گزشتہ روز ملک بھر میں یوم فضائیہ منایا گیا۔ یہ حقیقت میں پاکستان کے شاہینوں کا دن ہے۔ ہم جو اس ملک کی آزاد فضاو¿ں میں پھرتے ہیں وہ انہیں شاہینوں کی بدولت ہے جو ہم سب پاکستانیوں کی خاطر حفاظتی اڑانیں بھرتے ہیں۔ مادرِ وطن اور پوری قوم کی حفاظت کے لیے ہر لمحہ کوشاں رہتے ہیں۔ یوم دفاع کی سالانہ تقریبات کے بعد اگلے روز 7 ستمبر کو یوم فضائیہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ جو پوری شایان شان طریقے سے منایا گیا، 1965ءکی پاک بھارت جنگ میں جہاں پاکستان کی بری اور بحری افواج نے ناقابل فراموش کردار ادا کیا۔ وہیں پاک فضائیہ کا کردار بھی سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے۔ 6 ستمبر 1965ءکو جنگ کے پہلے ہی دن، پاک فضائیہ نے بری فوج کے دوش بدوش بڑا اہم کردار ادا کیا اور پٹھان کوٹ‘ آدم پور اور ہلواڑہ کے ہوائی اڈوں پر حملہ کرکے‘ دشمن کے 22 طیارے اور متعدد ٹینک، بھاری توپیں اور دوسرا اسلحہ تباہ کیا۔ لیکن جنگ کا اگلا دن، یعنی 7 ستمبر 1965ءکا دن تو پاک فضائیہ ہی کا دن تھا۔ 7 ستمبر 1965، پاکستان میں یہ دن یوم فضائیہ کے نام سے منایا جاتا ہے۔ 1965 کی جنگ میں اس روز پاک فضائیہ نے دشمن کو ایسی دھول چٹائی جس نے ایک نئی تاریخ رقم کی۔
پاکستانی قوم اور پاک فضائیہ ہر سال ملک بھر میں بھرپور اندز میں یوم فضائیہ مناتے ہیں، یہ دن ہمیں اس چیز کی یاد دلاتا ہے کہ کس طرح جنگِ ستمبر کے دوران ہمارے جاں باز دلیر شاہینوں نے دشمن کے حملے کو پسپا کر کے وطن عزیز کی آن بان اور شان کو قائم رکھا۔ جب بزدل دشمن نے رات کے اندھیرے میں تمام تر عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ہمارے ملک پر وار کیا تو ہماری فضائیہ نے بھی اس کا بھرپور طریقے سے جواب دیا۔ جس کے بعد دشمن بوکھلا گیا اور اسے سنبھلنے کا موقع نہ ملا اور دشمن کے طیاروں کو مجبور ہو کر نہ صرف فرار ہونا پڑا بلکہ پاک فضائیہ کے طیاروں نے ان کا پیچھا کیا اور انہیں نشان عبرت بنایا۔ پاک فضائیہ نے دشمن کے ہوائی اڈوں پر بھی جوابی حملہ کیا اور لدھیانہ، جالندھر، بمبئی اور کلکتہ کے ہوائی اڈوں پر حملہ کر کے دشمن کے کئی طیارے تباہ کر دیئے گئے۔ اسکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم نے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں دشمن کے پانچ طیارے تباہ کئے جو آج تک اپنی نوعیت کا ایک منفرد ریکارڈ ہے۔ 65 کی جنگ میں پاک فضائیہ نے بری اور بحری افواج کے ساتھ مل کر دشمن کی جارحیت کا مقابلہ کیا اور چوبیس گھنٹے میں ہی دشمن کو ایسا سبق سکھا دیا جو وہ کبھی نہیں بھولے گا۔ آج اس شاندار دن کی مناسبت سے ملک بھر میںخصوصی تقریبات اور سیمینارز کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس موقع پر وطن عزیز کے تحفظ کے لئے پاک فضائیہ کے کردار پرروشنی ڈالی جائے گی اور شہداءکو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ ہمیں یقین ہے کہ قارئین کی بڑی تعداد پاک فضائیہ کی تاریخ سے واقفیت نہیں رکھتی ہو گی جس سے آگا ہ ہونا بہت ضروری ہے کہ ہماری فضائیہ جسے تقسیم ہند کے وقت انگریز اور ہندو بنیا کی ملی بھگت کے تحت اس کے جائز اثاثوں اور ضرورتوں سے محروم رکھا گیا، اس نے کس طرح خود سے کئی گنا بڑے دشمن کو نیست نابود کر کے رکھ دیا۔ دراصل یہ لازوال داستان خدائی مدد اور ہمارے جانبازوں کے جذبہ ایمانی سے رقم ہو پائی جس پر پاکستانی قوم آج بھی رشک کرتی ہے۔ آئیے اب آپ کو ماضی کے ان دریچوں میں لیے چلتے ہیں، جس سے ہمیں یہ معلوم ہوگا کہ وسائل کی کمیابی کے باوجود ہمارے شاہینوں اور جانبازوں نے یہ کام کیسے کیا؟ پاکستان کے دفاع کو مضبوط اور ناقابل تسخیر بنانا قائداعظمؒ کے ایجنڈے میں سرفہرست تھا۔ تقسیم کے وقت رائل ائیرفورس آف پاکستان کے پاس 122 جہاز اور 2232 افسر اور جوان تھے۔پاک فضائیہ نے وسائل کی کمی کا مقابلہ اچھی ٹریننگ سے کیا۔ 23 مئی 1965ءکو رائل ائیرفورس آف پاکستان پاکستان ائیر فورس بن گئی۔ نورخان نے پاک فضائیہ کو جدید خطوط پر استوار کیا جس نے 1965ءمیں بھارتی فضائیہ کے بخیئے اُدھیڑ دیئے، چین کی مدد سے پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ کی تعمیر ایک بڑی کامیابی تھی۔
اس دن اگرچہ پاک فضائیہ کے طیارے سرگودھا کے ہوائی اڈے پر، طلوع آفتاب سے پہلے ہی بھارت کے ممکنہ حملے کے دفاع کے لیے تیار کھڑے تھے۔ مگر دشمن کا حملہ اس قدر ناگہانی تھا کہ حملے کا علم ان کی آمد کے بعد ہی ہوا چنانچہ فضائیہ کے طیاروں نے اپنا فریضہ بھرپور طریقے سے انجام دیا۔دشمن کے طیاروں کو نہ صرف فرار پر مجبور ہونا پڑا بلکہ پاک فضائیہ کے طیاروں نے ان کا پیچھا کرتے ہوئے ان کے کئی طیارے مار گرائے۔اس کے بعد پاک فضائیہ نے دشمن کے ہوائی اڈوں پر جوابی حملہ کیا اور لدھیانہ، جالندھر، بمبئی اور کلکتہ کے ہوائی اڈوں پر حملہ کر کے مجموعی طور پر دشمن کے 31 طیارے تباہ کر دیئے۔
جنگ ستمبر کے دوران پاک فضائیہ نے 1965ءمیں پیشقدمی کرنے والی بھارتی فوج کو گاجر مولی کی طرح کاٹ کر لاہور کو بچا لیا۔ بھارت کے لڑاکا طیاروں کو اڑنے سے پہلے ہی پٹھان کوٹ کے ہوائی اڈے پر تباہ کر دیا اور بغیر کسی مزاحمت کے سرینگر ہوائی اڈے کو بمباری سے تباہ کر کے ناقابل استعمال بنا دیا۔ 7 ستمبر 1965 کو ایک منٹ سے بھی کم وقت میں دشمن کے پانچ جنگی طیاروںکو تباہ کرکے عالمی ریکارڈ بنانے والے اسکورڈن لیڈر ایم ایم عالم کے کارنامے زندہ و جاوید اوریوم فضائیہ کا خاصہ ہیں۔ جنگ کے ہیرو اسکورڈن لیڈر محمد محمود عالم نے دشمن کے9 جنگی طیارے مار گرائے جن میں پانچ لڑاکا طیارے تو ایک منٹ سے بھی کم وقت میں تباہ کیے۔ بہادری کے صلے میں دو بار ستارہ جرا¿ت سے نوازاگیا۔
پاک فضائیہ (Pakistan Air Force) پاکستان کی فضائی حدود کی محافظ ہے۔ یہ زمینی افواج کو بھی مدد فراہم کرتی ہے۔ اس کے پاس 1530 ہوائی جہاز ہیں۔ ان میں میراج، ایف-7، ایف-16 اور کئی دوسرے شامل ہیں۔ پاک فضائیہ کے پاس 2015 میں اس کے اپنے بنائے گئے 200 جے ایف-17 تھنڈر ہیں۔ پاک فضائیہ کے پائلٹوں کا شمار دنیا کے بہترین پائلٹس میں ہوتا ہے۔ شاہی پاک فضائیہ پاکستان کے وجود میں آنے کے فوراً بعد عمل میں آگئی۔ پاک فضائیہ کے پاس اس وقت 2332 کا عملہ اور اس کے علاوہ 24 ہاکر ٹیمپسٹ، لڑاکا جہاز، 16 ہاکر ٹائیفون ،لڑاکا جہاز، 2 ہیلیفیکس (Halifax) بمبار جہاز، 2 اسٹر (Auster) جہاز، 12 ہارورڈ (Harvard) مشقی جہاز اور 10 ٹائگر موتھ (Tiger Moth) عام جہاز۔ اس کے علاوہ اس کے پاس 8 ڈکوٹا (Dakota) جہاز بھی تھے جو بھارت کے خلاف 1948 کی جنگ میں فوجیوں کو میدان جنگ لے جانے کے لیے بھی استعمال ہوئے۔ اس کے 7 ہوائی اڈے بھی تھے جو پاکستان کے تمام صوبوں میں موجود تھے۔ شاہی پاک فضائیہ کا نام صرف پاک فضائیہ 23 مارچ 1956 کو رکھ لیا گیا۔
حقیقت میں یہ وہ دن تھاجب بھارت کو ہماری فورسز کی طاقت کا پہلی بار اندازہ ہوا،یہ وہ دن تھا جس پر قوم فخر کر سکتی ہے۔ یہ وہ دن تھا جب بھارتیوں کی خوش فہمی کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا گیا۔یہ وہ دن تھا جس دن ہم نے بھارتیوں کو سرپرائز دیا تھا، یہ وہ دن جس دن قوم نے دشمن کی لاشیں دیکھیں ۔یہ وہ دن جب ہمارے جذبے جوان، جوش انتہا پر پہنچا ہوا تھا۔ یہ وہ دن جو فضائی جنگوں کی تاریخ پاکستان کے نام لکھی گئی۔ یہ وہ دن تھا جب بھارتی فضائیہ نے پاکستانی طیاروں کو دیکھ کر اپنے رخ بدل لیے تھے۔ یہ وہ دن تھا جب پاکستانی جوانوں نے دشمن کے 53طیارے تباہ کر کے تاریخ رقم کی تھی۔ یہ وہ دن تھا جب دنیا بھر میں ہمارے فائٹرز کا چرچا ہوا۔اور یہ وہ دن تھا جب مغرب نے دیکھا کہ اپنے ملک کی خاطر کس قدر جان نچھاور کرنے والے لوگ ہیں۔ پس آج بھی ہمیں اسی جذبے، ہمت اور لگن کی ضرورت ہے۔ تبھی ہم دشمن قوتوں پر قابو پا سکتے ہیں۔ آج دشمن ہمارے سر پر کھڑا ہے۔ جبکہ ہمارے جوان اُن سے ہر دم مقابلے کے لیے تیار ہیں۔ آج جنگوں کے طور طریقے بدل گئے ہیں، مگر ہمارے جوان آج بھی ہر دم ہر قسم کے انتشار اور دشمن کے بچھائے ہوئے جال کا مقابلہ کرنے کے لیے تن من دھن سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں ان جوانوں کا بازو بننا ہے۔ اس ملک کی حفاظت کرنے والوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس ملک، پاک فوج، پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کی حفاظت فرمائے (آمین)
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024