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے مطالبہ کیا کہ موجودہ فیڈریشن کے عہدیداران سے جلد جان چھڑا لی جائے تو بہتر ہوگا۔ سابق سیکرٹری پی ایچ ایف کرنل (ر) مدثر اصغر کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی کی جو حالت ہو گئی ہے اس پر نہ صرف ہاکی کھلاڑی بلکہ پوری قوم سخت مایوس ہے۔ اب بھی دو سے تین سال میں قومی ٹیم تیار ہو سکتی ہے جو ہر ٹورنامنٹ میں ٹاپ فور ٹیموں میں جگہ بنا سکتی ہے۔ اولمپیئن حنیف خان کا کہنا تھا کہ گراس روٹ لیول پر پاکستان ہاکی فیڈریشن نے 20 سے 30 فیصد بھی کام کیا جاتا تو پاکستان ہاکی کا آج یہ حال نہ ہوتا۔ سابق صوبائی وزیر کھیل سندھ ڈاکٹر جنید علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیشہ حق کی بات کی ہے۔ وزیر اعظم اگر ایک ماہ میں صرف چھ گھنٹے بھی قومی کھیل کے لیے نکال لیں تو اس میں بہتری ہو سکتی ہے۔ اولمپیئن وسیم فیروز کا کہنا تھا کہ موجودہ فیڈریشن عہدیداران کے پاس کوئی ویژن ہی نہیں ہے، لاہور پریس کلب کے زیر اہتمام ہونے والے اولمپیئنز فورم کے ذریعے وزیر اعظم پاکستان تک قومی کھیل کے زوال کی اصل وجہ پہنچانا چاہتے ہیں۔ قومی کھیل کی بہتری میں پانچ سے دس سال لگیں گے۔ اولمپیئن سابق کپتان منظور جونیئر کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی کا اس سے برا حال نہیں ہو سکتا ہے جس کے ذمہ داران فیڈریشن کے عہدیدار ہے، سابق اولمپیئن خالد بشیر کا کہنا تھا کہ موجودہ عہدیدار میرٹ سے ہٹ کر آئے ہیں ان کی وجہ سے دنیا میں پاکستان ہاکی کی بدنامی ہو رہی ہے۔ اولمپیئن خواجہ جنید کا کہنا تھا کہ جب تک عہدوں پر رہیں گے قومی کھیل مزید تنزلی کا شکار ہوتا چلا جائے گا۔ اولمپیئن نوید عالم کا کہنا تھا کہ۔ صدر اور سیکرٹری فیڈریشن کو ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دیتے ہیں اگر عہدوں سے فارغ نہ ہوئے تو دفاتر کی تالا بندی کر دینگے۔ بعد ازاں اولمپیئنز فورم کی جانب سے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔