کوٹ رادھا کشن واقعہ کیخلاف مظاہرے جاری، ملزموں کو کیفرکردار تک پہنچائینگے: گورنر
بھوئے آصل+ لاہور (نامہ نگاران+ خبرنگار+ نوائے وقت نیوز) کوٹ رادھاکشن میں مسیحی میاں بیوی کو زندہ جلانے کے واقعہ کیخلاف گزشتہ روز بھی مسیحی افراد نے احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں اور ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں بین المذاہب کونسل فار پیس اینڈ ہارمنی کا وفد خطیب بادشاہی مسجد لاہور مولانا عبدالخیر آزاد کی قیادت میں کوٹ رادھا کشن کے نواحی گائوں چک نمبر 59میں زندہ جلائے گئے میاں بیوی کے گھر گئے اور ان کے ورثاء سے اظہار تعزیت کیا جبکہ گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ حکومت ملزموں کو کیفردار تک پہنچائیگی۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق پاکستان مسیحی اتحاد نے کوٹ رادھاکشن واقعہ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور ڈی سی او آفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ذمہ داران کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی ریلی گوندلانوالہ چوک سے شروع ہوئی اور ڈی سی او آفس پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی۔ اس موقع پر مظاہرین نے واقعہ کے ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ چنیوٹ سے نامہ نگار کے مطابق مسیح برادری نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ریلی نکالی۔ احتجاجی ریلی چرچ صدر روڈ سے شروع ہوئی۔ ریلی کے شرکاء نے کوٹ رادھاکشن کے واقعہ کی شددی مذمت کی۔ چیچہ وطنی سے نامہ نگار کے مطابق کرسچین برادری نے کوٹ رادھا کشن وا قعہ کے خلاف چرچ بلاک 19سے احتجاجی ریلی نکالی جو مختلف بازاروں سے ہوتی ہوئی جی ٹی روڈ پہنچی جہاں شرکاء نے دھرنا دیا جس سے آدھے گھنٹے تک ٹریفک معطل رہی۔ اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کوٹ رادھا کشن کے ملزموں کے خلاف بھرپور قانونی کارروائی کی جائے۔ انہو ں کہا کہ ایسے سنگین واقعات کو رو کنے کیلئے سخت قانون سازی کی جائے اور اقلیتوںکو تحفظ فراہم کیا جائے۔ کوٹ رادھاکشن میں تعزیت کیلئے جانے والے وفد میں مختلف مذاہب کے رہنما اور جید علماء کرام جن میں فادر جمیز چنن، پادری شاہد معراج، سکھ لیڈر سردار جنم سنگھ، ہندو لیڈر ڈاکٹر منور چاند، مولانا محمدخاں لغاری، مولانا مفتی عبدالمعید اسد، مولانا حسین احمد اعوان، علامہ شکیل الرحمن ناصر، حافظ کاظم رضا نقوی، مولانا حبیب الرحمن اختر، مفتی سیف اللہ خالد، حافظ عبد القادر کے علاوہ انتظامیہ اور مقامی علماء کرام ان کے ہمراہ موجود تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم مسیحی بھائیوں کے ساتھ ا ظہار یکجتی اور مذہبی روا داری کو فروغ دینے کیلئے آئے ہیں۔ ہم ان متاثرین کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور اس سفاکانہ واقعہ پر ہمیں گہرا دکھ ہے۔ اگرکوئی شعائر اسلام کی توہین کرتا ہے یا ایسا جرم کرتا ہے تو اس کے لئے باقاعدہ قانون موجود ہے ۔ اس موقع پر اُنہوں نے زندہ جلائے جانے والے میاں بیوی کے لواحقین سے انتہائی گہرے رنج و دُکھ کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر منظور احمد وٹو نے بھی مسیحی میاں بیوی کے لواحقین سے اس واقعہ پر اظہار افسوس کیا اور تعزیت کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف وفد کے ہمراہ پیپلز پارٹی کی جانب سے مکمل قانونی مشاورت و امداد کرنے کی یقین دہانی کروائی اور کہا ہے کہ سانحہ رادھاکشن افسوسناک ہے حکومت اقلیتوں کو مکمل تحفظ دے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی برادری کا مکمل تحفظ پاکستان پیپلز پارٹی کی ترجیجات میں شامل ہیں اس موقع پر ان کے ہمراہ پیپلز پارٹی ضلع قصور کے رہنما چودھری منظوراحمد، جمیل احمد کلس، ملک اخترحسین نول، محمدایوب بھٹی، ناصر کمال بھٹی و دیگر رہنما اور کارکناں موجود تھے۔ انہوں نے سابق صدر آصف زرداری، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور پیپلزپارٹی پنجاب کی جانب سے بھی مسیحی میاں بیوی کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔ دریں اثناء پولیس نے سرچ آپریشن جاری رکھا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے مزید ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے اور دیگر ملزما ن کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ میاں منظور وٹو نے مزید کہا کہ اگر قوانین کا سختی سے نفاذ ہوتا تو کوٹ رادھا کشن جیسا اندوہناک سانحہ رونما نہ ہوتا۔ قانون کی بلاتفریق عملداری شہریوں کو سکیورٹی فراہم کرنے کے لئے اولین شرط ہے، اقلیتوں کے جان و مال کی حفاظت کے لئے موجودہ قوانین میں اگر ضروری سمجھا جائے تو ان میں ترامیم لائی جائیں۔ اس موقع پر مقتولین کے لئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ علاوہ ازیں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ کوٹ رادھا کشن میں ہونے والی بربریت کی کوئی مذہب اجازت نہیں دیتا یہ کوئی طریقہ نہیں کہ خود حساب لینا شروع کر دیا جائے۔ اگر قانون ہے تو پھر قانون کا استعمال بھی ہونا چاہئے۔ اقلیتوں کو جتنے حقوق اسلام نے دیئے کسی اور مذہب نے نہیں دیئے دہشت گردی اور انتہا پسندی کو ختم کرنے کے لئے کوششیں کرنی چاہئیں۔ میڈیا سے گفتگو اور ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے مزید کہاکہ کرسچین جوڑے کو زندہ جلانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں، اسلام نے منیارٹیز کو جس قدر حقوق دئیے ہیں ان کی مثال نہیں ملتی۔ اس واقعہ نے ساری دنیا میں پاکستان کا سر شرمندگی سے جھکا دیا ہے، ہمیں برداشت کی فضا بلند کرنا ہو گی، علماء تحمل و برداشت کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔ ہمیں سب کو مل کر ایسا معاشرہ قائم کرنا ہے جس میں تمام انسانوں کا احترام، برداشت اور تحمل و بربادری ہو۔ ادھر اسلام آباد میں بھی کوٹ رادھا کشن کے واقعہ کے خلاف جماعت اسلامی اور اہل کتاب ونگ اور مسیحی برادری نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور سیونتھ ایونیو پر دھرنا دیا اور ٹائر جلاکر سڑک بلاک کر دی۔شاہ کوٹ سے نامہ نگار کے مطابق مسیحی جوڑے کو زندہ جلانے کے واقعہ کے خلاف کرسچین کمیونٹی کے زیر اہتمام ایک احتجاجی جلوس نکالا گیا جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔