فلم مالک میں پاکستان اور اسلام کیخلاف قابل اعتراض مواد ہے تو بتائیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ نے فلم ’’مالک‘‘ کی نمائش کی اجازت دینے کے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلہ کیخلاف حکومتی اپیل کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت سے فلم میں موجود قابل اعتراض مواد کی نشاندہی کیلئے کہانی کا تحریری متن پندرہ روز میں طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا ہے کہ بتایا جائے وہ کونسی وجوہات ہیں جن کی بنیاد پر اس فلم پر پابندی لگائی جائے۔ عدالت نے سرکاری افسروں کی جانب سے مالک فلم کے پروڈیوسر عاشر عظیم پر دبائو ڈالنے سے روک دیا، کیس کی سماعت 15 روز کیلئے ملتوی کردی گئی ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل کی غیر حاضری پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ لگتا ہے حکومت کیس کو چلانے میں سنجیدگی نہیں رکھتی، ہم دیکھنا چاہتے ہیں فلم میں قابل اعتراض مواد کیا ہے، فلم کی نمائش سے قبل آئی ایس پی آر، سنسر بورڈ سمیت تمام سٹیک ہولڈرز نے منظوری دی، جسٹس قاضی فائز عیسی نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے کہا کہ اگر فلم میں پاکستان کی سالمیت اور اسلام کے خلاف کوئی قابل اعتراض مواد ہے تو ہمیں بتائیں، اس دوران فلم کے پروڈیوسر عاشر عظیم کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کے موکل پر دبائو ڈالا جارہا ہے، اور مالک فلم کی سی ڈی عدالت میں داخل نہیں کرائی جاسکتی کیونکہ اس سے فلم کی جعلی سی ڈی بننے کا اندیشہ ہے۔ کاپی رائٹس بھی متاثر ہونگے، چیئرمین سنسر بورڈ نے کہا فلم کے ایک سین میں دکھایا گیا کہ جج کو کہا جاتا ہے تاریخ پہ تاریخ مل رہی ہے لیکن انصاف نہیں ملا۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ آج کے کیس میں تو حکومت تاریخ مانگ رہی ہے، چیئرمین سنسر بورڈ نے کہا کہ فلم کے خلاف عوامی شکایات میں کہا گیا کہ ان کے جذبات مجروح ہوئے، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ قانون میں عوامی جذبات مجروح ہونے کا کہیں ذکر نہیں، جسٹس قاضی فائز عیسی نے چیئرمین سنسر بورڈ پر شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ آپ چیئرمین سنسر بورڈ کے عہدے کے اہل نہیں۔ چیئرمین سنسر بورڈ نے کہا کہ فلم میں قانون کو ہاتھ میں لینے کی ترغیب دی گئی، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ معاشرے میں کوئی رشوت نہیں لیتا، کوئی بے ایمانی نہیں کرتا، جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ہم قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے، جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ سنسر بورڈ نے فلم کے خلاف عوامی شکایات کی انکوائری کیوں نہیں کی، کیا آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں فلمیں بننا بند ہوجائیں، بھارتی فلمیں چلیں، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہاکہ قتل اور جنسی تشدد کی خبریں پڑھ کر ہم بھی اپ سیٹ ہوتے ہیں، لیکن مالک فلم کی نمائش سے ملک میں فسادات یا مظاہرے ہونے کی ہم نے کوئی خبر نہیں سنی۔