وہ دیکھ انسانیت منہ لپیٹے سو رہی ہے…
دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزر گیا لیکن بھارت کی قید میں محصور کشمیریوں کو کرفیو سے نجات نہ ملی۔ نہ کھانے پینے کے لیے کچھ ہے نہ بیماریوں کے لیے ادویات ہیں۔ نہ ہسپتال کھلے ہیں نہ سکول کالج نہ بازار۔ ہر طرف چیخ و پکار ہے۔ کشمیریوں کو ہر روز سفاکی سے مارا جا رہا ہے۔ اتنا ظلم تو جنگل کے قانون میں بھی نہیں ہوتا۔ بھارتی عدالتیں اپنے دیوی دیوتائوں کی طرح مُہر بہ لب ہیں۔ سپریم کورٹ نے بھی کشمیر کے حوالے سے ایسی لب کُشائی کی کہ جِسے آپ ایک مذاق قرار دے سکتے ہیں۔ نہتے کشمیریوں کو دن رات اذیتیں دی جا رہی ہیں۔ عورتوں کی بے حُرمتی کی جا رہی ہے، مردوں کو مارا پیٹا جاتا ہے۔ جوان لڑکوں کو گولیاں ماری جا رہی ہیں۔ لوگ پانی، خوراک ، ادویات کے لیے ترس رہے ہیں۔ عمران خان کی ملاقاتوں اور تقریروں کے باوجود کوئی مسلم حکمران ٹس سے مَس نہیں ہوا۔ صرف ترکی کے صدر طیب اردگان نے آگے بڑھکر بات کی ہے۔ مہاتیر محمد کی طرف سے بھی کوئی عملی اقدام کی صورت نظر نہیں آئی۔ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی جانب سے سرد مہری اور بے حسی دکھائی گئی۔ 57 اسلامی ممالک میں صرف پاکستان اور ترکی کو کشمیر کی فکر ستائی ۔ 55 اسلامی ممالک اور او آئی سی (OIC) کی تنظیم نے کشمیری مسلمانوں کے لیے کچھ نہ کیا۔ مسلمانوں کی یہ ایک ایسی تاریخ ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں کے سر شرم سے جھک جاتے ہیں۔ ایک تو ہر زمانے میں مسلمانوں میں میر جعفر اور میر صادق موجود رہے ہیں۔ آپ کسی بھی دُور کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں۔ ہر زمانے اور عہد میں کثیر تعداد میں میر جعفر، میر صادق مل جائیں گے۔ مسلمانوں میں ابن الوقت ، چڑھتے سورج کے پجاری، منافق، سازشی عناصر ہمیشہ بڑی تعداد میں رہے ہیں۔ اکثر مسلم حکمرانوں نے فاتح بن کر غیر مسلم عورتوں کو اپنے حرم کی زینت بنایا ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ عورتیں مسلمان نہیں ہوتی تھیں۔ اگر زبردستی مسلمان بھی ہوئیں تو دل سے نہیں ہوئیں اور اندر سے اپنے مذہب پر قائم رہیں۔ مسلمان حکمرانوں نے غیر مذہب کی عورتوں سے شادی کا شغل آج تک جاری رکھا ہوا ہے جس کے نتیجے میں جو اولادیں ہوتی ہیں وہ اُسی مذہب کا پرتو ہوتی ہیں جو اُن کی ماں کا مذہب ہوتا ہے مغل بادشاہ اس کی سب سے بڑی مثال ہیں۔ ہمارے ہاں تو یہ حالت ہے کہ پاکستان میں لوگ محض سٹیٹس سمبل کے لیے ہر سال عمرے اور حج کرتے ہیں۔ عمرہ اور حج فرض ہے جو ایکبار ہی کافی ہے لیکن اکثریت سٹیٹس سمبل اور بزنس کی غرض سے ہر سال دو سال بعد عمرہ حج کرنے چلے جاتے ہیں۔ اگر عمرہ یا حج کرنے کے بعد بھی ان کے دلوں کی کالک، سیاہیاں اور منافقت، ریاکاری ختم نہیں ہوتی۔ ان کے اندر کا لالچ، کینہ پن، بُغض، حسد، سازش، نفرت ختم نہیں ہوتی تو کیا فائدہ ہے اس ریاضت اور بناوٹ کا۔ جب ان کی جیبوں سے غریب مسکین ضرورتمند لوگوں کے لیے چند سو روپے نہیں نکلتے تو لاکھوں روپے خرچ کر کے بھی یہ خدا کو نہیں پاتے۔ کیا کبھی کسی ایک مسلمان پاکستانی نے کہا کہ ہم اپنے کشمیری بھائیوں کے لیے پیسہ اکٹھا کریں۔ انہیں کسی تدبیر سے خوراک ادویات بھجائیں۔؟؟؟ ہم غیر مسلموں سے کیا توقع کر سکتے ہیں۔ یہ ہے ان کی مسلمانی…رہا مغرب تو وہ پرلے درجے کا اسلام دشمن ہے۔ اقوام متحدہ کا کردار کسی پھاپھے کُٹنی سے کم نہیں رہا۔ امریکہ فرانس ، انگلینڈ پر ذرا سی آنچ آ جائے تو اقوام متحدہ کی فوجیں اس ملک میں بغیر اجازت بغیر قانونی کارروائی کے اُتر جاتی ہیں۔ نائن الیون میں بغیر ثبوت، بغیر شواہد کے عراق کو تہس نہس کر دیا گیا۔ افغانستان کی ہڈی پسلی ایک کر دی گئی۔ پاکستان کو غلام بنا دیا گیا۔ امریکی کمانڈوز نے ایبٹ آباد میں کارروائی کر کے اسامہ بن لادن کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے۔ کرنل معمر قذافی کو عبرت سے مارا گیا۔ یاسر عرفات کو زہر دیدیا۔ ایمن الظواہری کی موت بھی دردناک ہے۔ یمن اور شام میں خانہ جنگی برپا کر دی گئی۔ قبل ازیں صومالیہ میں اموات بھی امریکہ کی چال تھی۔ برما میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ کیا گیا۔ اس پر انسانیت کی باتیں کرنیوالی آں سانگ سوچی سے بھی امن کا نوبل پرائز واپس مانگا گیا۔ فلسطین میں گزشتہ چار دہائیوں سے اسرائیل نے ظلم و عفریت اور بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ خود بھات میں گائے کو ذبح کرنے پر ہندئو انتہا پسند مسلمانوں کو جانوروں کی طرح ذبح کر دیتے ہیں۔ لیبیا، شام ، عراق، یمن، افغانستان، مصر میں ابھی تک حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ ایران پر اقوام متحدہ اور امریکہ نے سخت پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات امریکہ کی مٹھی میں ہے۔ پاکستان کے گرد امریکہ کا شکنجہ کسا ہوا ہے۔ امریکہ انگلینڈ، فرانس ، جرمنی، آسٹریلیا ، اٹلی اور تمام مغربی یورپی ممالک خود کو انسانیت کا علمبردار کہتی ہیں۔ کتے بلی کو چھینک آ جائے تو ان کی ہزاروں لاکھوں کی ویکسین کراتے ہیں۔ جانوروں کے حقوق کے پاسدار لاکھوں کروڑوں خرچ کرتے ہیں لیکن فلسطینی کشمیری یمنی شامی افغانی پاکستانی مظلوموں کے لیے ان کی انسانیت کلورو فارم یا وینٹی لیٹر پر لیٹ جاتی ہے۔ انسانیت کا درد مذہب کی نفرت کا لبادہ اوڑھ لیتا ہے۔ یہ دنیا انسانوں کے دم سے ہے، جانوروں سے نہیں لیکن افسوس یہ انسانیت سو رہی ہے، سوتی رہے گی کیونکہ خود مسلمان بھی تو سو رہے ہیں۔