لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف غداری کے الزام میں کارروائی کرنے کے کیس کا سامنا کرنے جاتی امراء سے لاہور ہائیکورٹ میں پیشی کے لیے روانہ ہوگئے۔لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا انٹرویو کی بنیاد پر دونوں رہنماؤں کے خلاف درخواست زیر سماعت ہے۔جسٹس مظاہر نقوی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔
بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس عاطر محمود اور جسٹس مسعود جہانگیر شامل ہیں، ہائیکورٹ کے فل بینچ نے نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کو حلف کی پاسداری نہ کرنے کے الزام میں طلب کیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ اور اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کرتے ہوئے پولیس کی اضافی نفری تعینات ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید ہاشمی لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے جب کہ لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے۔
شہری درخواست گزار آمنہ ملک نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے انگریزی اخبار کو دیے گئے متنازع انٹرویو کو بنیاد بناتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں استدعا کی ہے کہ نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی نے وزارت عظمیٰ کے حلف کی پاسداری نہیں کی اس لیے دونوں کے خلاف بغاوت کی کارروائی کی جائے۔
بغاوت کی کارروائی: سابق وزیراعظم نواز شریف 8 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں طلب
سابق وزیراعظم نواز شریف کا اپنے متنازع بیان میں کہنا تھا کہ عسکری تنظیمیں نان اسٹیٹ ایکٹرز ہیں اور ممبئی حملوں کے لیے پاکستان سے غیر ریاستی عناصر گئے، کیا یہ اجازت دینی چاہیے کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز ممبئی جا کر 150 افراد کو ہلاک کردیں، بتایا جائے ہم ممبئی حملہ کیس کا ٹرائل مکمل کیوں نہیں کرسکے۔
نواز شریف کے بیان پر بھارتی میڈیا نے اسے پاکستان کے خلاف استعمال کیا جب کہ ملکی سیاسی رہنماؤں کی جانب سے نواز شریف کے بیان کی شدید مذمت کی گئی۔
نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق متنازع بیان پر پاک فوج کی تجویز پر قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس اس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت ہوا جس میں نواز شریف کے بیان کو بے بنیاد قرار دیا گیا اور اس کی مذمت بھی کی گئی۔