چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے دوران زچگی ڈاکٹروں کی غفلت سے خاتون کی ہلاکت کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی وزیر صحت پنجاب ڈاکٹریاسمین راشد، سیکرٹری صحت، ہیلتھ کئیر کمیشن کے سربراہ سرجیمیڈ اسپتال کے چیف ایگزیکٹو کو طلب کر تے ہوئے معاملے کی انکوائری کے لئے اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ نجی ہسپتال کاروبار کا ذریعہ بن چکے ہیں، انہیں کھلی چھوٹ نہیں دی جاسکتی،ں نہ دو تین نجی ہسپتالوں کا فرانزک آڈٹ کرا لیا جائے ۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان نے ڈاکٹروں کی غفلت سے خاتون کی ہلاکت کے معاملے پر کیس کی سماعت کی ۔عدالتی حکم پر آپریشن کرنے والی خواتین ڈاکٹر ثانیہ، ڈاکٹر خلعت، ڈاکٹر نبیلہ اور ڈاکٹر گیلانی عدالت میں پیش ہوئیں۔درخواست گزار میاں مجاہد نے نے بتایا کہ بیٹی کی نارمل ڈلیوری ہوئی جس میں نواسہ پیدا ہوا،تاہم بیٹی کو ڈلیوری کے بعد بغیر کسی وجہ کے آپریشن تھیٹر لے جایا گیا۔میاں مجاہد کے مطابق بیس گھنٹے آپریشن تھیٹر میں رکھ کر آپریشن کیا گیا، انہوں نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ میری بیٹی کو 20 گھنٹے زبردستی اسپتال میں رکھ کر غلط انجکشن لگائے گئے جس سے اس سے ہلاکت ہوئی۔چیف جسٹس نے کیس میں ریمارکس دیئے کہ نجی ہسپتال کاروبار کا ذریعہ بن چکے ہیں، انہیں کھلی چھوٹ نہیں دی جاسکتی۔جسٹس ثاقب نثار نے حکم دیا کہ معاملے کی انکوائری کے لئے اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی جائے گیانہوں نے کہا کہ کیوں نہ دو تین نجی ہسپتالوں کا فرانزک آڈٹ کرا لیا جائے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024