امن مشنز کیلئے 2 لاکھ فوجیوں کی خدمات‘ 156 نے جانوں کے نذرانے دیئے: پاکستان
اقوام متحدہ (اے پی پی) پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے امن مشنز کے فنڈز کٹوتی سے دنیا میں امن دستوں کی کارکردگی اوران کے تحفظ کے اقدامات متاثر ہو رہے ہیں۔ عالمی ادارہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب عامرخان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی کمیٹی نمبر چار برائے سیاسی و نوآبادیاتی نظام کے خاتمے سے متعلق امورسے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا مقصد امن قائم کرنے صلاحیتوں میں اضافہ ہونا چاہیے جو وسائل میں کٹوتی سے حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ کم فنڈز فراہم کرکے زیادہ کارگردگی کی امید لگانا کسی ادارہ کے لئے قابل عمل مثال نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سالوں کے دوران امن برقراررکھنے کے حوالہ سے کارکردگی اورجوابدہی پر زیادہ توجہ دی گئی، اگرچہ امن کوششوں کے لئے توقعات بڑھی ہیں مگر ان سرگرمیوں کے لئے وسائل میں کمی کی کوششیں بھی کی جارہی ہیں ۔پاکستانی مندوب نے کہاکہ گزشتہ چھ عشروں سے دنیا میں قیام امن کے لئے سب سے زیادہ افرادی قوت فراہم کرنے والے ملک کی حیثیت سے پاکستان نے 46 امن مشنز کے لئے 2لاکھ سے زیادہ فوجیوں کی خدمات فراہم کیں جنہوں نے پیشہ ورانہ صلاحیت وقار اوراعزاز کے ساتھ یہ فریضہ ادا کیا اور دنیا میں امن کے نصب العین کے لئے 156فوجیوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے امن کوششوں میں خواتین کی شمولیت کے حوالہ سے بھی اقوام متحدہ کے اہداف کو پوراکیا ۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا فوجی مبصرین کا گروپ برائے بھارت وپاکستان (یواین ایم اوجی آئی پی) جموں وکشمیر میں لائن آف کنٹرول کی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے ،ہم اپنے خطہ میں امن وسلامتی کے لئے اس کے کردار کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ پاکستان کارکردگی کے اعداد وشمار پر مبنی جائزہ نظام کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امن فوجیوں کی تعیناتی میں کمی یا پیچیدہ طریقہ کار سے امن دستوں کی کارکردگی میں کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ امن مشن کی پلاننگ اور وسائل مختص کرنے کے عمل میں طبی سہولیات کی فراہمی بھی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔