وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور نے مولانا فضل الرحمان کو الیکشن لڑنے کا چیلنج کیا ہے‘ اگر ہمت ہے تو مقابلہ کر کے دکھائیں‘ اگر یہ آئین اور جمہوریت کے پاسدار ہیں تو آئیں ہمارے ساتھ مذاکراتی میز پر بیٹھ کر بات کریں‘ اگر یہ کہتے ہیں کہ یہ وقت گزاری کررہے ہیں تو ہم بھی انہیں کہتے ہیں کہ ہم بھی ان کے ساتھ ٹائم پاس کررہے ہیں‘ بے شک دھرنا دیں مگر پاکستان کو نقصان نہ پہنچائیں‘ اگر یہ پاکستان کو ترقی کے راستے پر گامزن کرتے تو لوگ انہیں مسترد نہ کرتے‘ آئین میں آرڈیننسوں کے ذریعے قانون سازی کی گنجائش موجود ہے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ مجھے وزیراعظم نے مذاکراتی کمیٹی کا سربراہ بنایا اور مجھے اختیار دیا کہ میں جس کو چاہوں کمیٹی میں شامل کروں ‘ میں نے سپیکر‘ چیئرمین سینٹ‘ سپیکر پنجاب اسمبلی کو کمیٹی میں شامل کیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ مجھے سہولت کاری درکار تھی، میں ایسی ٹیم بنانا چاہتا تھا تاکہ ان کو اعتماد ہو کہ ہم مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ جمہوریت اور قانون کی بات کرتے ہیں اور ہمیں جمہوریت اور قانون سکھا رہے ہیں، میں نے ہر دور دیکھا ہے، میں ان کی شکل دیکھ کر پشیماں اور شرمندہ ہوں، اسی لئے وزارت چھوڑ کر عمران خان کے ساتھ شامل ہوا ہوں، میں چاہتا تھا کہ ایماندار لیڈر آئے اور جو پاکستان کو تبدیل کرے۔ یہ ایسا تاثر دے رہے ہیں کہ جب انہوں نے پاکستان کو چھوڑا تو پاکستان مالا مال تھا، ملک معاشی لحاظ سے ترقی کر رہا تھا‘ رشوت نہیں تھی‘ کرپشن نہیں تھی۔ اگر یہ پاکستان کو ترقی کے راستے پر گامزن کرتے تو لوگ انہیں مسترد نہ کرتے۔ علی امین گنڈا پور نے مولانا کو الیکشن لڑنے کا چیلنج کیا ہے۔ اگر ہمت ہے تو مقابلہ کرکے دکھاﺅ۔ پرویز خٹک نے کہا کہ آئین میں آرڈیننس کی گنجائش موجود ہے۔ مولانا کہہ رہے ہیں کہ وہ الیکشن نہیں مانتے‘ کیا یہ ان کا راج ہے، ہم نے ملک کے لئے قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے تو پاکستان کو بھی تسلیم نہیں کیا، اگر یہ جمہوری لوگ ہیں تو پیپلز پارٹی‘ اے این پی اور مسلم لیگ (ن) جاکر مولانا کو لائے وہ یہاں بات کرے، اگر ملک کو چلانا ہے اور جمہوریت کو مانتے ہیں تو مذاکرات کی میز پر آکر بات کریں، اگر یہ بیٹھنا چاہتے ہیں تو بیٹھے رہیں ملک کو تباہ نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دھاندلی کی بات کرتے ہیں‘ ہم نے بھی دھاندلی کی بات کی تھی ہم الیکشن کمیشن اور عدالتوں میں گئے، یہ وزیراعظم کو یہاں بات نہیں کرنے دیتے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ اگر جمہوریت کی بات کرتے ہیں تو آئیں مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر بات کرتے ہیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38