حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف سے فوری مذاکرات کی منظوری دے دی ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں اقتصادی ماہرین کے ساتھ بھی مشاورت کی ہے، مشکل سے نکلنے کے لیے ایک سے زیادہ ذرائع استعمال کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت یہ مشکل حالات چھوڑ کر گئی، ہم نے اس بحران سے نکلنے کے لیے بیک وقت متبادل راستے اختیار کرنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسا پروگرام لانا چاہتے ہیں کہ جس کا کمزور طبقے پر کم سے کم اثر پڑے، ہم مستقل بنیادوں پر معیشت کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ مشکل معاشی حالات کا پوری قوم کو ادراک ہے، ابھی مشکلات برداشت کرلیں گے لیکن ملک کو پاوں پر کھڑا کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ معاشی بحالی کیلئے ہمارا ہدف صاحب استطاعت لوگ ہیں، اس سلسلے میں دوست ملکوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے،علاوہ ازیں وزیرخزانہ اسد عمر کی سربراہی میں پاکستانی وفد انڈونیشیا روانہ ہوگیا،میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستانی وفد آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس میں شرکت کرے گا، یہ اجلاس 14 اکتوبرتک بالی میں جاری رہے گا۔ذرائع نے بتایا کہ وزیر خزانہ اسد عمر سائیڈ لائنز پر آئی ایم ایف حکام سے ملاقات کریں گے اور پاکستانی معیشت کو درپیش چیلینجز پر بات کریں گے۔ وزیر خزانہ اسد عمر مجوزہ آئی ایم ایف پروگرام پر بھی بات کریں گے۔وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہناہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کو 10 ارب ڈالر تک کا قرضہ دے سکتا ہے.
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024