گورنر پنجاب چوہدری سرور کے نام اور کام سے ایک دنیا واقف اور ایک عالم ان کا معترف ہے۔ وہ ایک مشہور، محبوب اور متحرک شخصیت کے حامل ہیں۔ برطانیہ میں رہنا اور وہاں کی سیاست میں حصہ لینا الگ بات ہے ان کی شخصی خوبیاں ان کے باطن کی عکاس ہیں۔ اچھا انسان ہر جگہ اچھائی کا ہی پرچار کرتا ہے۔ جس طرح چراغ ہر جگہ کو روشن کرتا ہے اور اپنے ہونے کی گواہی بنتا ہے۔ چوہدری سرور ایک ایسے سیاست دان ہیں جو لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ ان کا اپنائیت بھرا انداز، پروٹوکول سے بے نیازی اور شخصیت کا اُجلا پن ہے۔ وہ دوہرا معیار نہیں رکھ سکتے۔ جو ہیں وہی نظر آتے ہیں اور وہی کہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اپنی صاف گوئی اور کمٹمنٹ کے باعث کئی بار مشکلات کا سامنا بھی کر چکے ہیں مگر ان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو مفت کی تنخواہ مطلب مفت کا عہدہ نہیں نبھا سکتے، نہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر ان کا گزارا ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں کی مینوفیکچرنگ ہی ایسی ہوتی ہے کہ وہ ہر وقت مصروفِ عمل رہتے ہیں۔ ان کا ذہن نئے منصوبے بناتا ہے اور پھر وہ ان کی تعبیر کے لئے متحرک ہو جاتے ہیں۔ چوہدری سرور ہر وقت ایک خاص مقصد کو لے کر آگے بڑھنے کا نام ہے۔ خوش قسمت ہیں کہ اردگرد دوستوں، عزیزوں اور رشتہ داروں کی اچھی ٹیم انہیں میسر ہے جو ان کے نقطۂ نظر اور فلاحی کاموں میں ان کی معاونت کرتی ہے لیکن ان کی زندگی کی ساتھی بیگم پروین سرور ایک عظیم خاتون ہیں۔ ان کے بارے میں کئی انٹرویو پڑھ کر مجھے کچھ اندازہ تو تھا کہ وہ فلاحی کاموں اور معاشرے کی اخلاقی اور انسانی قدروں پر ترقی کے لئے کوشاں ہیں مگر ان سے تفصیلی ملاقات پِلاک میں جشنِ آزادی کے ایک میلے میں ان کی تقریر سن کر ہوئی۔ یقین کیجئے بیگم صاحبہ فی البدیہہ بول رہی تھیں اور ہال سکتے کے عالم میں ان کے دلکش اور دانش سے بھرے لفظوں کی ستائش میں ڈوبا ہوا تھا۔ عمر کا زیادہ عرصہ برطانیہ میں گزارنے، برطانیہ سے تعلیم حاصل کرنے والی بیگم پروین سرور تن من سے مشرقی اقدار میں ڈھلی عورت ہیں جنہیں اپنی زبان، قدروں، اثاثے اور ثقافت سے بھرپور آگاہی ہے۔ ہمارے معاشرے، جو اس وقت جدت اور روایت کے درمیان ہچکولے کھا رہا ہے، کو ذرا ٹھہر کر سوچنے اور مثبت رُخ دکھانے والی کسی ہستی کی شدید ضرورت ہے۔ میں سمجھتی ہوں بیگم سرور یہ فرض بہت خوبی سے ادا کر سکتی ہیں۔ آئے دن کالجوں اور یونیورسٹیوں اور دیگر فورم پر ان کی موجودگی اس بات کی ضمانت ہے کہ لوگ انہیں کس قدر احترام دیتے ہیں اور ان کی بات کو معتبر سمجھتے ہیں۔ گورنر پنجاب چوہدری سرور کے تمام فلاحی منصوبوں میں بیگم صاحبہ اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان کی شخصیت سادگی، درویشی، متانت اور وقار کی علامت ہے۔ وہ اپنی گفتگو اور رویے میں ایک پیج پر ہیں مطلب ان کی شخصیت کا ایک ہی رُخ ہے جو بہت اُجلا اور واضح ہے۔ بیگم پروین سرور مدبرانہ گفتگو، الفاظ کا محتاط چنائو کرنے اور رکھ رکھائو والی خاتون ہیں۔ یہاں کسی کو کوئی چھوٹی سی سیٹ یا عہدہ مل جائے تو وہ کسی سے سیدھے منہ بات کرنا گوارا نہیں کرتا بلکہ دوسروں کے کاموں میں مداخلت کر کے ان کا جینا حرام کر دیتا ہے اور عام لوگوں سے ملنا جلنا کم کر دیتا ہے۔ اسی طرح یہاں کے وزراء کی بیگمات کی بھی کئی ویڈیوز نظر آتی ہیں جو مختلف سٹالوں اور تقریبات میں اپنے خاوند کے عہدے کا ناجائز استعمال کرتی دکھائی دیتی ہیں بلکہ وسائل کو بھی نہیں چھوڑتیں اور استحصال کرنے سے گریز نہیں کرتیں۔ لیکن بیگم پروین سرور کی مثال دی جا سکتی ہے جو صوبے کی سب سے بڑی سیٹ پر براجمان شخص کی جیون ساتھی ہونے کے باوجود ایسی کسی غیر اخلاقی سرگرمی میں ملوث دکھائی نہیں دیتیں۔ بیگم پروین سرور خدمتِ خلق سے معمور ہیں اور صرف انہی تقریبات میں جاتی ہیں جو اجتماعی خیر اور معاشرے کی فلاح کے کاموں سے جڑی ہوتی ہیں۔ بیگم پروین سرور سے ایک درخواست کروں گی کہ آزاد دنیا کے اپنے مسائل ہیں۔ آزاد دنیا سے میری مراد اپنے گھروں میں رہنے والے ہیں مگر وہ عورتیں جو کسی ناکردہ گناہ یا کسی اور کی غلطی کے سبب جیلوں میں ہیں ان کی حالت سنوارنے کی طرف توجہ کریں۔ کتنی خواتین ہیں جو اپنی زندگی بچاتے ہوئے یا ظلم سے تنگ کر جرم کا ارتکاب کر بیٹھیں اُس وقت جب ان کے اندر ایک اور زندگی پنپ رہی تھی پھر اُس زندگی نے جیل میں جنم لیا، آخر ان بچوں کا کیا قصور ہے؟ کیا ان کے لئے کوئی خاص دار الامان تعمیر نہیں کیا جا سکتا؟ جیل کی فضائوں میں پرورش پانے والا آگے چل کر دنیا سے کیا سلوک کرے گا؟ سوچنے کی بات ہے اور اس حوالے سے ایک درد مند عورت سے زیادہ کوئی اور فکر نہیں کر سکتا۔ دُعا ہے کہ بیگم پروین سرور خیر کی علامت بن کر معاشرے کے دکھ درد کا مداوا کرتی رہیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024