قومی احتساب بیورو(نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ نے سابق صوبائی وزیر پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن‘سابق ایم ڈی پاکستان اسٹیٹ آئل عرفان خلیل قریشی‘عبد الحمید اور دیگر شریک افراد کے خلاف بدعنوانی اوراختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھانے پر تین نئے ریفرینس دائر کرنے ‘سابق وزیر بابر غوری سمیت دیگر کے خلاف 12نئی تحقیقات کی منظوری اور تحقیقات مکمل ہونے کے بعد قانونی کارروائی کے لئے کیسز ارسال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔نیب کے چئیرمین نے کہا ہے کہ نیب نے سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کے معاملات میں تحقیقات نہ کرنے اور پہلے سے موجود تحقیقات کو ایف بی آر میں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ملزمان پر مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر مختلف پٹرول کمپنیوں کو آئل سپلائی کرنے کا الزام ہے۔جس سے قومی خزانے کو مبینہ طور پر552 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔پاکستان کے قومی خزانے کی رقم لوٹنے والوں کے خلاف نیب کی کارروائیاں بلا شبہ قابل تحسین و ستائش ہیں۔قومی خزانہ پاکستان کی ملکیت اور عوام کی امانت ہوتی ہے جسے عوام کی فلاح و بہبود اور اور ترقیاتی کاموں پر خرچ ہونا چاہیئے لیکن بر سر اقتدار آنے والے بعض عاقبت نا اندیش حکمران‘ان کے وزرا اور اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو اپنے اپنے حلقۂ انتخاب کے ترقیاتی کاموں پر خرچ کرنے کی بجائے ذاتی مفادات کے لئے استعمال کرتے یا بیرون ملک بینکوں میں منتقل کر دیتے ہیں جس کے باعث ان کے علاقوں میں ترقیاتی کام نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔نیب نے فواد حسن‘کلثوم پروین سمیت دیگر کے خلاف بھی تحقیقات کی منظوری دی ہے۔بد عنوانیوں اور اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی غلط روایت نے پاکستان اور یہاں کے عوام کو ہمیشہ نقصان پہنچایا ہے۔ہونا تو یہ چاہیئے کہ عوام کے لئے ترقیاتی کام کروا نے کے وعدے کر کے ان کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے اراکین اسمبلی اور وزرأ اپنے وعدوں اور حلف کا خیال رکھتے ہوئے ترقیاتی فنڈز کو ترقیاتی کاموں کے لئے ہی استعمال کر کے اپنے علاقے کی قسمت بدل دیں۔ہر بچے کو تعلیم اور علاقے میںبنیادی سہولتیں میسر کریں مگر وہ اپنی تجوریاں بھرنے میں مصروف ہوجاتے ہیں۔بدعنوانیوں کے خاتمے کے لئے نیب کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے ۔موجودہ حکومت پاکستان کو کرپشن فری پاکستان بنا نا چاہتی ہے۔بد عنوانیوں کے خاتمے کے لئے ‘ شفاف‘ غیر جانبدارانہ اور کڑا احتساب نیب کی اوّلین ذمہ داری ہے۔ان اہم نکات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہی مطلوبہ نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ قومی قرضوں کی معافی ‘احتساب کے نام پر جانبدارانہ فیصلوں اور سیاسی مداخلت نے پہلے ہی پاکستان اور سرکاری خزانے کو کافی نقصان پہنچایا ہے ۔مذکورہ بالا تمام افراد کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے نیب کو ایمانداری کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی ہوں گی۔اسی سے مطلوبہ نتائج حاصل ہو سکیں گے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024