الیکشن 2018 ء کے بعد نئی حکومت قائم ہو چکی ہے مگر سب تحصیل ٹبہ سلطان پور میں تا حال نئے پاکستان والی حکومت نظر نہیں آرہی۔ وارڈ نمبر 5 اور دیگر کئی وارڈوں میں تا حال سیوریج کا گندا پانی مکینوں کیلئے دردسر بنا ہوا ہے۔ٹبہ سلطان پور میں نکاسی آب کا کوئی معقول انتظام نہ ہے۔ گلیوں میں کوڑا کرکٹ موجود رہتا ہے خاکروب مخصوص کوٹھیوں پر صفائی کرتے ہیں مگر عام گلیوں میں نہ تو صفائی ہوتی ہے اور نہ ہی کوڑا اٹھایا جاتا ہے جس وجہ سے مکینوں کی آپس میں لڑائیاں ہوتی ہیں۔ شہر کا سیوریج سسٹم ناقص ہے۔ چھوٹے سائز کے ڈالے گئے سیوریج پائپ ناکارہ ہو چکے ہیں۔ شہر بھر میں ازسرنو بڑے سائز کے پائپ ڈالنے کی ضرورت ہے۔ شہر کا زیر زمین پانی مضر صحت ہے جس وجہ سے کالے یرقان کے مریضوں میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے۔ آر ایچ سی ٹبہ سلطان پور میں کالے یرقان کے مریضوں کو طبی سہولیات میسر نہ ہیں۔ مجبوراً مریضوں کو عطائیوں کے پاس جانا پڑتا ہے۔ جس وجہ سے مریض صحت برباد کر بیٹھتے ہیں۔ پینے کا صاف پانی بھی نہ ہے۔ لوگ رکشہ والوں سے قیمتاً پینے کا پانی خرید کر رہے ہیں۔ غریب آدمی پانی بھی نہیں خرید سکتا۔ شہر میں صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ چوک عاصم پر انتظار گاہیں نہ ہیں۔ مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ چوک عاصم سے کراچی‘ اسلام آباد‘ لاہور اور دیگر ملک کے شہروں میں مسافروں کو مسافر بسوں کا انتظار کھڑے ہو کر کرنا پڑتا ہے۔ ضعیف مسافر کھڑے کھڑے گر جاتے ہیں۔ چوک عاصم پر قائم ہوٹل مالکان نے ہوٹلوں کے آگے روڈ تک بڑ ی بڑی چارپائیاں ڈال رکھی ہیں۔ انتظار کرنے والے مسافروں کو دکانوں اور ہوٹلوں کے آگے بھی کھڑے نہیں ہونے دیا جاتا جس وجہ سے مسافر سراپا احتجاج ہیں۔ چوک عاصم‘ میلسی‘ وہاڑی اور ملتان کو جانے والی سڑک پر انتظار گاہیں فی الفور بنائی جائیں۔ شہر میں ہر دکاندار کا ریٹ نرالا ہے۔خود ساختہ مہنگائی میں غریب پس رہے ہیں۔ گراں فروشوں کو کوئی چیک کرنے والا نہ ہے۔ چمک کے کمال نے گراں فروشوں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ شہر میں ملاوٹ مافیاشیر بنا ہوا ہے۔انہیں کوئی چیک نہیں کرتا۔ واپڈا بل ڈسٹری بیوٹر گھروں تک بل نہیں پہنچاتے۔ صارفین اپنے بل کے حصول کیلئے پریشان رہتے ہیں۔ اہلیان علاقہ نے ارباب اختیار سے علاقے کے مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024