مکرمی! آج کل پورے ملک کے عوام بجلی کی لوڈشیڈنگ کا عذاب جھیل رہے ہیں گھنٹوں بجلی کی عدم فراہمی نے جہاں ملک کو معاشی بحران سے دوچار کر رکھا ہے وہاں ملک کی کاروباری سرگرمیوں کو بھی دھچکا لگا ہے ۔ اس کے باوجود پے در پے بجلی کے نرخوں میں اضافے سے صورتِ حال مزید ابتر ہو گئی ہے۔ غریب عوام کا گھریلو بجٹ اپ سٹ ہو گیا ہے طالب علم عمر رسیدہ افراد اور بیمار ایسی صورتحال میں سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ گزشتہ 10 سالوں سے عوام کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا سبز باغ دکھایا جاتا رہا ہے جیسے موجودہ حکومت نے بالآخر ختم کر دیا ہے۔ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ ہم چونسٹھ سال گزرنے کے باوجود تیل‘ گیس اور بجلی کی پیداوار میں خودکفیل نہیں ہو سکے ملکی ترقی کی بلند وبانگ دعوے کرتے ہیں مگر عملی صورتِ حال بالکل برعکس ہے‘ جس کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔ ارباب اختیار سے مودبانہ درخواست ہے کہ پورے ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا شیڈول اس طرح ترتیب دیں کہ غریب عوام رات کو چند گھنٹوں کی بغیر رکاوٹ پرسکون نیند لے سکیں۔( عبدالحق....310 کریم بلاک علامہ اقبال ٹاﺅن لاہور)
نوابی ذہنیت.... سنگدلی اور بے حسی کی انتہا
مکرمی! وزیر اعلی بلوچستان اسلم رئیسانی کا ایک بہت ہی تکلیف دہ بیان نظر سے گزرا جو انہوں نے سانحہ مستونگ کے حوالے سے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاری فرمایا کہ ”بلوچستان کی کروڑوں کی آبادی ہے۔ مستونگ میں چالیس مارے گئے تو کوئی بڑی بات نہیں۔ مرنے والوں کے لواحقین کے آنسو پونچھنے کیلئے ٹشوز کا ٹرک بھیج دوں گا“۔ یہ ایک ظالمانہ بیان ہے جو کوئی سنگدل اور بے حس انسان ہی جاری کر سکتا ہے۔ گویا مرنے والوں کی جان کی ان کی نظر میں کوئی اہمیت نہ ہے اور لواحقین کا یوں تمسخر اڑانے والے شخص کو ذہنی سطح کا مکمل عکاس ہے۔ انسان عہدہ سے بڑا نہیں ہوتا۔ کردار اور رویے سے ہوا کرتا ہے۔ انسانیت کی تذلیل کرنے والی ایسی ہر نوع کی ذہنیت قابل مذمت ہے۔(محسن امین تارڑ، ایڈووکیٹ۔0331-6442093)
نوابی ذہنیت.... سنگدلی اور بے حسی کی انتہا
مکرمی! وزیر اعلی بلوچستان اسلم رئیسانی کا ایک بہت ہی تکلیف دہ بیان نظر سے گزرا جو انہوں نے سانحہ مستونگ کے حوالے سے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاری فرمایا کہ ”بلوچستان کی کروڑوں کی آبادی ہے۔ مستونگ میں چالیس مارے گئے تو کوئی بڑی بات نہیں۔ مرنے والوں کے لواحقین کے آنسو پونچھنے کیلئے ٹشوز کا ٹرک بھیج دوں گا“۔ یہ ایک ظالمانہ بیان ہے جو کوئی سنگدل اور بے حس انسان ہی جاری کر سکتا ہے۔ گویا مرنے والوں کی جان کی ان کی نظر میں کوئی اہمیت نہ ہے اور لواحقین کا یوں تمسخر اڑانے والے شخص کو ذہنی سطح کا مکمل عکاس ہے۔ انسان عہدہ سے بڑا نہیں ہوتا۔ کردار اور رویے سے ہوا کرتا ہے۔ انسانیت کی تذلیل کرنے والی ایسی ہر نوع کی ذہنیت قابل مذمت ہے۔(محسن امین تارڑ، ایڈووکیٹ۔0331-6442093)