بابا حیدر زمان
ہزارہ کے بزرگ سیاسی راہ نماء بابا حیدر زمان طویل علالت کے بیاسی سال کی عمر میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔حویلیاں شہر کے جنوب مشرق میں دو وادیاں ہیں۔ایک وادی نیلاں ہے جس میں چمنکہ،بودلہ اور فقیر محمد کے گائوں آباد ہیں۔اوپر دوسری وادی دہن ہے جس میں سجی کوٹ،ناڑہ،ستوڑہ ،موہری بڈھ بہن ، چہڑھ کے مشہور گائوں اور وادیاں ہیں۔سردار حیدر زمان بابا کا تعلق چہڑھ کے نزدیکی گائوں دیوال منال سے ہے۔سرسبز پہاڑوں میں گھری یہ وادی قدرتی چشموں سے بھری ہوئی ہے۔یہاں سفیدہ کے درخت بہت زیادہ ہیں۔سردار حیدر زمان نے کچھ عرصہ پاکستان ائیر فورس میںملازمت کی۔بعد میں انہوں نے تجارت کا پیشہ اختیار کیا۔حویلیاں شہر میں اُن کی منڈی تھی جہاں گردونواح کے گائوں سے گئے وقتوں میں سیب،آلوچے،خوبانی،بیر اور دوسرے پھل لا کر فروخت کئے جاتے تھے۔ ہم لوگ سکول میں پڑھتے تھے جب بھی انتخابات ہوتے بازاروں میں پوسٹر لگے دیکھتے جن پر سردار حیدر زمان کا بطور امیدوار نام پڑھتے تھے۔انہوں نے بڑی مستقل مزاجی سے سیاست کی نگری میںقدم
جمائے رکھا اور طویل جدوجہد کے بعد اپنا ایک نمایاں مقام بنانے میں کامیاب ہوئے۔اُن کا سیاسی سفر بہت طویل تھا۔انہوں نے 1962 میں سیاست میں قدم رکھا اور 1985 میں صوبائی ممبر اسمبلی منتخب ہوئے۔ارباب جہانگیر کی صوبائی حکومت میں محنت و افرادی قوت کی وزارت اُن کے حصہ میں آئی۔اسمبلی میں سب سے بزرگ ممبر تھے اس لئے اِن کو ’’بابا‘‘ کا لقب مِلا۔سردار حیدر زمان بابا نے اس حلقہ(حویلیاں) سے میاں نواز شریف کے مد مقابل دو بار الیکشن لڑا۔میاں صاحب مسلم لیگ کے صدر تھے اور یہ علاقہ مسلم لیگ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے جہاں سے کسی غیر لیگی کا جیتنا محال ہوتا ہے۔سردار حیدر زمان نے میاں صاحب کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔اگرچہ وہ یہ الیکشن ہار گئے لیکن انہوں نے اچھی ووٹیں لیں ۔وہ ایبٹ آباد ڈسٹرکٹ کونسل کے چیرء مین بھی رہے۔مسلم لیگی راہ نماء حاجی جاوید اقبال عباسی ان کے سیاسی حریف تھے۔
سردار حیدر زمان کڑلال قبیلہ کے بزرگ تھے۔گلیات میں عباسی اور کڑلال دو اہم قبیلے بستے ہیں۔ کڑلال قبیلہ کے لوگوں کو سردار بھی کہا جاتا ہے ۔سلطنت دہلی کے دور(1209-96) میں ان کو یہاں کی حکمرانی ملی تھی جس کے باعث یہ ٹائٹل انہیں ملا۔ بابا سردار حیدر زمان کڑلال قبیلے کے سرکردہ سربراہ رہے۔ان کے بھائی سردارگوہر زمان بھی سیاست میں ہیں۔سرداد اورنگزیب نلوٹھا کا تعلق بھی اسی علاقے اور قبیلے سے ہے۔ ملکی و بین الاقوامی سطح پر بابا سردار حید زمان کا نام تحریک صوبہ ہزارہ کے دوران آیا۔انہوں نے صوبہ ہزارہ کے لئے اس وقت آواز اُٹھائی جب این ڈبلیو ایف پی کا نام بدل کر خیبرپختون خواہ رکھا گیا۔اس فیصلہ کے خلاف ہزارہ میں ایک تحریک اُٹھی تو بابا حیدر زمان ایک موثر لیڈر کے طور پر سامنے آئے۔ انہوں نے اس مشکل وقت میں تحریک کی قیادت ک اور علیحدہ صوبہ کے لئے جدوجہد کی۔ اس تحریک کے دوران ایبٹ آباد میں کئی افراد کا جانی نقصان ہوا۔سردار حیدر زمان اور ہزارہ کے دوسرے راہنمائوں نے جن میں سردار یوسف،امان اللہ خان جدون ،مشتاق غنی،ڈاکٹر اظہر،مفتی کفایت اللہ اور دوسرے لوگ شامل تھے نے مل کر صوبائی اسمبلی اور دوسرے فورمز پر اس کے خلاف آواز اُٹھائی۔ان لوگوں کا یہ اتحاد اگلے الیکشن میں ختم ہو گیا جب ان میں پھوٹ پڑ گئی۔بابا حیدر زمان نے سیاسی جماعت تحریک صوبہ ہزارہ کے نام سے رجسٹرڈ کراوئی جس کے بعد اختلافات بڑھتے چلے گئے اور اتحاد برقرار نہ رہ سکا۔سردار حید زمان کو اس نعرہ کی بنیاد پر کامیابی نہیں ملی اور ان کا یہ فیصلہ درست ثابت نہیں ہوا۔بابا حید زمان تادم مرگ اس مقصد کے لئے آواز اُٹھاتے رہے۔بابا حیدر زمان ایک نیک سیرت انسان تھے۔انہوں نے سیاست میں بڑا بھرپور وقت گزارا۔اُن کا نام تحریک صوبہ ہزارہ کے حوالے سے بالخصوص اور سیاست کے حوالے سے بالعموم یاد رکھا جائے گا۔