چین پاکستان کا ایک بااعتماد دوست ہے اور دونوں ممالک کی دوستی نہ صرف ہر آزمائش پر پوری اتری ہے بلکہ ہر گزرنے والے دن کے ساتھ اس میں وسعت اور قربت بڑھ رہی ہے۔ چین نے ہمیشہ پاکستانی عوام کی فلاح و بہبود کو مقدم رکھا ہے اور اسے کسی بھی قسم کے سیاسی مد و جزر کا شکار نہیں ہونے دیا۔ سی پیک کی صورت میں چین نے پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ پاکستان کو خطے کے دیگر ممالک پر ہمیشہ ترجیح دیتا ہے اور پاکستان کی تعمیر و ترقی کو اپنی ترقی کے سفر میں ناگزیر خیال کرتا ہے۔ پاکستان اور چین کی باہمی تجارت کا توازن چین کے حق میں ہے اور اس کو متوازن کرنے کی غرض سے دونوں ممالک نے ایک معاہدے کے تحت پاکستانی مصنوعات پر عائد ڈیوٹی کم یا ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس منصوبے کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد مکمل ہو چکا تھا لیکن دوسرا مرحلہ بوجوہ مؤخر ہوگیا تھا۔ اقتدار سنبھالنے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے چین کا دورہ کیا تو اس کے دوران چین پاکستان آزادانہ تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے، ایف ٹی اے ٹو،سمیت متعدد ایم او یوز پر دستخط کیے گئے۔ اب یہ خوش آئند خبر سامنے آئی ہے کہ دونوں ممالک کی گرانقدر دوستی نے ایک اور سنگِ میل عبور کرلیا ہے جس کے تحت دونوں دوست ممالک آزادانہ تجارت کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کو آئندہ ماہ حتمی شکل دینے پر متفق ہو گئے ہیں۔ اس معاہدے پر عملدرآمد کے نتیجے میں چین کو برآمد کی جانے والی پاکستان کی زرعی مصنوعات اور سی فوڈ سمیت90 فیصد اشیاء پر عائد ڈیوٹی کی شرح صفر فیصد ہو جائے گی۔ ایف ٹی اے ٹوکے آپریشنل ہونے کے بعد چین کیلئے پاکستانی برآمدات میں500 ملین ڈالر کا اضافہ متوقع ہے۔ پاکستان میں چین کے سفیر یاؤ ژنگ کے مطابق چین نے پاکستان کے تعلیم، صحت، زراعت، آبپاشی اور انسانی وسائل کے شعبوں میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس کو بہت جلد عملی شکل دے دی جائے گی۔ چین نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ پاکستان کو معاشی مسائل کے گرادب سے نکالنے میں مدد کے حوالے سے اس کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ اب پاکستان کو اپنے دیرینہ دوست کے اعتماد پر پورا اُترتے ہوئے اس معاہدے سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ ہماری معیشت بھی اپنے پوٹینشنل کے مطابق پھل پھول سکے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024