برطانوی خاتون وزیر امبر آگسٹا روُڈ نے یورپی یونین سے انخلاء کے معاملے پر نومنتخب وزیراعظم بورس جانسن کی پالیسیوں سے اختلاف پر استعفیٰ دے دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق نومنتخب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی یورپی یونین سے انخلاء کی پالیسیوں پر خود ان کی جماعت میں اختلافات بڑھتے جارہے ہیں۔ پارلیمان میں یکے بعد دیگرے ناکامیوں کے بعد وزیراعظم کے لیے ایک اور مشکل کھڑی ہوگئی ہے۔برطانوی وزیر برائے محنت و پنشن امبر آگسٹا رُوڈ بریگزٹ ڈیل پر وزیراعظم بورس جانسن کی پالیسیوں پر شدید تحفطات کا اظہار کرتے ہوئے نہ صرف وزارت سے مستعفی ہوگئی ہیں بلکہ اپنی جماعت کنزرویٹو پارٹی سے بھی راہیں جدا کرلی ہیں۔ امبر آگستا رُوڈ نے اپنا استعفیٰ ٹویٹر پر بھی شیئر کیا۔
I have resigned from Cabinet and surrendered the Conservative Whip.
— Amber Rudd MP (@AmberRuddHR) September 7, 2019
I cannot stand by as good, loyal moderate Conservatives are expelled.
I have spoken to the PM and my Association Chairman to explain.
I remain committed to the One Nation values that drew me into politics. pic.twitter.com/kYmZHbLMES
وزیر برائے ورک اینڈ پینشنز ایمبر رڈ نے بریگزٹ سے متعلق بحران کو مناسب طریقے سے ہینڈل نہ کرنے پر احتجاجاً استعفا دیا۔
ایمبر رڈ کا کہنا ہے کہ وہ اچھے، وفادار اور اعتدال پسند ارکان پارلیمنٹ کو پارٹی سے نکالنے کے فیصلے کا ساتھ نہیں دے سکتیں۔
مستعفی وزیر وزیراعظم بورس جانسن کے اس فیصلے کا حوالہ دیا جس کے تحت انہوں نے بریگزیٹ کے معاملے پر حکومتی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے پر 21 ارکان پارلیمنٹ کو پارٹی سے نکال دیا ہے۔
ایمبر رڈ کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہیں اب اس بات کا بھی یقین نہیں کہ ڈیل کے ساتھ یورپی یونین چھوڑنا حکومت کا اصل مقصد ہے، حکومت نو ڈیل بریگزٹ کے لیے بہت سرگرمی سے کام کر رہی ہے لیکن انہیں اس طرح کی سرگرمی یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات میں نظر نہیں آئی۔
دو روز قبل برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے بھائی جو جانسن نے بھی خاندان سے وفاداری اور ملکی مفاد کے مابین ملکی مفاد کا انتخاب کرتے ہوئے کابینہ سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ جو جانسن کا کہنا تھا کہ ملکی مفادات پر کسی رشتے اور عہدے کو فوقیت نہیں دی جا سکتی ہے۔ اس سے قبل وزیراعظم بورس جانسن کو پارلیمان میں 4 قراردادوں پر شکست کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔