قومی اسمبلی : ریکارڈ قانون سازی ، احتساب ، میڈیکل کمشن سمیت 11بل منظور
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی، وقائع نگار خصوصی، نوائے وقت رپورٹ، نیشن رپورٹ) قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوںکے ارکان نے شدید ہنگامہ آرائی اور نعرہ بازی کی۔ ارکان ڈپٹی سپیکر کے ڈائس کے عین سامنے جمع گھرائو کیا اور ایجنڈا کی کاپیاں پھاڑ ڈالیں، پے در پے آرڈی نینسوں کی منظوری کو دیکھ کر پی پی پی کے راہنما نوید قمر، راجا پرویز اشرف ،نفیسہ شاہ ،مسلم لیگ ن کے ارکان خرم دستگیر خان نے شور مچا کرڈپٹی سیکر کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی اور تاکہ عمل کو روکا جاسکے اور اپنی نشستوں جا کر مائیک کے بٹن بھی دبائے تاہم ڈپٹی سپیکر نے کوئی توجہ نہیں دی اور انتہائی سرعت سے قانون سازی کا عمل جاری رکھا ،قانون سازی کو عمل مکمل ہوتے ہی اجلاس میں نماز مغرب کے لئے20منٹ کا وقفہ دیا اور بعد ازاں اجلاس جمعہ کی صبح تک ملتوی کر دیا۔ حکومت قومی اسمبلی کے نئے سیشن کے پہلے روز ہی ریکارڈ قانون سازی کروانے میں کامیاب ہوگئی اور ایوان زیریں میں اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود حال ہی میں جاری کئے جانے والے 7 آرڈینینسوں جن کو بل کی صورت میں بھی پیش کر دیا گیا تھا سمیت11 بلز منظور کر لیے گئے، اجلاس شروع ہوتے ہی ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔ اپوزیشن ارکان نے 'گو نیازی گو' کے نعرے لگانا شروع کئے ، نوید قمر ،خواجہ آصف ،انجینئر خرم دستگیر ،رانا تنویر ،شازیہ مری ،ڈاکٹر نفیسہ شاہ سمیت دیگر ارکان نے سپیکر ڈائس کے سامنے کھڑے ہوکر کارروائی پر احتجاج کرتے ہوئے بات کرنے کی اجازت چاہی تاہم ڈپٹی سپیکر نے انہیںنظرانداز کرتے ہوئے اجلاس کی کاروائی جاری رکھی جس پر اپوزیشن ارکان نے شدید نعرے بازی شروع کردی اور آرڈیننس فیکٹری نامنظور ،جعلی ڈپٹی سپیکر نامنظور۔گو سلیکٹڈ گو، چور چور ووٹ چور ،ووٹ چور نامنظور سمیت کئی نعرے لگاتے رہے مگر ڈپٹی سپیکر نے انہیں کوئی توجہ نہیں دی اور اپوزیشن ارکان تھک ہار کر کافی دیر کے بعد اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے، اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان نے آرڈیننس کی کاپیاں فراہم نہ کرنے کی بھی شکایت کی جبکہ اپوزیشن کے کئی ارکان نے حکومتی پارٹی کے چیف وہپ عامر ڈوگر سمیت دیگر ارکان کو بھی اجلاس کی کاروائی درست طریقے سے نہ چلانے کا شکوہ کیا ،ایوان زیریں نے خواتین کی جائیداد میں حق کے حوالے سے بل 2019، انصرام تولید اور وراثت بل 2019، لیگل اینڈ جسٹس ایڈ اتھارٹی بل 2019 اور پسماندہ طبقات کے لیے قانونی معاونت و انصاف اتھارٹی بل منظور کر لیے۔اجلاس میں اعلی عدلیہ میں ڈریس کوڈ کے نفاذ سے متعلق بل 2019، تحفظ مخبر نگران کمیشن کے قیام کا بل، میڈیکل کمشن بل، نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی بل، مجموعہ ضابطہ دیوانی ترمیمی بل اور انسداد بے نامی ٹرانزیکشن ترمیمی بل 2019 کثرت رائے سے منظور کیا گیا۔ارکان نے قومی احتساب بیورو ترمیمی بل 2019 کی بھی منظوری دی جس کے تحت احتساب آرڈیننس 1999 میں ترمیم کی گئی ہے۔ایوان میں مجموعی طور پر 15 بل پیش کیے گئے جن میں سے 11 کی منظوری دی گئی، 9 آرڈیننسز کو بھی بلز کا حصہ بنایا گیا جن میں سے 7 حالیہ جاری ہونے والے آرڈیننسز بھی شامل ہیں جبکہ3 دیگرآرڈیننس میں 120 دن کی توسیع دی گئی۔جن آرڈیننسز کو توسیع دی گئی ان میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز اتھارٹی، انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم اور تعزیرات پاکستان میں ترمیم سے متعلق آرڈیننسز شامل ہیں،اجلاس کے دوران جب نماز مغرب کی آذان ہوئی تو اپوزیشن ارکان نے اجلاس کی کاروائی روکنے کی استدعا کی تاہم ڈپٹی سپیکر اجلاس کی کاروائی چلاتے رہے اور قانون سازی کا عمل ایک گھنٹے میں مکمل کرلیا گیا۔ ایل او سی پر فوجی جوانوں کی شہادت، اسپیکر قومی اسمبلی کے چچا اور دیگر ارکان قومی اسمبلی کے عزیز و اقارب کے لیے مغفرت، سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور خورشید شاہ کی صحت یابی کے لیے بھی دعا کرائی گئی۔اپوزیشن رہنمائوں خواجہ محمد آصف ، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر ، خرم دستگیر اور مولانا اسعد محمودنے کہا کہ صدارتی آرڈیننس بلڈوز کئے گئے بغیر بحث کے بل اور آرڈیننس منظور کر لئے گئے اور کہا کہ اس قانون سازی کے عمل کو چیلنج کیا جائے گا 14 بل اور دو آرڈیننس کسی بحث کے بغیر منظور کئے گئے، آرڈیننسوں کو کھڑے کھڑے بلوں میں تبدیل کر کے منظور کر لیا گیا ،شرمناک انداز سے قانون سازی کی گئی اپوزیشن رہنماؤں نے کہا ہے کہ فسطائی رویوں کو ایوان کے فلور پر ناچتا ہوا دیکھا ہے انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پارلیمنٹ کو لپیٹنا چاہتے ہیں حکومت ان کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے ؟، سگنل مل رہا ہے کہ یہاں پارلیمنٹ کی کوئی ضرورت نہیں ، ادارے عوام کے ساتھ کھڑے ہو جائیں ،ایک ناجائز حکومت کے لیے اپنے ملک کو دائو پر لگانا عقلمندی نہیں، حکومتی رویئے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ایوان بند یا بے توقیر ہوں گے تو اپوزیشن سڑکوں پر نظر آئے گی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ احتجاجی مارچ کا اسلام آباد میں آٹھواں دن ہے تمام ورکرز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ اس موسم سردی میں وہ پاکستان کے عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ موجودہ حکومت کا رویہ شروع سے غیر جمہوری ہے۔ سپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لئے اپوزیشن کے تین رہنماؤں کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیئے گئے۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین اصف علی زرداری اور پی پی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے گئے۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور سابق صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کے پروڈکشن آرڈری جاری نہیں کئے گئے۔نیشن رپورٹ کے مطابق احتساب آرڈیننس کے مطابق 50ملین سے زائد رقم کی کرپشن کے ملزم کو سی کلاس دی جائے گی۔