جمہوریت ہوتی تو چین سے معاہدوں پر وزیراعظم صرف بھائی سے مشاورت نہ کرتے: طاہر القادری
لاہور (خصوصی نامہ نگار) عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ کرپٹ نظام کے محافظ حکمرانوں نے روٹی اور سکیورٹی جیسے سنگین بحرانوں کو جنم دیا، ملک میں خاندانی بادشاہت کی بجائے حقیقی جمہوریت ہوتی تو وزیراعظم چین سے 35 ارب ڈالر کے مبینہ معاہدے کرنے کیلئے صرف اپنے بھائی وزیراعلیٰ سے مشاورت تک محدود رہنے کی بجائے دیگر تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو بھی ساتھ رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ اربوں ڈالر کے ان معاہدوں پر غیر جانبدار حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے ان معاہدوں پر ہماری بھی کڑی نظر ہے، آیا یہ سرمایہ کاری ہے یا قرضوں کی کوئی شکل۔ حکمرانوں کو ان سے ذاتی حیثیت میں کتنا فائدہ پہنچے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نیو یارک ایئرپورٹ پر کارکنوں سے خطاب میں کیا۔ طاہر القادری نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں سے ملکر پاکستان کو امن اور خوشحالی کا گہوارہ بنائینگے، پارلیمنٹ کے اندر بیٹھے ہوئے نمائندے اور انصاف کے ادارے اپنا آئینی احتسابی کردار ادا کر رہے ہوتے تو دھرنوں اور مارچ کی ضرورت پیش نہ آتی اور نہ ہی قوم مایوس ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ اس ظالمانہ نظام میں سانحہ ماڈل ٹائون کے شہداء کے خون کے ساتھ انصاف ہوا اور نہ ہی دھاندلی کی شکایات پر کسی نے کان دھرے، اس طرح ملک نہیں چلتے اور نہ ہی اب قوم کو آنکھیں بند کرنی چاہئیں۔ عوامی تحریک کے کارکن اس ظالمانہ نظام کو بدل کر ہی دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نااہل حکمرانوں کی وجہ سے ہر دن عوام پر کوئی نئی قیامت ٹوٹتی ہے، سانحہ واہگہ بارڈر، سانحہ کوٹ رادھا کشن رونما ہوئے جس کی وجہ سے پاکستان کا بین الاقوامی تشخص مجروح ہوا۔ کرپٹ جمہوری نظام اور پاکستان اب ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔